82 سال پرانا ریکارڈ یاسرشاہ کی جھولی میں گرنے کو تیار
گریمٹ سے وکٹوں کی تیزترین ڈبل سنچری کااعزازچھیننے کیلیے 5 شکار درکار۔
DOHA:
82 سال پرانا اہم ترین ٹیسٹ ریکارڈ بھی یاسر شاہ کی جھولی میں گرنے کو تیارہے۔
نیوزی لینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں 14 وکٹیں لے کر پاکستان کی اننگز سے کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے یاسر شاہ سابق آسٹریلوی عظیم کرکٹر کلیری گریمٹ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، مگر اسپنرکے پاس ان کا 82 سالہ ریکارڈ توڑنے کا شاندار موقع بہرحال موجود ہے۔
اس وقت32 سالہ لیگ اسپنر کی وکٹوں کی تعداد 32 ٹیسٹ میں 195 ہے،انھیں طویل فارمیٹ میں وکٹوں کی تیز ترین ڈبل سنچری مکمل کرنے کیلیے پیر سے کیویز کے خلاف شروع ہونے والے تیسرے اور آخری میچ میں مزید پانچ وکٹوں کی ضرورت ہوگی۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اگر وہ اگلے تین میچز میں کسی بھی موقع پر یہ پانچ شکار کریں تب بھی گریمٹ سے ریکارڈ چھین لیں گے جو انھوں نے 1936 میں جنوبی افریقہ کیخلاف اپنے 36 ویں میچ میں 200 ویں وکٹ حاصل کرکے قائم کیا تھا۔
یاسر شاہ نے کہاکہ میں گریمٹ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا مگر ان کا ریکارڈ بہرحال میری نظر میں ہے اور میں اسے توڑنا چاہتا ہوں۔ یاد رہے کہ یاسر شاہ نے ٹیسٹ وکٹوں کی سنچری 17 میچز میں مکمل کی تھی، اس طرح وہ اس مقام پر پہنچنے والے دوسرے تیز ترین بولر تھے،انگلینڈ کے گریگور لومین 1896 میں صرف 16 میچز میں اس سنگ میل پر پہنچ چکے ہیں۔
یاسر کی والدہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے چند روز قبل خالق حقیقی سے جاملی تھیں۔ اس بارے میں انھوں نے کہاکہ میرے لیے یہاں پر آنا ہی کافی مشکل تھا، آپ اپنی والدہ کے بغیر کچھ بھی نہیں ہیں، میری عادت رہی ہے کہ ہر میچ سے قبل اپنی والدہ کو فون کرکے کہتا تھا کہ دعا کریں میں پانچ وکٹیں لوں، جس پر وہ کہتیں کہ 5 ہی کیوں، 10 یا 15 وکٹیں کیوں نہیں؟ اس لیے میں یہ اعزاز اپنی والدہ کے نام کرتا ہوں۔
82 سال پرانا اہم ترین ٹیسٹ ریکارڈ بھی یاسر شاہ کی جھولی میں گرنے کو تیارہے۔
نیوزی لینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں 14 وکٹیں لے کر پاکستان کی اننگز سے کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے یاسر شاہ سابق آسٹریلوی عظیم کرکٹر کلیری گریمٹ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، مگر اسپنرکے پاس ان کا 82 سالہ ریکارڈ توڑنے کا شاندار موقع بہرحال موجود ہے۔
اس وقت32 سالہ لیگ اسپنر کی وکٹوں کی تعداد 32 ٹیسٹ میں 195 ہے،انھیں طویل فارمیٹ میں وکٹوں کی تیز ترین ڈبل سنچری مکمل کرنے کیلیے پیر سے کیویز کے خلاف شروع ہونے والے تیسرے اور آخری میچ میں مزید پانچ وکٹوں کی ضرورت ہوگی۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اگر وہ اگلے تین میچز میں کسی بھی موقع پر یہ پانچ شکار کریں تب بھی گریمٹ سے ریکارڈ چھین لیں گے جو انھوں نے 1936 میں جنوبی افریقہ کیخلاف اپنے 36 ویں میچ میں 200 ویں وکٹ حاصل کرکے قائم کیا تھا۔
یاسر شاہ نے کہاکہ میں گریمٹ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا مگر ان کا ریکارڈ بہرحال میری نظر میں ہے اور میں اسے توڑنا چاہتا ہوں۔ یاد رہے کہ یاسر شاہ نے ٹیسٹ وکٹوں کی سنچری 17 میچز میں مکمل کی تھی، اس طرح وہ اس مقام پر پہنچنے والے دوسرے تیز ترین بولر تھے،انگلینڈ کے گریگور لومین 1896 میں صرف 16 میچز میں اس سنگ میل پر پہنچ چکے ہیں۔
یاسر کی والدہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے چند روز قبل خالق حقیقی سے جاملی تھیں۔ اس بارے میں انھوں نے کہاکہ میرے لیے یہاں پر آنا ہی کافی مشکل تھا، آپ اپنی والدہ کے بغیر کچھ بھی نہیں ہیں، میری عادت رہی ہے کہ ہر میچ سے قبل اپنی والدہ کو فون کرکے کہتا تھا کہ دعا کریں میں پانچ وکٹیں لوں، جس پر وہ کہتیں کہ 5 ہی کیوں، 10 یا 15 وکٹیں کیوں نہیں؟ اس لیے میں یہ اعزاز اپنی والدہ کے نام کرتا ہوں۔