سندھ اسمبلی سے باہر نکالنے کی دھمکی پر متحدہ کا احتجاجاً واک آؤٹ
اتناوقت بولنے نہیں دیاجاسکتا،بیٹھ جائیں،ڈپٹی اسپیکرکی ڈاکٹرصغیرکوہدایت،ڈکٹیٹ نہ کریں،فیصل سبزواری،کرسکتی ہوں ،شہلارضا
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان نے اس وقت اجلاس سے واک آئوٹ کردیاجب ڈپٹی اسپیکرسیدہ شہلارضا نے ریمارکس دیے کہ ''اگر اسپیکرکاآرڈر نہیں مانتے تو ایوان سے باہرجاسکتے ہیں''۔
قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر نے جب ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹرصغیر احمدکے خطاب کیلیے مزیدوقت دینے سے انکارکرنے اورانھیں بیٹھنے کیلیے کہا اورموقف اختیارکیا کہ کسی بھی اسمبلی میں کسی کواتنا وقت نہیں دیاجاتالیکن ڈاکٹر صغیرمزیدوقت کیلیے اصرار کرتے رہے۔ڈپٹی اسپیکر کے ریمارکس پراپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے کھڑے ہوکرڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ ڈاکٹر صغیراحمد کو مزید کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ اپنے خطاب کوسمیٹ لیں۔ڈپٹی اسپیکرنے کہاکہ بہت وقت ہوگیامیں مزید وقت نہیں دے سکتی،انہیں بیٹھ جاناچاہیے۔اپوزیشن لیڈر نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ آپ ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتیں۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں ڈکٹیٹ کرسکتی ہوں۔
اسی اثنامیں ڈپٹی اسپیکر اور اپوزیشن لیڈرمیں تلخی ہوگئی۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگرآپ اسپیکر کے آرڈر نہیں مانتے تو ایوان سے باہرچلے جائیں۔اس پرایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔بعدازاں سنیئروزیرتعلیم نثارکھوڑواور وزیر قانون ڈاکٹر سکندرمیندھروایم کیو ایم کے ارکان کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔دریں اثناسندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم اورسندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈرنثار احمدکھوڑو نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران اپنے خطاب میں اعلان کیاکہ ارکان سندھ اسمبلی کے تعاون سے صوبے میں تمام بنداسکولز کو کھولا جائے گا۔
فنکنشنل کے پارلیمانی لیڈرامتیازاحمد شیخ نے کہا کہ سندھ کا بجٹ روایتی ہے،اس میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں رکھا گیا، عرفان اللہ مروت نے کہا کہ ہم سندھ میں پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے آئندہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ کوروایتی قرار دیاجس میں عوامی فلاح و بہبودکیلیے کچھ نہیں،ایم کیو ایم نے کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے،گرفتار کارکنوں کی رہائی اورلاپتہ کارکنوں کی بازیابی،پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ اور شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز پر عائد جی ایس ٹی واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا، وزیرقانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ سندھ میں بجٹ کے استعمال کے لیے مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا جائے گا اور تمام محکموں کی سہ ماہی بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر نے جب ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹرصغیر احمدکے خطاب کیلیے مزیدوقت دینے سے انکارکرنے اورانھیں بیٹھنے کیلیے کہا اورموقف اختیارکیا کہ کسی بھی اسمبلی میں کسی کواتنا وقت نہیں دیاجاتالیکن ڈاکٹر صغیرمزیدوقت کیلیے اصرار کرتے رہے۔ڈپٹی اسپیکر کے ریمارکس پراپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے کھڑے ہوکرڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ ڈاکٹر صغیراحمد کو مزید کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ اپنے خطاب کوسمیٹ لیں۔ڈپٹی اسپیکرنے کہاکہ بہت وقت ہوگیامیں مزید وقت نہیں دے سکتی،انہیں بیٹھ جاناچاہیے۔اپوزیشن لیڈر نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ آپ ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتیں۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں ڈکٹیٹ کرسکتی ہوں۔
اسی اثنامیں ڈپٹی اسپیکر اور اپوزیشن لیڈرمیں تلخی ہوگئی۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگرآپ اسپیکر کے آرڈر نہیں مانتے تو ایوان سے باہرچلے جائیں۔اس پرایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔بعدازاں سنیئروزیرتعلیم نثارکھوڑواور وزیر قانون ڈاکٹر سکندرمیندھروایم کیو ایم کے ارکان کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔دریں اثناسندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم اورسندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈرنثار احمدکھوڑو نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران اپنے خطاب میں اعلان کیاکہ ارکان سندھ اسمبلی کے تعاون سے صوبے میں تمام بنداسکولز کو کھولا جائے گا۔
فنکنشنل کے پارلیمانی لیڈرامتیازاحمد شیخ نے کہا کہ سندھ کا بجٹ روایتی ہے،اس میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں رکھا گیا، عرفان اللہ مروت نے کہا کہ ہم سندھ میں پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے آئندہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ کوروایتی قرار دیاجس میں عوامی فلاح و بہبودکیلیے کچھ نہیں،ایم کیو ایم نے کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے،گرفتار کارکنوں کی رہائی اورلاپتہ کارکنوں کی بازیابی،پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ اور شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز پر عائد جی ایس ٹی واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا، وزیرقانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ سندھ میں بجٹ کے استعمال کے لیے مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا جائے گا اور تمام محکموں کی سہ ماہی بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔