سگنلنگ سسٹم 70 برس پرانا ریلوے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

پرانے ڈبے، پٹڑیاں، پل حادثات کا سبب بن سکتے ہیں، وفاقی حکومت اور متعلقہ حکام کی فوری توجہ ناگزیر ہے ، رپورٹ


Syed Naveed Jamal August 19, 2012
لاہور:ٹرینوں کی کمی کے باعث عید کیلیے آبائی علاقوں کو جانیوالے افراد کی بڑی تعداد ٹرین کی چھت پر سفر کررہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان ریلویزکا نظام زبوں حالی کا شکار ہوگیا، 86فیصدپل زائد العمر اور بعض 100سال سے بھی پرانے ہیں،کل 9027 کلومیٹرمیں سے 6573 کلومیٹر پٹڑی اپنا عرصہ حیات مکمل کرچکی ہے، باربرداری کیلیے 21125 ڈبے ہیںجن میںسے 10630 (50 فیصد)اپنی مدت پوری کرچکے ہیں۔

وفاقی حکومت اور پاکستان ریلویز کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث پٹڑیاں، پل اورریل کے ڈبے مدت پوری ہونے کے باوجود زیر استعمال ہیں اورسنگین حادثات کاسبب بن سکتے ہیں۔ ''ایکسپریس'' کوملنے والی معلومات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے شاہراہوںکے قیام میںزیادہ سے زیادہ فنڈنگ کرنے اور بڑے ٹرانسپورٹ مالکان کی ملی بھگت سے ریلویز تیزی سے تباہی کے دھانے کی طرف جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ریلویز کے پاس کْل 9027 کلومیٹر طویل ریلوے لائن ہے جس میں 2741 کلومیٹرکراچی سے پشاورتک ہے جوملک کی سب سے بڑی ریلوے لائن ہے، 9027 کلومیٹر میں سے 6573 کلومیٹر اپنا عرصہ حیات مکمل کرچکی ہے،اسی طرح ریلوے لائنوں پرکْل 14570 پل ہیںجن میںسے 86 فیصد سوسال سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔پاکستان ریلویزکی ملکیت میں بار برداری کیلیے 21125 ڈبے ہیںجن میںسے 10630 (50 فیصد) مدت پوری کرچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ریلویزکا سگنلنگ سسٹم بھی70سال پراناہے جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد رفت اورٹرین ڈرائیوروںکوآپس میں رابطوں میں مشکلات کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔وفاقی حکومت اور ریلویز حکام نے ہنگامی اقدامات نہ کیے تو ریلویز کا اپنے پائوں پر کھڑاکرنا مشکل ہوجائے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں