رمشا مسیح کو اہل خانہ سمیت کینیڈا میں سیاسی پناہ مل گئی

رمشا مسیح پرمقامی امام مسجد خالد جدون نے مقدس اوراق کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا تھا


ویب ڈیسک June 29, 2013
رمشا مسیح پرمقامی امام مسجد خالد جدون نے مقدس اوراق کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا تھا. فوٹو:فائل

کینیڈا نے توہین مذہب کی ملزم قرار دی جانے والی بچی رمشا مسیح اور اس کےاہل خانہ کو اپنی پناہ میں میں لے لیا۔

امیریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق توہین مذہب کے کیس میں گرفتارہونے والی 13 سالہ بچی رمشا مسیح اور اس کے گھر والوں نے کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل ہونے کے بعد ٹورنٹو میں سکونت اختیار کرلی ہے جہاں انہیں متعلقہ حکومتی اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ رمشا مسیح اور اس کے گھر والوں کو کینیڈا میں سیاسی پناہ کے حصول کے لئے پاکستانی حکومت نے بھی معاونت فراہم کی۔

واضح رہے کہ 2012 میں اسلام آباد کے نواحی گاؤں کی رہائشی اور مبینہ طور پر ذہنی معذور بچی رمشا مسیح پر مقامی امام مسجد خالد جدون نے مقدس اوراق کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا تھا، پولیس نے مقدمہ درج کرکے بچی کو گرفتار کرلیا تھا بعد ازاں 2 گواہوں نے امام مسجد پر الزام لگایا تھا کہ اس نے معاملے کو مذہبی رنگ دینے کےلئے جلائے گئے اوراق میں مقدس اوراق شامل کئے، عدالت نے مقدمے کی سماعت کے بعد رمشا میسح کو رہا کردیا تھا جس کے بعد حکومت نے اس کو گھر والوں کے ہمراہ سخت حفاظتی نگرانی میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں