پاکستان کے ٹیسٹ میچز کی تعداد بڑھائی جائے کپتان کا مطالبہ
اہم معاملے پر آئی سی سی اور پی سی بی کو سوچنا ہوگا، پلیئرز کی ترقی کیلیے اس طرز کی کرکٹ بہت ضروری ہے، مصباح
کپتان مصباح الحق نے کرکٹرز کی کارکردگی میں بہتری کیلیے پاکستان کے ٹیسٹ میچز کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
رواں برس ٹیم نے تاحال اس طرز کے صرف 3 مقابلوں میں حصہ لیا، اکتوبر سے مزید 6 ٹیسٹ کھیلنے کے بعد یہ تعداد 9 ہوجائے گی جو دیگر کئی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مصباح الحق نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کا بہت کم ٹیسٹ میچز کھیلنا ایک اہم معاملہ ہے جس پر آئی سی سی اور پی سی بی کو سوچنا ہوگا، پلیئرز کی ترقی کیلیے ٹیسٹ کرکٹ بہت ضروری ہے۔
کپتان نے کہا کہ کرکٹرز خصوصاً بیٹسمینوں میں پختگی زیادہ 5 روزہ میچز کھیل کر ہی آتی ہے، بیٹسمینوں کا سخت امتحان بھی ٹیسٹ میں ہوتا ہے، یہ مقابلے ان کی مہارت میں اضافہ کرتے اور کھیل میں نکھار لاتے ہیں۔ تجربہ کار بیٹسمین نے کہا کہ پاکستان میں 2 یا 3 اننگز ہی بیٹسمین کے کیریئر کا فیصلہ کردیتی ہیں، پچھلی کارکردگی بھلا دی جاتی ہے اسی لیے اس پر زیادہ دباؤ ہوتا ہے، ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔
مصباح الحق نے کہا کہ چند اننگز میں ناکامی کے سبب کوئی بھی اچھا بیٹسمین خراب نہیں ہوجاتا، اسی طرح بعض اچھی اننگز کھیل کرکوئی ورلڈ کلاس بیٹسمین نہیں بن جاتا، یہ ایک مسلسل عمل اور اس میں بیٹسمین کو مستقل مزاجی دکھانی پڑتی ہے، اسے بھی اس کا احساس کرنا چاہیے۔ کپتان نے پاکستانی بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی کے بارے میں کہا کہ انھیں جتنا بھی سمجھائیں اور پریکٹس کرالیں، خامیاں اسی وقت درست ہوں گی جب وہ سخت اور مختلف کنڈیشنز میں کھیلیں گے، ایسا اسی وقت ممکن ہے جب زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ مختلف کنڈیشنز میں کھیلی جائے، ساتھ ہی ہماری فرسٹ کلاس کرکٹ بھی مشکل اور سخت ہو۔
انھوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ان کی بیٹنگ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کے کام نہ آسکی، مصباح نے کہا کہ اگر گرین شرٹس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تو مجھے خوشی ہوتی۔ یاد رہے کہ کپتان نے 3 میچز میں2 نصف سنچریاں اسکور کیں، انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ کے میچز جس موسم میں کھیلے گئے اس میں بیٹسمینوں کو مشکلات ہوئیں، البتہ 4 فیلڈرز کے دائرے سے باہر رہنے کا قانون فیلڈنگ سائیڈ کیلیے مسئلہ نہیں بنا، جب کنڈیشنز آسان اور وکٹ بیٹسمینوں کے لیے سازگار ہوگی اس وقت فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا ہونگی۔
مصباح الحق نے واضح کردیا کہ ویسٹ انڈیز میں پاکستانی ٹیم کے اچھے نتائج کا انحصار بیٹسمینوں کی کارکردگی پر ہوگا، اگر انھوں نے ذمہ داری سے بیٹنگ کی تو ٹیم کی جیت کے امکانات کافی روشن ہیں۔ کپتان نے کہا کہ کیریبیئن ٹیم خاصی متوازن اور اس کے پاس آل راؤنڈرز بھی ہیں، سنیل نارائن کے آنے سے اسپن بولنگ کا شعبہ بھی مضبوط ہوگیا، حالیہ برسوں میں اس نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
رواں برس ٹیم نے تاحال اس طرز کے صرف 3 مقابلوں میں حصہ لیا، اکتوبر سے مزید 6 ٹیسٹ کھیلنے کے بعد یہ تعداد 9 ہوجائے گی جو دیگر کئی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مصباح الحق نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کا بہت کم ٹیسٹ میچز کھیلنا ایک اہم معاملہ ہے جس پر آئی سی سی اور پی سی بی کو سوچنا ہوگا، پلیئرز کی ترقی کیلیے ٹیسٹ کرکٹ بہت ضروری ہے۔
کپتان نے کہا کہ کرکٹرز خصوصاً بیٹسمینوں میں پختگی زیادہ 5 روزہ میچز کھیل کر ہی آتی ہے، بیٹسمینوں کا سخت امتحان بھی ٹیسٹ میں ہوتا ہے، یہ مقابلے ان کی مہارت میں اضافہ کرتے اور کھیل میں نکھار لاتے ہیں۔ تجربہ کار بیٹسمین نے کہا کہ پاکستان میں 2 یا 3 اننگز ہی بیٹسمین کے کیریئر کا فیصلہ کردیتی ہیں، پچھلی کارکردگی بھلا دی جاتی ہے اسی لیے اس پر زیادہ دباؤ ہوتا ہے، ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔
مصباح الحق نے کہا کہ چند اننگز میں ناکامی کے سبب کوئی بھی اچھا بیٹسمین خراب نہیں ہوجاتا، اسی طرح بعض اچھی اننگز کھیل کرکوئی ورلڈ کلاس بیٹسمین نہیں بن جاتا، یہ ایک مسلسل عمل اور اس میں بیٹسمین کو مستقل مزاجی دکھانی پڑتی ہے، اسے بھی اس کا احساس کرنا چاہیے۔ کپتان نے پاکستانی بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی کے بارے میں کہا کہ انھیں جتنا بھی سمجھائیں اور پریکٹس کرالیں، خامیاں اسی وقت درست ہوں گی جب وہ سخت اور مختلف کنڈیشنز میں کھیلیں گے، ایسا اسی وقت ممکن ہے جب زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ مختلف کنڈیشنز میں کھیلی جائے، ساتھ ہی ہماری فرسٹ کلاس کرکٹ بھی مشکل اور سخت ہو۔
انھوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ان کی بیٹنگ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کے کام نہ آسکی، مصباح نے کہا کہ اگر گرین شرٹس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تو مجھے خوشی ہوتی۔ یاد رہے کہ کپتان نے 3 میچز میں2 نصف سنچریاں اسکور کیں، انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ کے میچز جس موسم میں کھیلے گئے اس میں بیٹسمینوں کو مشکلات ہوئیں، البتہ 4 فیلڈرز کے دائرے سے باہر رہنے کا قانون فیلڈنگ سائیڈ کیلیے مسئلہ نہیں بنا، جب کنڈیشنز آسان اور وکٹ بیٹسمینوں کے لیے سازگار ہوگی اس وقت فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا ہونگی۔
مصباح الحق نے واضح کردیا کہ ویسٹ انڈیز میں پاکستانی ٹیم کے اچھے نتائج کا انحصار بیٹسمینوں کی کارکردگی پر ہوگا، اگر انھوں نے ذمہ داری سے بیٹنگ کی تو ٹیم کی جیت کے امکانات کافی روشن ہیں۔ کپتان نے کہا کہ کیریبیئن ٹیم خاصی متوازن اور اس کے پاس آل راؤنڈرز بھی ہیں، سنیل نارائن کے آنے سے اسپن بولنگ کا شعبہ بھی مضبوط ہوگیا، حالیہ برسوں میں اس نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔