ایکسپریس فورم زراعت کو صنعت کا درجہ کھیتوں میں کام کرنیوالی خواتین کو سہولتیں دیں

کھیت مزدورخواتین کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کریں گے، صوبائی وزیر انصر مجید

سندھ میں کسان خواتین کو مالکانہ حقوق ملے،فائزہ ملک، کاشتکار خواتین کو آسان قرضے فراہم کیے جائیں، عارفہ مختار، ممتاز مغل کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی خواتین خصوصاََ کھیت مزدور خواتین کے مسائل کے حل کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے۔

حکومت و اپوزیشن کے نمائندوں اور سماجی رہنمائوں نے ''زرعی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے مسائل اور ان کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو لیبر ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ کرکے قانونی تحفظ دیا جائے، زراعت کو صنعت کا درجہ دے کر کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کو تعلیم، صحت، کم از کم اجرت و دیگر سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اس کے ساتھ ساتھ نئے لوکل باڈیز ایکٹ میں کسان خواتین کی نشستیں بحال رکھی جائیں۔

صوبائی وزیر محنت پنجاب انصر مجید خان نے کہا کہ ہوم بیسڈ اور ڈومیسٹک ورکرز کی کم از کم تنخواہ، لیبر کالونیوں کی پلاٹنگ، سوشل سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی آٹومیشن اور تمام محکموں میں ون ونڈو آپریشن ایجنڈے میں شامل ہے۔


سماجی رہنما و سابق رکن قومی اسمبلی بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لہٰذا جب تک زرعی انقلاب نہیں لائیں گے تب تک ملکی زراعت کی حالت بہتر نہیں ہوسکتی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق رکن پنجاب اسمبلی فائزہ ملک نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی معیشت میں 70 فیصد حصہ ڈالنے والے مزدوروں جن میں کھیت مزدور خواتین، ڈومیسٹک ورکرز شامل ہیں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر عورت فائونڈیشن ممتاز مغل نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے گزشتہ رپورٹ کے مطابق غیر رسمی شعبے میں خواتین کی شمولیت انتہائی نچلی سطح پر ہے۔

سماجی کارکن عارفہ مختار نے کہا کہ کھیت مزدور خاتون کو احتیاطی تدابیر و دیگر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہے، نچلی سطح پر کام کرنے والی کھیت مزدور خواتین کو آسان قرضے فراہم کیے جائیں۔
Load Next Story