پاک برطانیہ وزرائے اعظم ملاقات معاشی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
پاکستان کے ساتھ 2015 تک باہمی تجارتی حجم 3 ارب پاؤنڈ تک بڑھانا چاہتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم
پاکستان اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا ہے، ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں غربت اور انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتا ہے۔
ایوان وزیر اعظم اسلام آباد میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک وزرائے اعظم کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی، اقتصادی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی اس موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران برطانوی وزیراعظم نے میاں محمد نواز شریف کو وزارت عظمیٰ منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے دوران انسداد دہشتگردی کے علاوہ عالمی اور خطے کی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیمی شعبے میں برطانوی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے حکومت کی یہ کوشش ہوگی کی برطانیہ سے معاشی اور اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دی جائے۔
اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ وہ پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے قیام کے بعد دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ مملکت ہیں، انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے ساتھ مضبوط اور پرانے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ برطانوی حکومت پاکستان میں غربت اور انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہے، پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست اور پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن ہیں، برطانیہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور اس کی ترقی میں معاونت کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، 200 سے زائد برطانوی کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں۔ پاک، برطانیہ تعلقات کو بروئے کار لا کر تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ 2015 تک باہمی تجارتی حجم 3 ارب پاؤنڈ تک بڑھانا چاہتے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظثم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کی طرح افغانستان میں بھی پر امن جمہوری حکومت کے قیام کا خواہشمند ہے کیونکہ پر امن اور خوشحال افغانستان پاکستان سمیت دنیا بھر کی ضرورت ہے۔
ایوان وزیر اعظم اسلام آباد میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک وزرائے اعظم کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی، اقتصادی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی اس موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران برطانوی وزیراعظم نے میاں محمد نواز شریف کو وزارت عظمیٰ منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے دوران انسداد دہشتگردی کے علاوہ عالمی اور خطے کی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیمی شعبے میں برطانوی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے حکومت کی یہ کوشش ہوگی کی برطانیہ سے معاشی اور اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دی جائے۔
اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ وہ پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے قیام کے بعد دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ مملکت ہیں، انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے ساتھ مضبوط اور پرانے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ برطانوی حکومت پاکستان میں غربت اور انتہا پسندی کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہے، پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست اور پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن ہیں، برطانیہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور اس کی ترقی میں معاونت کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، 200 سے زائد برطانوی کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں۔ پاک، برطانیہ تعلقات کو بروئے کار لا کر تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ 2015 تک باہمی تجارتی حجم 3 ارب پاؤنڈ تک بڑھانا چاہتے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظثم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کی طرح افغانستان میں بھی پر امن جمہوری حکومت کے قیام کا خواہشمند ہے کیونکہ پر امن اور خوشحال افغانستان پاکستان سمیت دنیا بھر کی ضرورت ہے۔