ساہیوال میں بازیاب لڑکیوں کا کراچی واپس آنے سے انکار
عدالت نے لڑکیوں کا بیان قلمبند کرنے کے بعد انھیں دارالامان بھیج دیا، پولیس
ساہیوال میں بازیاب ہونے والی لڑکیوں نے کراچی واپس آنے سے انکار کردیا۔
17 نومبر کو الہٰ دین پارک سے لاپتہ ہونے والی دو نوعمر لڑکیوں کو ساہیوال سے بازیاب کرایا گیا تھا، اسٹیشن انویسٹی گیشن آفیسر گلستان جوہر جاوید شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس پارٹی ساہیوال گئی تھی جہاں جمعہ کو انھیں بازیاب کرایا گیا اور ہفتہ کو انھیں عدالت میں سفری ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا لیکن انھوںنے کراچی واپس آنے سے انکار کردیا۔
دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے ساہیوال آئی ہیں اور دوبارہ واپس نہیں جانا چاہتیں، عدالت نے ان کا بیان قلمبند کرنے کے بعد پولیس پارٹی کو کسٹڈی نہیں دی اور دونوں لڑکیوں کو دارالامان بھیج دیا۔
ایک سوال کے جواب میں ایس آئی او جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس پارٹی کراچی واپس آ رہی ہے اور مقدمہ سی کلاس کرکے ختم کردیا جائے گا ، واضح رہے کہ 17 نومبر کو اندرون سندھ کے اسکول کے طلبا اسٹڈی ٹور پر الہٰ دین پارک آئے تھے جہاں سے دو لڑکیاں پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تو سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں لڑکیوں کو اپنی مرضی سے جاتے ہوئے دیکھا جس کے بعد ان کے موبائل کی لوکیشن معلوم کی گئی تھی، لانڈھی ، اندرون سندھ اور اس کے بعد خانیوال کی آئی جس کے بعد پولیس نے انھیں بازیاب کرا لیا۔
17 نومبر کو الہٰ دین پارک سے لاپتہ ہونے والی دو نوعمر لڑکیوں کو ساہیوال سے بازیاب کرایا گیا تھا، اسٹیشن انویسٹی گیشن آفیسر گلستان جوہر جاوید شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس پارٹی ساہیوال گئی تھی جہاں جمعہ کو انھیں بازیاب کرایا گیا اور ہفتہ کو انھیں عدالت میں سفری ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا لیکن انھوںنے کراچی واپس آنے سے انکار کردیا۔
دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے ساہیوال آئی ہیں اور دوبارہ واپس نہیں جانا چاہتیں، عدالت نے ان کا بیان قلمبند کرنے کے بعد پولیس پارٹی کو کسٹڈی نہیں دی اور دونوں لڑکیوں کو دارالامان بھیج دیا۔
ایک سوال کے جواب میں ایس آئی او جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس پارٹی کراچی واپس آ رہی ہے اور مقدمہ سی کلاس کرکے ختم کردیا جائے گا ، واضح رہے کہ 17 نومبر کو اندرون سندھ کے اسکول کے طلبا اسٹڈی ٹور پر الہٰ دین پارک آئے تھے جہاں سے دو لڑکیاں پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تو سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں لڑکیوں کو اپنی مرضی سے جاتے ہوئے دیکھا جس کے بعد ان کے موبائل کی لوکیشن معلوم کی گئی تھی، لانڈھی ، اندرون سندھ اور اس کے بعد خانیوال کی آئی جس کے بعد پولیس نے انھیں بازیاب کرا لیا۔