ہربل میڈیسنز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے
دنیا کے بعض خطوں میں ڈاکٹرز خود بھی ہربل ادویات استعمال کررہے ہیں۔
ہربل میڈیسن، کے ذریعے روایتی طریقہ علاج اینٹی بائیوٹک ادویات کا بہترین متبادل تصور کیا جاتا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے طریقہ علاج کو پیتھو تھراپی،ہربل ازم اور نباتاتی ادویات کے ذریعے علاج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں یعنی ہربل میڈیسن سے علاج نہ صرف ترقی پذیر ملکوں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اس کی بنیادی وجہ ہربل میڈیسن کا موثر، سستا اور غیر مضر رساں ہونا ہے۔ مغربی دنیا حیرت انگیز فوائد کی بنا پر ہی اس قدرتی طریقہ علاج کو اپنا رہی ہے کیونکہ ہربل میڈیسن عام بیماریوں مثلاً نزلہ و زکام سے لے کر مہلک اور خطرناک بیماریوںمثلاً ایڈز اور کینسر تک کے لئے مفید ثابت ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' (ڈبلیو ایچ او) نے ہربل میڈیسنز کو متبادل طریقہ علاج کے طور پر تسلیم کرلیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کے 86 فیصد آبادی ہربل ادویات کا استعمال کر رہی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے ادارہ 'پاپولیشن فنڈ' کے مطابق پاکستان کی76 فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق روایتی ادویات دور حاضر کی بیماریوں کا موثر علاج ثابت ہورہی ہیں لہذا انھیں صحت کی ابتدائی دیکھ بھال میں شامل کرنا چاہیے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹرجنرل مارگریٹ چان نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ انٹرنیشنل فورم آن ٹریڈیشنل میڈیسن سے خطاب کرتے ہوئے کہا' چین میں تقریباً دو ہزار سال سے علاج کے لئے روایتی ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، انہیں نزلہ و زکام سے لے کر سرطان تک ،ہر مرض کے علاج کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جڑی بوٹیوں خوراک اور ورزش کے امتزاج سے علاج کا انداز اب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے۔
مارگریٹ چان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے خیال میں روایتی ادویات کے مغربی ادویات کی نسبت مضر اثرات کم ہوتے ہیں اور وہ عام بیماریوں مثلاً اسہال ملیریا وغیرہ کے لئے سستا اور مؤثر ترین علاج ہیں۔ ہربل میڈیسن کے موثر سستے اور غیر مضر رساں ہونے کی وجہ سے پاکستان، بھارت، سری لنکا، برما اور بنگلہ دیش جیسے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ امریکا، جرمنی، برطانیہ، روس، چین، سوئیزرلینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی اب اسے باقاعدہ سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
جرمنی کی 90 فیصد آبادی میں ہربل میڈیسنز کے استعمال کا رجحان پایا جاتا ہے۔ وہاں زیادہ تر بچوں کا علاج ہربل میڈیسن سے کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں وہاں سونف کے قہوے کا استعمال عام ہے۔ برطانیہ ہربل ادویات کی مارکیٹ میں سالانہ11فیصد اضافہ ہورہاہے، اس وقت اس کی مارکیٹ کا حجم 230 ملین امریکی ڈالر ہے۔ برطانیہ میں کئی فرمیں مختلف جڑی بوٹیوں سے یرقان پتھری گنٹھیا اور بواسیر کے علاوہ بھی کئی بیماریوں کے علاج کیلئے ادویات تیار کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ روس اور چین میں کینسر بواسیر بلڈپریشر آنتوں اور معدہ کی امراض اور دل کی شریانوں میں خون کے انجماد کو روکنے کے لئے ہربل میڈیسن کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہربل ادویات کی مسلمہ افادیت کے پیش نظر اب یہ ادویات یورپ میں بھی ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔ دماغی امراض کے لیے لہسن سے روسی پینسلین نامی دوا تیار کی گئی امریکہ میں جگہ جگہ نیشنل فوڈز کے سٹور قدرتی جڑی بوٹیوں کے لیے کھولے گئے ہیں ان میں ملیٹھی،تلسی،گاؤزبان سے کف سیرپ تیار کیے جا رہے ہیں جو امریکہ کی ایلوپیتھک کف سیرپ کی بہ نسبت زیادہ مقبول ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 158 ملین کی بالغ آبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ بالخصوص 70سال سے زائد عمر کے لوگ ہربل ادویات زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں ہربل ادویات استعمال کرنے کا رحجان زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ امریکا میں پیچیدہ بیماریوں سے نجات کے لئے مذکورہ بالا ادویات کھائی جاتی ہیں۔ مثلاً کینسر، ذیابیطس، امراض قلب، سانس کی بیماریاں،جوڑوں کا درد اور موٹاپا۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں سفید فام ہو یا سیاہ فام یا پھر کسی دوسرے رنگ و نسل کے لوگ، ان کا جائزہ لینے سے معلوم ہے کہ ان میں سے ایک تہائی افراد ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح کم یا زیادہ آمدن والے افراد میں بھی یہی شرح دیکھنے کو ملی۔ گویا اس رحجان کا تعلق کمزور یا طاقت ور مالی حیثیت سے نہیں ہے۔ امریکہ کمیشن کے مطابق ہربل میڈیسن پر 10 بلین امریکی ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔ پیٹ کے امراض کے لیے سونف الائچی اور پودینہ سے تیارکردہ ہربل ٹی کا استعمال امریکیوں میں عام ہے، یہاں جو کی ہربل ٹی بھی بہت پی جاتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں نزلہ و زکام کے لئے بنفشہ کی چائے بہت پی جاتی ہے جبکہ دل کے امراض میں گاؤ زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
چین میں 'جن سنگ' مشہورزمانہ بوٹی کو کولڈرنگ پاؤڈر اور چائے کی شکل میں بے انتہا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وقت چین میں 200 سے زیادہ لیبارٹریز میں جڑی بوٹیوں پر تحقیق ہو رہی ہے اور ان کی کاشت کے لئے ہر گاؤں میں ایک قطعہ زمین مخصوص کیا گیا ہے۔ اس طرح چین نے ہربل ادویات کے لیے خام مال یعنی دیسی جڑی بوٹیوں کی پیداوار میں اپنے ملک کو مکمل طور پر خودکفیل بنا لیا ہے۔ چین میں سرکاری سطح پر ہربل سسٹم آف میڈیسن کے بیسیوں ہسپتال طبی تعلیم کے لئے بے شمار کالجز اور تحقیقی مراکز قائم کیے جاچکے ہیں۔ یورپی اور ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر کے ایلوپیتھک اور دیگر طریقہ ہائے علاج کے ڈاکٹر اب جڑی بوٹیوں کی افادیت کے قائل ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے 'ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن' نے بھی چینی ہربل ادویات کے استعمال کی ترویج کے لئے منظم کوششیں شروع کردی ہیں۔
افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں روایتی میڈیسنز کا استعمال بہت مقبول ہے۔ افریقہ کی80 فیصد آبادی میں ہربل میڈیسنز سے علاج ہو رہا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ افریقہ کے بعض خطوں میں 60 فیصد ایلوپیتھک ڈاکٹرز بھی ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 60 فیصد سے70 فیصد ایلوپیتھک ڈاکٹرز مریضوں کو بعض ہربل ادویات تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ صنعتی ممالک میں ہربل ادویات کو لازمی یا متبادل جیسی اصلاحات کے طور پر پکارا جاتا ہے۔ یورپ،امریکہ اور دوسرے ممالک میں پچاس فیصد آبادی ہربل میڈیسنز استعمال کر رہی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں 46 فیصد اورفرانس میں49فیصد لوگ ان ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔کینیڈا میں70 فیصدآبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان بڑھا ہے۔ سان فرانسسکو لندن اور ساؤتھ افریقہ میں ایچ آئی وی/ ایڈز کے مریضوں کا زیادہ تر علاج ہربل ادویات کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ 1995ء سے2000 ء درمیان ڈاکٹروں کی تعداد جو ہربل ادویات میں خصوصی تربیت حاصل کر رہی تھی، ان کی تعداد اب تقریباً 10800 تک پہنچ گئی ہے۔
اس وقت ہربل میڈیسن کی عالمی مارکیٹ کا حجم سالانہ 83 بلین ڈالر ہے ، اس میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے۔ ماہرین کے مطابق ہربل میڈیسنز نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں بھی موثر ثابت ہو رہی ہے، ہربل میڈیسنز جسم میں ازخود بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ اسے مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی وجہ سے دوست خلیے متاثر ہوتے ہیں۔اس طریقہ علاج میں غذا، آرام،اور ورزش کی خصوصی ہدایات کی جاتی ہیں جو نہ صرف بیماری کی روک تھام میں معاونت کرتی ہیں بلکہ مثبت اثرات بھی ڈالتی ہیں۔ اس طریقہ علاج سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ہربل میڈیسن قوت مدافعت بڑھاتی ہیں جو میٹابولزم کو بڑھانے میں نہایت معاون ثابت ہوتا ہے۔
پاکستان میں بھی چھوٹے بڑے شہروں میں سرکاری اور غیر سرکاری اور نجی ایلوپیتھک ہسپتالوں اور کلینکس قائم ہونے کے باوجود آج بھی پاکستان کے دور دراز دیہاتوں قصبوں کی واضح اکثریت اطبائے کرام سے رجوع کرتی ہے۔ پاکستان میں ہربل طریقہ علاج اپنی ذمہ داریاں پہلے دن سے ہی ادا کر رہا ہے۔ متوسط اور غریب طبقے جو مہنگائی کے ہاتھوں دل برداشتہ اور مہنگی ادویات برداشت نہیں کرسکتے، وہ اس طریقہ علاج سے مستفید ہو رہے ہیں۔
اگرپاکستان میں بھی حکومت اس شعبے کی سرپرستی کرتے ہوئے بہترین اقدامات کرے تو یہ شعبہ ترقی کی مزید منازل طے کرتے ہوئے عام شہریوں کو مزید سستا علاج فراہم کرسکتا ہے۔ اس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس صنعت کی بقا کے لئے خام مال کے حصول کو آسان اور معیار کو یقینی بنائے، خام مال کو موسمی سختی سے بچانے کے لئے اور اسٹور کرنے کے لئے بہتر اقدام کرے اور باقاعدہ اس کے نرخ مقرر کئے جائیں۔ اس کی تھیوری ہی نہ پڑھائی جائے بلکہ عملی تعلیم پر بھی زور دیا جائے تاکہ طالب علم تحقیق کے مراحل سے گزر کر عملی زندگی میں قدم رکھیں اور اس شعبے کو اپنی فکر و عمل سے ترویج دیں۔
اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ اطباء کے تحقیقی مقالہ جات کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے، اچھا مقالہ لکھنے پر انعام سے بھی نوازا جائے۔ اگر کوئی ادارہ چھوٹا ہے مگر معیاری کام کر رہا ہے تو اس کی نہ صرف رجسٹریشن کے مراحل آسان بنائے جائیں بلکہ کام کرنے کا موقع بھی دیا جائے تاکہ یہ ملکی صنعت ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پاکستان قدرتی جڑی بوٹیوں سے زرخیز ملک ہے بالخصوص پاکستان کے ہمالیائی پہاڑوں میں ایسی جڑی بوٹیاں بکثرت پائی جاتی ہیں جو نہایت قیمتی اور نایاب ہیں۔ ان جڑی بوٹیوں کے صحیح استعمال سے نہ صرف پاکستان میں عام آدمی کو قدرتی علاج کے لئے اعلی ادویات میسر آسکتی ہیں بلکہ انھیں مہنگے داموں ایکسپورٹ کرکے وطن عزیز خطیر زر مبادلہ بھی کما سکتا ہے۔ اس شعبے کو مزید ترقی دینے کیلئے حکومت جدید اور خودمختار ہربل ریسرچ سنٹرز قائم کرے تاکہ اس شعبے کیطبی ماہرین کو مزید علم و ہنر سے آراستہ کیا جائے۔
جڑی بوٹیوں یعنی ہربل میڈیسن سے علاج نہ صرف ترقی پذیر ملکوں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اس کی بنیادی وجہ ہربل میڈیسن کا موثر، سستا اور غیر مضر رساں ہونا ہے۔ مغربی دنیا حیرت انگیز فوائد کی بنا پر ہی اس قدرتی طریقہ علاج کو اپنا رہی ہے کیونکہ ہربل میڈیسن عام بیماریوں مثلاً نزلہ و زکام سے لے کر مہلک اور خطرناک بیماریوںمثلاً ایڈز اور کینسر تک کے لئے مفید ثابت ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' (ڈبلیو ایچ او) نے ہربل میڈیسنز کو متبادل طریقہ علاج کے طور پر تسلیم کرلیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کے 86 فیصد آبادی ہربل ادویات کا استعمال کر رہی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے ادارہ 'پاپولیشن فنڈ' کے مطابق پاکستان کی76 فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق روایتی ادویات دور حاضر کی بیماریوں کا موثر علاج ثابت ہورہی ہیں لہذا انھیں صحت کی ابتدائی دیکھ بھال میں شامل کرنا چاہیے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹرجنرل مارگریٹ چان نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ انٹرنیشنل فورم آن ٹریڈیشنل میڈیسن سے خطاب کرتے ہوئے کہا' چین میں تقریباً دو ہزار سال سے علاج کے لئے روایتی ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، انہیں نزلہ و زکام سے لے کر سرطان تک ،ہر مرض کے علاج کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جڑی بوٹیوں خوراک اور ورزش کے امتزاج سے علاج کا انداز اب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے۔
مارگریٹ چان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے خیال میں روایتی ادویات کے مغربی ادویات کی نسبت مضر اثرات کم ہوتے ہیں اور وہ عام بیماریوں مثلاً اسہال ملیریا وغیرہ کے لئے سستا اور مؤثر ترین علاج ہیں۔ ہربل میڈیسن کے موثر سستے اور غیر مضر رساں ہونے کی وجہ سے پاکستان، بھارت، سری لنکا، برما اور بنگلہ دیش جیسے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ امریکا، جرمنی، برطانیہ، روس، چین، سوئیزرلینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی اب اسے باقاعدہ سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
جرمنی کی 90 فیصد آبادی میں ہربل میڈیسنز کے استعمال کا رجحان پایا جاتا ہے۔ وہاں زیادہ تر بچوں کا علاج ہربل میڈیسن سے کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں وہاں سونف کے قہوے کا استعمال عام ہے۔ برطانیہ ہربل ادویات کی مارکیٹ میں سالانہ11فیصد اضافہ ہورہاہے، اس وقت اس کی مارکیٹ کا حجم 230 ملین امریکی ڈالر ہے۔ برطانیہ میں کئی فرمیں مختلف جڑی بوٹیوں سے یرقان پتھری گنٹھیا اور بواسیر کے علاوہ بھی کئی بیماریوں کے علاج کیلئے ادویات تیار کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ روس اور چین میں کینسر بواسیر بلڈپریشر آنتوں اور معدہ کی امراض اور دل کی شریانوں میں خون کے انجماد کو روکنے کے لئے ہربل میڈیسن کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہربل ادویات کی مسلمہ افادیت کے پیش نظر اب یہ ادویات یورپ میں بھی ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔ دماغی امراض کے لیے لہسن سے روسی پینسلین نامی دوا تیار کی گئی امریکہ میں جگہ جگہ نیشنل فوڈز کے سٹور قدرتی جڑی بوٹیوں کے لیے کھولے گئے ہیں ان میں ملیٹھی،تلسی،گاؤزبان سے کف سیرپ تیار کیے جا رہے ہیں جو امریکہ کی ایلوپیتھک کف سیرپ کی بہ نسبت زیادہ مقبول ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 158 ملین کی بالغ آبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ بالخصوص 70سال سے زائد عمر کے لوگ ہربل ادویات زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں ہربل ادویات استعمال کرنے کا رحجان زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ امریکا میں پیچیدہ بیماریوں سے نجات کے لئے مذکورہ بالا ادویات کھائی جاتی ہیں۔ مثلاً کینسر، ذیابیطس، امراض قلب، سانس کی بیماریاں،جوڑوں کا درد اور موٹاپا۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں سفید فام ہو یا سیاہ فام یا پھر کسی دوسرے رنگ و نسل کے لوگ، ان کا جائزہ لینے سے معلوم ہے کہ ان میں سے ایک تہائی افراد ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح کم یا زیادہ آمدن والے افراد میں بھی یہی شرح دیکھنے کو ملی۔ گویا اس رحجان کا تعلق کمزور یا طاقت ور مالی حیثیت سے نہیں ہے۔ امریکہ کمیشن کے مطابق ہربل میڈیسن پر 10 بلین امریکی ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔ پیٹ کے امراض کے لیے سونف الائچی اور پودینہ سے تیارکردہ ہربل ٹی کا استعمال امریکیوں میں عام ہے، یہاں جو کی ہربل ٹی بھی بہت پی جاتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں نزلہ و زکام کے لئے بنفشہ کی چائے بہت پی جاتی ہے جبکہ دل کے امراض میں گاؤ زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
چین میں 'جن سنگ' مشہورزمانہ بوٹی کو کولڈرنگ پاؤڈر اور چائے کی شکل میں بے انتہا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وقت چین میں 200 سے زیادہ لیبارٹریز میں جڑی بوٹیوں پر تحقیق ہو رہی ہے اور ان کی کاشت کے لئے ہر گاؤں میں ایک قطعہ زمین مخصوص کیا گیا ہے۔ اس طرح چین نے ہربل ادویات کے لیے خام مال یعنی دیسی جڑی بوٹیوں کی پیداوار میں اپنے ملک کو مکمل طور پر خودکفیل بنا لیا ہے۔ چین میں سرکاری سطح پر ہربل سسٹم آف میڈیسن کے بیسیوں ہسپتال طبی تعلیم کے لئے بے شمار کالجز اور تحقیقی مراکز قائم کیے جاچکے ہیں۔ یورپی اور ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر کے ایلوپیتھک اور دیگر طریقہ ہائے علاج کے ڈاکٹر اب جڑی بوٹیوں کی افادیت کے قائل ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے 'ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن' نے بھی چینی ہربل ادویات کے استعمال کی ترویج کے لئے منظم کوششیں شروع کردی ہیں۔
افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں روایتی میڈیسنز کا استعمال بہت مقبول ہے۔ افریقہ کی80 فیصد آبادی میں ہربل میڈیسنز سے علاج ہو رہا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ افریقہ کے بعض خطوں میں 60 فیصد ایلوپیتھک ڈاکٹرز بھی ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 60 فیصد سے70 فیصد ایلوپیتھک ڈاکٹرز مریضوں کو بعض ہربل ادویات تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ صنعتی ممالک میں ہربل ادویات کو لازمی یا متبادل جیسی اصلاحات کے طور پر پکارا جاتا ہے۔ یورپ،امریکہ اور دوسرے ممالک میں پچاس فیصد آبادی ہربل میڈیسنز استعمال کر رہی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں 46 فیصد اورفرانس میں49فیصد لوگ ان ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔کینیڈا میں70 فیصدآبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان بڑھا ہے۔ سان فرانسسکو لندن اور ساؤتھ افریقہ میں ایچ آئی وی/ ایڈز کے مریضوں کا زیادہ تر علاج ہربل ادویات کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ 1995ء سے2000 ء درمیان ڈاکٹروں کی تعداد جو ہربل ادویات میں خصوصی تربیت حاصل کر رہی تھی، ان کی تعداد اب تقریباً 10800 تک پہنچ گئی ہے۔
اس وقت ہربل میڈیسن کی عالمی مارکیٹ کا حجم سالانہ 83 بلین ڈالر ہے ، اس میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے۔ ماہرین کے مطابق ہربل میڈیسنز نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں بھی موثر ثابت ہو رہی ہے، ہربل میڈیسنز جسم میں ازخود بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ اسے مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی وجہ سے دوست خلیے متاثر ہوتے ہیں۔اس طریقہ علاج میں غذا، آرام،اور ورزش کی خصوصی ہدایات کی جاتی ہیں جو نہ صرف بیماری کی روک تھام میں معاونت کرتی ہیں بلکہ مثبت اثرات بھی ڈالتی ہیں۔ اس طریقہ علاج سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ہربل میڈیسن قوت مدافعت بڑھاتی ہیں جو میٹابولزم کو بڑھانے میں نہایت معاون ثابت ہوتا ہے۔
پاکستان میں بھی چھوٹے بڑے شہروں میں سرکاری اور غیر سرکاری اور نجی ایلوپیتھک ہسپتالوں اور کلینکس قائم ہونے کے باوجود آج بھی پاکستان کے دور دراز دیہاتوں قصبوں کی واضح اکثریت اطبائے کرام سے رجوع کرتی ہے۔ پاکستان میں ہربل طریقہ علاج اپنی ذمہ داریاں پہلے دن سے ہی ادا کر رہا ہے۔ متوسط اور غریب طبقے جو مہنگائی کے ہاتھوں دل برداشتہ اور مہنگی ادویات برداشت نہیں کرسکتے، وہ اس طریقہ علاج سے مستفید ہو رہے ہیں۔
اگرپاکستان میں بھی حکومت اس شعبے کی سرپرستی کرتے ہوئے بہترین اقدامات کرے تو یہ شعبہ ترقی کی مزید منازل طے کرتے ہوئے عام شہریوں کو مزید سستا علاج فراہم کرسکتا ہے۔ اس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس صنعت کی بقا کے لئے خام مال کے حصول کو آسان اور معیار کو یقینی بنائے، خام مال کو موسمی سختی سے بچانے کے لئے اور اسٹور کرنے کے لئے بہتر اقدام کرے اور باقاعدہ اس کے نرخ مقرر کئے جائیں۔ اس کی تھیوری ہی نہ پڑھائی جائے بلکہ عملی تعلیم پر بھی زور دیا جائے تاکہ طالب علم تحقیق کے مراحل سے گزر کر عملی زندگی میں قدم رکھیں اور اس شعبے کو اپنی فکر و عمل سے ترویج دیں۔
اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ اطباء کے تحقیقی مقالہ جات کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے، اچھا مقالہ لکھنے پر انعام سے بھی نوازا جائے۔ اگر کوئی ادارہ چھوٹا ہے مگر معیاری کام کر رہا ہے تو اس کی نہ صرف رجسٹریشن کے مراحل آسان بنائے جائیں بلکہ کام کرنے کا موقع بھی دیا جائے تاکہ یہ ملکی صنعت ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پاکستان قدرتی جڑی بوٹیوں سے زرخیز ملک ہے بالخصوص پاکستان کے ہمالیائی پہاڑوں میں ایسی جڑی بوٹیاں بکثرت پائی جاتی ہیں جو نہایت قیمتی اور نایاب ہیں۔ ان جڑی بوٹیوں کے صحیح استعمال سے نہ صرف پاکستان میں عام آدمی کو قدرتی علاج کے لئے اعلی ادویات میسر آسکتی ہیں بلکہ انھیں مہنگے داموں ایکسپورٹ کرکے وطن عزیز خطیر زر مبادلہ بھی کما سکتا ہے۔ اس شعبے کو مزید ترقی دینے کیلئے حکومت جدید اور خودمختار ہربل ریسرچ سنٹرز قائم کرے تاکہ اس شعبے کیطبی ماہرین کو مزید علم و ہنر سے آراستہ کیا جائے۔