بدر منیر نے 551 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے
ایک ڈائمنڈ جوبلی،6 پلاٹینم ، 15 گولڈن جوبلی، 26 سلور اسکرین فلمیں دیں
بدرمنیر کے بارے میں اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ پشتو فلمیں اور بدر منیر لازم وملزوم رہے ہیں۔
وہ پاکستان کی پہلی پشتو فلم یوسف خان شیر بانو میں 1970ء کا ہیرو تھا اور مسلسل 33 سالوں تک پشتو فلموں میں چھایا رہا ۔یہ ایک ایسا منفرد اعزاز ہے جو پاکستان کے کسی اور اداکار کو کبھی حاصل نہیں ہوا۔انھوں نے تقریبا 522 سے زائد پشتو فلموں میں کام کیا جن میں سے 362 فلموں میں ہیرو تھے۔بدرمنیر نے پشتو فلموں میں تو مرکزی کردار کیے مگر اردو پنجابی فلموں میں اسے خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ بدرمنیر کی سب سے کامیاب اردو فلم ''دلہن ایک رات کی '' تھی جس نے75 ء میں ڈائمنڈ جوبلی کی تھی۔
پنجابی فلموں میں صرف ''دو چور'' 1977ء میں کامیاب رہی۔ بدرمنیر نے کل 551 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ، جن میں سے پشتو 418،اردو 88، پنجابی 33، سندھی 11 اور ہندکو کی ایک فلم ہے۔
ان میں ایک ڈائمنڈ جوبلی، 6 پلاٹینم جوبلی ، 15 گولڈن جوبلی، 26 سلور اسکرین جب کہ 302 کامیاب فلمیں ہیں۔ بدرمنیر کی جوڑیاں یاسمین خان اور مسرت شاہین کے ساتھ سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوئیں ۔پشتو فلموں کے دوسرے مقبول اداکارآصف خان کے ساتھ 208 جب کہ مقبول پشتو ولن نعمت سرحدی کے ساتھ 314 فلموں میں کام کیا۔ بدر منیر 1941ء میں سوات میاں خیل قبیلے میں ایک امام مسجد کے گھر پیدا ہوئے اور ذریعہ معاش کی تلاش میں کراچی چلے گئے جہاں ہوٹلوں میں بیرا گیری، بس کنڈیکٹری اور اسٹوڈیوز میں چھوٹا موٹا کام کرتے رہے۔
وحید مراد کے فلم آرٹس میں''ٹی بوائے'' تھے اور انھی کی معرفت چند فلموں میں ایکسٹرا کرداروں میں نظر آئے جن میں فلم '' ہیرا اور پتھر''، ''ارمان'' ، ''جاگ اٹھا انسان'' ، ''حاتم طائی'' ، ''لاکھوں میں ایک '' اور ''جہاں تم وہاں ہم'' شامل ہیں۔ ڈائریکٹر عزیز تبسم پہلی پشتو فلم بنانے لگے تو ان کی نظر بدرمنیر پر پڑی اور یاسمین خان کے مقابل ہیرو سائن کرلیا۔ بدر منیر اپنی فلموں کے خطرناک سین ڈپلیکٹ سے کروانے کی بجائے خود کرتے تھے اداکاری کے علاوہ بطور پروڈیوسر ''دلہن ایک رات کی '' سمیت 20 فلمیں بنائیں۔
پشتو زبان سمجھنے والے لوگون میں بے حد مقبول تھے اور انھیں پشتو فلموں کا ''دلیپ کمار ''کہا جاتا تھا۔ حکومت نے ان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے پرائیڈ آف پرفارمنس بھی دیا ۔ بدرمنیر کی دو بیویاں اور آٹھ بچے ہیں جن میں صرف دلبر منیر ہی فلمی اداکاری کی طرف آئے اور پشتو فلموں میں کام کر رہے ہیں۔ گیارہ اکتوبر 2008ء کو 67برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
وہ پاکستان کی پہلی پشتو فلم یوسف خان شیر بانو میں 1970ء کا ہیرو تھا اور مسلسل 33 سالوں تک پشتو فلموں میں چھایا رہا ۔یہ ایک ایسا منفرد اعزاز ہے جو پاکستان کے کسی اور اداکار کو کبھی حاصل نہیں ہوا۔انھوں نے تقریبا 522 سے زائد پشتو فلموں میں کام کیا جن میں سے 362 فلموں میں ہیرو تھے۔بدرمنیر نے پشتو فلموں میں تو مرکزی کردار کیے مگر اردو پنجابی فلموں میں اسے خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ بدرمنیر کی سب سے کامیاب اردو فلم ''دلہن ایک رات کی '' تھی جس نے75 ء میں ڈائمنڈ جوبلی کی تھی۔
پنجابی فلموں میں صرف ''دو چور'' 1977ء میں کامیاب رہی۔ بدرمنیر نے کل 551 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ، جن میں سے پشتو 418،اردو 88، پنجابی 33، سندھی 11 اور ہندکو کی ایک فلم ہے۔
ان میں ایک ڈائمنڈ جوبلی، 6 پلاٹینم جوبلی ، 15 گولڈن جوبلی، 26 سلور اسکرین جب کہ 302 کامیاب فلمیں ہیں۔ بدرمنیر کی جوڑیاں یاسمین خان اور مسرت شاہین کے ساتھ سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوئیں ۔پشتو فلموں کے دوسرے مقبول اداکارآصف خان کے ساتھ 208 جب کہ مقبول پشتو ولن نعمت سرحدی کے ساتھ 314 فلموں میں کام کیا۔ بدر منیر 1941ء میں سوات میاں خیل قبیلے میں ایک امام مسجد کے گھر پیدا ہوئے اور ذریعہ معاش کی تلاش میں کراچی چلے گئے جہاں ہوٹلوں میں بیرا گیری، بس کنڈیکٹری اور اسٹوڈیوز میں چھوٹا موٹا کام کرتے رہے۔
وحید مراد کے فلم آرٹس میں''ٹی بوائے'' تھے اور انھی کی معرفت چند فلموں میں ایکسٹرا کرداروں میں نظر آئے جن میں فلم '' ہیرا اور پتھر''، ''ارمان'' ، ''جاگ اٹھا انسان'' ، ''حاتم طائی'' ، ''لاکھوں میں ایک '' اور ''جہاں تم وہاں ہم'' شامل ہیں۔ ڈائریکٹر عزیز تبسم پہلی پشتو فلم بنانے لگے تو ان کی نظر بدرمنیر پر پڑی اور یاسمین خان کے مقابل ہیرو سائن کرلیا۔ بدر منیر اپنی فلموں کے خطرناک سین ڈپلیکٹ سے کروانے کی بجائے خود کرتے تھے اداکاری کے علاوہ بطور پروڈیوسر ''دلہن ایک رات کی '' سمیت 20 فلمیں بنائیں۔
پشتو زبان سمجھنے والے لوگون میں بے حد مقبول تھے اور انھیں پشتو فلموں کا ''دلیپ کمار ''کہا جاتا تھا۔ حکومت نے ان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے پرائیڈ آف پرفارمنس بھی دیا ۔ بدرمنیر کی دو بیویاں اور آٹھ بچے ہیں جن میں صرف دلبر منیر ہی فلمی اداکاری کی طرف آئے اور پشتو فلموں میں کام کر رہے ہیں۔ گیارہ اکتوبر 2008ء کو 67برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔