حکومت کے ابتدائی سو روز
حکومت کے لیے ابتدائی 100 دن خاصے مشکل رہے ہیں البتہ حکومت کی کوششوں سے معاشی مشکلات پر خاصی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدائی 100روز مکمل ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے قائدین کا اپنا نقطہ نظر ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت اپنے انداز میں بات کر رہی ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے ابتدائی سو دن کے لیے کچھ ٹارگٹ سیٹ کیے تھے، ناقدین کے خیال میں حکومت اپنے ابتدائی سو روز میں وہ کچھ نہیں کرسکی جو اس نے اپنے ووٹرز اور عوام سے وعدہ کیا تھا۔ اگر حقائق کو سامنے رکھا جائے تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کو اپنے ابتدائی سو روز میں انتہائی نامساعد معاشی واقتصادی حالات کا سامنا رہا ہے، خراب اقتصادیات کی وجہ سے مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میںکمی آئی۔ملک کی کیپیٹل، پراپرٹی اورکرنسی مارکیٹ بھی نیچے آئی جس سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم یہ امر اطمینان بخش رہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو کسی حد تک مستحکم رہی ہے جو ایک مثبت پیش رفت کہی جاسکتی ہے البتہ موجودہ حکومت کے ابتدائی ایام میں مہنگائی غیرمعمولی انداز میں بڑھی ہے، اسے کم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے قبل مہنگائی کی شرح 5.8فیصد تھی جو اکتوبر میں ہی 6.8 فیصد تک پہچ گئی۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی میں موجودہ اضافے میں بجلی، تیل اورگیس کی قیمتیں بڑھانا اہم عوامل ہیں۔ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی بھی پریشان کن ہے، حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے ڈالر کی روپے کے ساتھ شرح مبادلہ 124.04 روپے تھی، 22 نومبر تک ڈالر روپے کے مقابلے میں 133.99 روپے تک پہنچ گیا۔ موجود حکومت کے ابتدائی 100 روز میں ترسیلات زر بھی کم ہوگئی ہیں ،اگست میں ترسیلات زر 2 ارب 4 کروڑ ڈالر تھیں جب کہ اکتوبر میں2 ارب ڈالر رہیں۔
درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ زرِمبادلہ کے ذخائر اگست میں 10 ارب ڈالر سے زائد تھے لیکن 16 نومبر تک ان میں واضح کمی ہوئی جو اب 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔رواں مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 10 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے جوکم کرکے 6 کھرب 75 ارب روپے کر دیے گئے ہیں۔
بہرحال حکومت کے لیے ابتدائی 100 دن خاصے مشکل رہے ہیں البتہ حکومت کی کوششوں سے معاشی مشکلات پر خاصی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی اقتصادی ٹیم پرامید ہے کہ آنے والے دنوں میں معیشت بہتر ہو جائے گی۔ اگر ایسا ہو گیا تو پھر حکومت کے لیے اپنے ایجنڈے پر پورا اترنا آسان ہو جائے گا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ راستہ خاصا مشکل ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے ابتدائی سو دن کے لیے کچھ ٹارگٹ سیٹ کیے تھے، ناقدین کے خیال میں حکومت اپنے ابتدائی سو روز میں وہ کچھ نہیں کرسکی جو اس نے اپنے ووٹرز اور عوام سے وعدہ کیا تھا۔ اگر حقائق کو سامنے رکھا جائے تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کو اپنے ابتدائی سو روز میں انتہائی نامساعد معاشی واقتصادی حالات کا سامنا رہا ہے، خراب اقتصادیات کی وجہ سے مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میںکمی آئی۔ملک کی کیپیٹل، پراپرٹی اورکرنسی مارکیٹ بھی نیچے آئی جس سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم یہ امر اطمینان بخش رہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو کسی حد تک مستحکم رہی ہے جو ایک مثبت پیش رفت کہی جاسکتی ہے البتہ موجودہ حکومت کے ابتدائی ایام میں مہنگائی غیرمعمولی انداز میں بڑھی ہے، اسے کم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے قبل مہنگائی کی شرح 5.8فیصد تھی جو اکتوبر میں ہی 6.8 فیصد تک پہچ گئی۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی میں موجودہ اضافے میں بجلی، تیل اورگیس کی قیمتیں بڑھانا اہم عوامل ہیں۔ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی بھی پریشان کن ہے، حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے ڈالر کی روپے کے ساتھ شرح مبادلہ 124.04 روپے تھی، 22 نومبر تک ڈالر روپے کے مقابلے میں 133.99 روپے تک پہنچ گیا۔ موجود حکومت کے ابتدائی 100 روز میں ترسیلات زر بھی کم ہوگئی ہیں ،اگست میں ترسیلات زر 2 ارب 4 کروڑ ڈالر تھیں جب کہ اکتوبر میں2 ارب ڈالر رہیں۔
درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ زرِمبادلہ کے ذخائر اگست میں 10 ارب ڈالر سے زائد تھے لیکن 16 نومبر تک ان میں واضح کمی ہوئی جو اب 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔رواں مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 10 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے جوکم کرکے 6 کھرب 75 ارب روپے کر دیے گئے ہیں۔
بہرحال حکومت کے لیے ابتدائی 100 دن خاصے مشکل رہے ہیں البتہ حکومت کی کوششوں سے معاشی مشکلات پر خاصی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی اقتصادی ٹیم پرامید ہے کہ آنے والے دنوں میں معیشت بہتر ہو جائے گی۔ اگر ایسا ہو گیا تو پھر حکومت کے لیے اپنے ایجنڈے پر پورا اترنا آسان ہو جائے گا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ راستہ خاصا مشکل ہے۔