حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کرےحمایت کریں گےفیصل سبزواری
ایسی مفاہمت چاہتے ہیں جو حکومت اورحزب اختلاف سے بالاترہو، فیصل سبزواری
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کرے، ہم اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی حمایت کریں گے ، فرینڈلی اپوزیشن نہیں ہیں لیکن دشمنی پر مبنی اپوزیشن کی سیاست بھی نہیں کرسکتے۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ پر تقریرکرتے ہوئے قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا کہ پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم نے شبانہ روز محنت کرکے بلدیاتی نظام پر اتفاق کیا اور سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ ایکٹ نافذ کیا، انہوں نے کہا کہ 1979 کا بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق نہیں ہے ،آئین کی اس شق کے تحت نظام میں صرف بلدیاتی ادارے موجود ہیں مقامی حکومتوں کا کوئی کردار نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ کچھ بہتری کے ساتھ سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ ایکٹ دوبارہ بحال کیا جائے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے آمادگی کا اظہارکرے ، ہم اپوزیشن بنچوں پر ہوتے ہوئے بھی اس کی حمایت کریں گے، انہوں نے کہا کہ امن وامان قائم کرنے کے لیے دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا ہوگا ، غیرقانونی اسلحہ کے خلاف بے رحمانہ آپریشن اورلائسنس یافتہ اسلحہ کی چھان بین کی جائے اور ملک کو غیر قانونی اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے، انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقرپر حملہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اگر میڈیا حملہ آوروں کو جانتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے بھی جانتے ہونگے، ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے پر ٹیکس لگاکر ظلم کیا گیا ہے، پراپرٹی ٹیکس کو 20 سے 25 فیصد کرنا مرے پر سودرے لگانے کے مترادف ہے، پراپرٹی لینڈ ریونیو کی وصولی 550 ملین جبکہ پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 450 ملین رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا حکومت نے زیادہ ترٹیکس شہری علاقوں پر لگائے ہیں، پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ واپس لیا جائے ۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ بجٹ میں امن وامان کے لیے مختص کئے گئے 48 ارب کو کم کرکے 40 ارب کرنا چاہئے، باقی 8 ارب زراعت کے لیے مختص کیے جائیں، تنخواہ دارطبقہ نہ چاہتے ہوئے بھی ٹیکس دے رہا ہے ، ہرآمدنی پر ٹیکس ہونا چاہئے بے تحاشا اخراجات اوروسائل کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے پراحساس محرومی پیدا ہورہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے صوبائی فنانس کمیشن کی تشکیل ناگزیرہے ایسی مفاہمت چاہتے ہیں جو حکومت اورحزب اختلاف سے بالاترہو، امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت کے ہراقدام کی حمایت کرتے ہیں ۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ پر تقریرکرتے ہوئے قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا کہ پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم نے شبانہ روز محنت کرکے بلدیاتی نظام پر اتفاق کیا اور سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ ایکٹ نافذ کیا، انہوں نے کہا کہ 1979 کا بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق نہیں ہے ،آئین کی اس شق کے تحت نظام میں صرف بلدیاتی ادارے موجود ہیں مقامی حکومتوں کا کوئی کردار نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ کچھ بہتری کے ساتھ سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ ایکٹ دوبارہ بحال کیا جائے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے آمادگی کا اظہارکرے ، ہم اپوزیشن بنچوں پر ہوتے ہوئے بھی اس کی حمایت کریں گے، انہوں نے کہا کہ امن وامان قائم کرنے کے لیے دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا ہوگا ، غیرقانونی اسلحہ کے خلاف بے رحمانہ آپریشن اورلائسنس یافتہ اسلحہ کی چھان بین کی جائے اور ملک کو غیر قانونی اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے، انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقرپر حملہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اگر میڈیا حملہ آوروں کو جانتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے بھی جانتے ہونگے، ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے پر ٹیکس لگاکر ظلم کیا گیا ہے، پراپرٹی ٹیکس کو 20 سے 25 فیصد کرنا مرے پر سودرے لگانے کے مترادف ہے، پراپرٹی لینڈ ریونیو کی وصولی 550 ملین جبکہ پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 450 ملین رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا حکومت نے زیادہ ترٹیکس شہری علاقوں پر لگائے ہیں، پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ واپس لیا جائے ۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ بجٹ میں امن وامان کے لیے مختص کئے گئے 48 ارب کو کم کرکے 40 ارب کرنا چاہئے، باقی 8 ارب زراعت کے لیے مختص کیے جائیں، تنخواہ دارطبقہ نہ چاہتے ہوئے بھی ٹیکس دے رہا ہے ، ہرآمدنی پر ٹیکس ہونا چاہئے بے تحاشا اخراجات اوروسائل کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے پراحساس محرومی پیدا ہورہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے صوبائی فنانس کمیشن کی تشکیل ناگزیرہے ایسی مفاہمت چاہتے ہیں جو حکومت اورحزب اختلاف سے بالاترہو، امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت کے ہراقدام کی حمایت کرتے ہیں ۔