مزید 177 شہری لاپتہ ہوگئے ریاستی اداروں کو علم ہی نہیں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

لاپتہ افرادکے کمیشن نے بھی حساس اداروںکوذمے دارٹھہرایا،غیرقا نونی حراستی مراکزکاآئین میں ذکر نہیں،مزیدمہلت نہیںدینگے


Numainda Express June 28, 2013
فوٹو: فائل

پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی، مزید177 شہری لاپتہ ہوگئے ریاستی اداروںکوعلم ہی نہیں۔

اگر عدالتی احکامات کویونہی کھوہ کھاتے میں ڈالا جاتا رہا توآئندہ ایجنسیوںکے افسروں اور اہلکاروں کیخلاف پولیس کومقدمہ درج کرنیکاحکم دیا جائیگا،لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن نے بھی حساس اداروںکولوگوںکے لاپتہ ہونے کاذمہ دارٹھہرایا ہے غیرقا نونی حراستی مراکزنہ توآئین میں ہیں اورنہ ہی ایڈآف سول پاور ریگولیشن میں، عدالت کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ پشاورکے نوگو ایریازمیں غیرقانونی حراستی مراکزہیں مگراس کے با وجودکوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے، غلنئی اورکزئی، باجوڑ اورکرم ایجنسی میں غیرقانونی حراستی مراکز میں لوگوںکورکھاگیاہے جس پر ہم مزید مہلت نہیں دیں گے۔



انھوں نے یہ ریمارکس لاپتہ افراد سے متعلق280 مختلف حبس بے جاکی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیے، دورکنی بینچ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس اسداﷲ خان چمکنی پرمشتمل تھا۔ درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل مزمل خان نے عدالت کوبتایاکہ حساس اداروں نے177 افرادسے متعلق لاعلمی ظاہرکی ہے اورکہاکہ عدالتی احکام کی روشنی میں تمام ایجنسیوں کومذکورہ افراد سے متعلق لکھامگرانکاجواب نفی میں آیاہے ۔ بعدازاں درخواستوں کی مزیدسماعت23جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔ دریں اثناء پشاورہائی کورٹ نے یوٹیوب کی بندش کیخلاف دائر رٹ پر پی ٹی اے حکام ٹیکنیکل ماہر سمیت عدالت طلب کرلیا۔ عدالت نے 20 یوم میں موقف دینے کا حکم دیا۔بعدازاں فاضل بینچ نے سماعت 16 جولائی تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں