کوئٹہ ہزارہ ٹاؤن میں دو دھماکے 28 افراد جاں بحق 65 زخمی
دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہزارہ ٹاؤن میں امام بارگاہ کے نزدیک دو دھماکوں میں 28 افراد جاں بحق اور 65 زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے عارف محمود کے مطابق ہزارہ ٹاؤن میں ابو طالب مام بارگاہ کے قریب دو دھماکے ہوئے، پہلے دھماکے کے بعد جب لوگ امدادی کارروائیوں کے لئے اکٹھے ہوئے تو وہاں موجود خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکوں کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق جب کہ65 زخمی ہو گئے، ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول اسپتال منتقل کیا جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ جائے وقوعہ پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور درجنوں دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔
جعفریہ الائنس پاکستان نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے 3 روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ مسجد وحدت المسلمین نے کل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے حالیہ خودکش بم حملوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دھماکوں کی ذمہ داری کلعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کر لی۔
صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم نواز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر اعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ اور امیر جماعت اسلامی منور حسن کی جانب سے دھماکوں کی شدید مذمت کی گئی، وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کے علاج میں کوئی کثر نہ چھوڑی جائے۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے عارف محمود کے مطابق ہزارہ ٹاؤن میں ابو طالب مام بارگاہ کے قریب دو دھماکے ہوئے، پہلے دھماکے کے بعد جب لوگ امدادی کارروائیوں کے لئے اکٹھے ہوئے تو وہاں موجود خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکوں کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق جب کہ65 زخمی ہو گئے، ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول اسپتال منتقل کیا جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ جائے وقوعہ پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور درجنوں دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔
جعفریہ الائنس پاکستان نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے 3 روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ مسجد وحدت المسلمین نے کل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے حالیہ خودکش بم حملوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دھماکوں کی ذمہ داری کلعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کر لی۔
صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم نواز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر اعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ اور امیر جماعت اسلامی منور حسن کی جانب سے دھماکوں کی شدید مذمت کی گئی، وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کے علاج میں کوئی کثر نہ چھوڑی جائے۔