اولڈ سٹی ایریا کے10ہزار دکاندار ماہانہ5کروڑ روپے بھتہ دینے پر مجبور

رواں برس100تاجروں کواغوا،15کوقتل، 10سےزائدکوگولی مارکرزخمی کیاگیا،حکومت نےکبھی بھتہ مافیا کیخلاف موثرکارروائی نہیں کی۔


Staff Reporter June 30, 2013
اولڈ سٹی ایریا میں کاروباری لین دین کم ہوکر 20 فیصد تک رہ گیا، گینگ وارسمیت مختلف گروپس تاجروں سے بھتہ وصول کررہے ہیں۔ فوٹو: راشد اجمیری

کراچی کے تجارتی اور معاشی علاقے اولڈ سٹی ایریا میں اس وقت مکمل طور پر بھتہ مافیا کا راج ہے اور یہاں کاروبار کرنے والے تاجر ماہانہ 5 کروڑ روپے سے زائد رقم گینگ وار سمیت مختلف بھتہ خور گروپوں کو دیتے ہیں۔

تاجر اتحاد کے اہم ذرائع نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا کراچی کا سب سے بڑا تجارتی علاقہ ہے اس علاقے میں 100 سے زائد مارکیٹیں ہیں اور ان مارکیٹوں میں 10 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں موجودہیں ، علاقے میں کراچی کی سب سے بڑی اجناس مارکیٹ کے علاوہ میڈیسن، کپڑا، کراکری، بجلی کے سامان سمیت مختلف اشیا کا کاروبار ہوتا ہے اور یومیہ ان مارکیٹوں میں ایک ارب روپے سے زائد کا لین دین کیا جاتا ہے، تاجر اتحاد کے ذرائع نے بتایا کہ 2009ء کے بعد سے یہ علاقہ بھتہ خوروں کی آماجگاہ بن گیا ہے،کراچی کی مارکیٹوں میں بھتہ مافیا کاجڑیں پکڑنا پاکستان کی بدقسمتی ہے، 30 سے زائد مارکیٹوں کے دکاندار بھتہ خوروں کو ماہانہ کی بنیاد پر بھتہ دیتے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ بڑے دکاندار ماہانہ 2 سے 3 ہزار روپے جبکہ چھوٹے دکاندار 5سو سے 2 ہزار روپے تک بھتہ دیتے ہیں۔



جبکہ دیگر دکانداروں سے بھتہ مافیا مختلف طریقوں سے بھتہ وصول کرتی ہے،ذرائع نے بتایا کہ بھتہ مافیا دکانداروں اور تاجروں کو بھتے کی پرچیاں بھیجتے ہیں یا ٹیلیفون کرکے بھتہ وصول کرتے ہیں،مختلف گروپس تاجروں سے 50 ہزار سے 5 لاکھ تک بھتہ وصول کرتے ہیں اور بھتہ ادا نہ دینے والے تاجروں کو اغوا کرلیا جاتا ہے ،ذرائع نے بتایاکہ بھتہ مافیا بڑے کاروبار کرنے والے تاجروں سے 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک اغوا کرنے کے بعد تاوان وصول کرکے ان کو رہا کرتے ہیں، تاجر اتحاد کے ذرائع کے مطابق رواں برس بھی 100 سے زائد تاجروں کو اغوا کیا گیا اور ان تاجروں نے اپنی جان بچانے کے لیے ایک ارب روپے سے زائد رقم تاوان کے عوض ادا کی، تاجر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس وقت اولڈ سٹی ایریا پر بھتہ مافیا کا راج ہے اور گینگ وار سمیت مختلف جرائم پیشہ افراد کے گروپس تاجروں سے بھتہ وصول کررہے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں واقع مارکیٹوں میں تقریباً 40 ہزار کے قریب افراد اپنا روزگار کماتے ہیں تاہم علاقے میں بھتہ خوری کے باعث 20 فیصد دکاندار اپنا کاروبار اس علاقے سے منتقل کرکے شہر کے دیگر علاقوں میں چلے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رواں برس بھتہ نہ دینے پر 15 تاجروں کو قتل کیا گیا اور 10 سے زائد تاجروں کو بھتہ مافیا نے گولی مارکر زخمی کیا، تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی بھتہ مافیا نے بھتوں کے ریٹ میں اضافہ کردیا ہے اور چھوٹے دکانداروں سے 5 سے 10 ہزار اور بڑے دکانداروں سے 30 سے 2 لاکھ روپے تک بھتہ طلب کیاجارہا ہے، تاجراتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو اولڈ سٹی ایریا میں آئندہ برس تک کاروباری لین دین کم ہوکر 20 فیصد تک رہ جائے گا، ذرائع نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں امن وامان کی مخدوش صورت حال کی وجہ سے کاروباری شرح گھٹ کر 30 فیصد تک محدود ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے کراچی تاجر تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے، توانائی کے بحران اور بھتہ مافیا نے شہر میں کاروبار تباہ کردیا ہے اگر حکومت نے کراچی میں امن وامان کی صورت حال پر سنجیدہ اقدامات نہیں کیے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کی تو شہر کے تاجر جلد کاروبار بندکرنے پر مجبور ہوجائیں گے، انھوںنے کہا کہ حکومت نے وعدے تو بہت کیے تاہم اب تک امن وامان قائم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں