پاکستان کا آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے سے انکار نئے پروگرام پر مذاکرات ناکام

عالمی ادارے کا مطالبہ،نئے پروگرام کے لیے شرائط پر مبنی ڈرافٹ چند دنوں میں ملے گا

بجلی پر سبسڈی کا مرحلہ وار خاتمہ، شرح سود میں اضافہ کیا جائے، عالمی ادارے کا مطالبہ،نئے پروگرام کے لیے شرائط پر مبنی ڈرافٹ چند دنوں میں ملے گا،پاکستان نے آئی ایم ایف کو 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی 3 اقساط ادا کردیں۔ فوٹو: فائل

SWAT:
پاکستان نے نئے قرضے کیلیے آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے سے معذرت کر لی ہے جس کے باعث پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے پروگرام پر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔

آئی ایم ایف جائزہ مشن کیساتھ مذاکرات میںشریک وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف جائزہ مشن کی طرف سے نئے پروگرام کیلیے تجویزکردہ سخت شرائط ماننے سے معذرت کر لی ہے جسکے باعث پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کے حالیہ دورے میں نئے پروگرام کی درخواست کرنے کے امکانات معدوم ہو گئے ہیںکیونکہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی طرف سے جو شرائط پیش کی جا رہی ہیں موجودہ حکومت کیلیے فوری طور پر ان پر عملدرآمد ناممکن ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب آئی ایم ایف جائزہ مشن پاکستان کو ایل او آئی کی فراہمی کیلیے اور نئے پروگرام کیلیے شرائط پر مبنی ڈرافٹ کی کاپی اگلے چند روز میں فراہم کرے گا جس پر پیشرفت کیلیے 25 جولائی تک مانیٹرنگ کی جائے گی اور اگر 25 جولائی تک ان شرائط پرعملدرآمد میں پیشرفت ہوتی ہے تو اس صورت میں نئے پروگرام پر بات چیت ہو گی بصورت دیگر نئے پروگرام پر بات چیت ستمبر میں ممکن ہو سکے گی کیونکہ اگست میںآئی ایم ایف بورڈ کے اراکیں چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہناہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میںکمی کی بجائے ڈیڑھ سے2 فیصد تک اضافہ کیا جائیگا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں، مالیاتی خسارے میںکمی اور دیگرمقررکردہ معاشی اہداف کے حصول کیلیے اگلے مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے صفر اعشاریہ 4فیصد کے برابر مزید ٹیکس اقدام اٹھانے کی شرط عائدکی ہے اور5 زیرو ریٹڈ شعبوںکیلیے مقامی سپلائی پر زیرو ریٹنگ کی سہولت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں دی جانیوالی100ارب روپے کی چھوٹ ختم کرنے کا کہا ہے۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کیطرف سے تجویزکردہ کڑی شرائط کو ماننے سے معذرت کر لی ہے جس کے باعث اب آئی ایم ایف کے ساتھ صرف آرٹیکل4 کے تحت رپورٹ پر بات ہو گی اورآرٹیکل4 کے تحت پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں آئی ایم ایف جائزہ مشن اپنی اسیسمنٹ رپورٹ اتوارکو دیگا جبکہ نئے پروگرام کیلیے آئی ایم ایف شرائط پر مبنی ڈرافٹ اتوار کو پاکستان کی اقتصادی ٹیم کو دیگا ۔ آئی این پی کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کو بجلی پر دی جانے والی سبسڈی مرحلہ وارختم کرنیکا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹرکی بہتری کیلیے کوئی موثر پالیسی تیار نہیںکی گئی، آئی ایم ایف کی جانب سے نرم شرائط پر قرضہ نہ ملنے کی صورت میںحکومت نئی حکمت عملی پر عمل کریگی جس کیلیے معاشی ماہرین نے پلان بی پرکام شروع کر دیا۔

این این آئی کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کا عمل مکمل ہو گیا، آئی ایم ایف نے ٹیکس محاصل کی رفتار میںکمی، مالیاتی پالیسی اور کم سرمایہ کاری پر تشویش کا اظہار کیا، پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کے مجموعی طور پر پانچ سیشن ہوئے۔ وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف کے وفدکو بریفنگ دی، مذاکرات کے دوران نجکاری، سرمایہ کاری بورڈ، اقتصادی امور ڈویژن اور پلاننگ ڈویژن کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے خسارے میںچلنے والے سرکاری اداروںکی حالت بہتر بنانے پر زور دیا، سرکلر ڈیٹ اور بجلی کی قیمتوں میں پائے جانیوالے فرق کو دور کرنیکی تجویز دی گئی۔

'ایکسپریس ٹریبیون' سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پاکستانی مذاکراتی ٹیم کی نااہلیت کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی بہترین ٹیم مذاکرات کیلیے بھیجی، سیکریٹری خزانہ وقار مسعود اور گورنر اسٹیٹ بنک انور یاسین سے زیادہ تجربہ کار اور کون ہوسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قومی مفادات پر سمجھوتہ کرکے کوئی نیا پروگرام نہیں لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو صرف یہ خدشہ تھا کہ نئے ٹیکس لگائے بغیر 2475 ارب ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکتا۔ دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی کی مد میں26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی 3 اقساط ادا کر دیں، پاکستان جولائی میں ایک اور جبکہ اگست میں3 اقساط ادا کریگا۔
Load Next Story