قومی ٹیم میں گیم پلان کا فقدان ہے ظہیر عباس
سرفراز کو از خود کسی ایک فارمیٹ کی قیادت چھوڑدینی چاہیے، سابق بیٹسمین کا مشورہ
ISLAMABAD:
آئی سی سی کے سابق صدر ظہیر عباس نے پاکستان کرکٹ ٹیم کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
کراچی جیمخانہ میں سابق ٹیسٹ کرکٹر یونس احمد کی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایشین ڈان بریڈ مین نے کہاکہ پاکستان ٹیم میں کوئی ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں جو وکٹ پر رک کرکھیل سکے،قومی ٹیم میں گیم پلان کا فقدان ہے، بہترکارکردگی اور اچھے نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے اوپنرز زیادہ سے زیادہ اسکورکریں اور اچھا آغاز فراہم کرکے ٹیم کوبہتراعتماد دیں۔
انھوں نے کہا کہ کرکٹرز میں مختصرفارمیٹ کے رحجان میں اضافہ ہورہا ہے، چھوٹے فارمیٹ کی مقبولیت کی وجہ ٹیسٹ کرکٹ بری طرح متاثرہورہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹین اور ٹی ٹوئنٹی کی بہتات سے کھلاڑی وکٹ پرجم نہیں سکتے جبکہ ٹی ٹین کرکٹ میں کھیل کم پیسہ زیادہ بنایا جارہا ہے،کھلاڑیوں کو چھکے چوکوں نہیں بلکہ زیادہ رنزکی بنیاد پرمنتخب کیا جانا چاہیے۔
ظہیر عباس نے کہا کہ پی سی بی کے سلیکٹرز کو بھی قومی ٹیم کے سلیکشن کے حوالے سے سوچنا ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے کپتان سرفرازاحمد پر زیادہ پریشرہے، تینوں فارمیٹ میں ایک ساتھ قیادت کرنا آسان کام نہیں، سرفراز کو ازخود کسی ایک فارمیٹ کی کپتانی چھوڑدینی چاہیے، ظہیرعباس نے مکی آرتھرکو ورلڈ کپ تک پاکستان کا ہیڈ کوچ برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو میگا ایونٹ تک عہدے سے نہ ہٹایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی مصالحتی کمیٹی کے روبرو بھارت کیخلاف پاکستان کا کیس کمزور تھا، جب میں آئی سی سی کا صدرتھا توتمام صورتحال سے آگاہ کردیا تھا اور پہلے ہی بتادیا تھا کہ ایم او یومیں جان نہیں ہے، بھارت کا یہ دوہرا معیار ہے کہ وہ آئی سی سی ایونٹ میں پاکستان سے کھیلتا ہے جبکہ دو طرفہ سیریز کیلیے تیار نہیں ہوتا۔
آئی سی سی کے سابق صدر ظہیر عباس نے پاکستان کرکٹ ٹیم کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
کراچی جیمخانہ میں سابق ٹیسٹ کرکٹر یونس احمد کی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایشین ڈان بریڈ مین نے کہاکہ پاکستان ٹیم میں کوئی ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں جو وکٹ پر رک کرکھیل سکے،قومی ٹیم میں گیم پلان کا فقدان ہے، بہترکارکردگی اور اچھے نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے اوپنرز زیادہ سے زیادہ اسکورکریں اور اچھا آغاز فراہم کرکے ٹیم کوبہتراعتماد دیں۔
انھوں نے کہا کہ کرکٹرز میں مختصرفارمیٹ کے رحجان میں اضافہ ہورہا ہے، چھوٹے فارمیٹ کی مقبولیت کی وجہ ٹیسٹ کرکٹ بری طرح متاثرہورہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹین اور ٹی ٹوئنٹی کی بہتات سے کھلاڑی وکٹ پرجم نہیں سکتے جبکہ ٹی ٹین کرکٹ میں کھیل کم پیسہ زیادہ بنایا جارہا ہے،کھلاڑیوں کو چھکے چوکوں نہیں بلکہ زیادہ رنزکی بنیاد پرمنتخب کیا جانا چاہیے۔
ظہیر عباس نے کہا کہ پی سی بی کے سلیکٹرز کو بھی قومی ٹیم کے سلیکشن کے حوالے سے سوچنا ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے کپتان سرفرازاحمد پر زیادہ پریشرہے، تینوں فارمیٹ میں ایک ساتھ قیادت کرنا آسان کام نہیں، سرفراز کو ازخود کسی ایک فارمیٹ کی کپتانی چھوڑدینی چاہیے، ظہیرعباس نے مکی آرتھرکو ورلڈ کپ تک پاکستان کا ہیڈ کوچ برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو میگا ایونٹ تک عہدے سے نہ ہٹایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی مصالحتی کمیٹی کے روبرو بھارت کیخلاف پاکستان کا کیس کمزور تھا، جب میں آئی سی سی کا صدرتھا توتمام صورتحال سے آگاہ کردیا تھا اور پہلے ہی بتادیا تھا کہ ایم او یومیں جان نہیں ہے، بھارت کا یہ دوہرا معیار ہے کہ وہ آئی سی سی ایونٹ میں پاکستان سے کھیلتا ہے جبکہ دو طرفہ سیریز کیلیے تیار نہیں ہوتا۔