ایمن اور منیب نے شادی کی معدوم ہوتی فضول رسمیں ایک بار پھر زندہ کردیں
مہنگائی کے باعث یہ رسوم ختم ہوتی جارہی ہیں لیکن اداکارہ ایمن اور منیب بٹ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا ہے
BEIJING:
گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداکارہ ایمن خان اور اداکار منیب بٹ کی شادی دیکھ رہی ہوں اور حیرت زدہ ہوں کہ اپنی زندگی میں اتنی شادیاں دیکھنے کے بعد بھی میں اتنی زیادہ رسموں سے واقف کیوں نہیں تھی؟ کیونکہ میں نے آج تک جتنی بھی شادیوں میں شرکت کی ہے وہ مایوں مہندی، بارات اور ولیمے کے بعد ختم ہوجاتی ہیں اوریہ تقریبات زیادہ سے زیادہ تین دن چلتی ہیں۔ لیکن ایسی شادی پہلی بار دیکھی ہے جو مسلسل کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ نہ صرف شادی کی فضول رسوم بڑے ذوق و شوق سے منائی گئیں بلکہ ان پر بے حساب پیسہ بھی لٹایا گیا جسے دیکھ کر مجھے تو ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے پاکستان قرضوں میں جکڑاہوا کوئی غریب ملک نہیں جس کے وزیراعظم آئے روز مزید قرض مانگنے بیرون ملک دوروں پر ہوتے ہیں بلکہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے جہاں لوگوں کے پاس پیسوں کی کوئی کمی نہیں۔
پاکستان اس وقت جس معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس کی وجہ سے لوگ گھر کے خرچوں، بجلی اور گیس کی آئے روز بڑھتی قیمتوں اور ان کے ہوشربا بلوں اور بچوں کی اسکول کی فیسوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ایسے میں سنت رسولﷺ کی ادائیگی میں بے جا اصراف اور پیسہ خرچ کرنا بالکل بھی عقلمندی نہیں۔ اس صورتحال میں اداکارہ ایمن خان اور منیب بٹ نے طویل رسوم پر مبنی مہنگی ترین شادی کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی کوئی ضرورت نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایمن اورمنیب شادی پرپانی کی طرح پیسہ بہانے پر تنقید کا شکار
مسلسل کئی ہفتوں تک چلنے والی اس شادی کا اب بھی اختتام ہوا ہے یا نہیں، اس کی کوئی گارنٹی نہیں کیونکہ کیا پتا پھر کسی رسم کی تصویر سوشل میڈیا پرآجائے۔ کچھ عرصہ قبل ایمن کی ڈھولکی کی تقریب رکھی گئی جس پر بے تحاشہ پیسہ لٹایا گیا لیکن ڈھولکی کے بعد ہونے والی رسمیں دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی۔ لڑکی کی مایوں، لڑکے کی مایوں، لڑکی کی مہندی، لڑکے کی مہندی، برائیڈل شاور، شادی سے قبل کی پارٹی، نکاح کی پارٹی، فلمی پارٹی، ایک بار پھر مہندی اور نجانے کون کون سی تقریبات منعقد کیے جانے کے بعد بالآخر بارات اور ولیمے کی تقریب منعقد کی گئی۔
شادی کرنا ہر انسان کا حق ہے۔ سنت رسولﷺ کی ادائیگی ایک خوشی کا عمل ہے جس میں دو لوگ ہمیشہ کے لیے ایک خوبصورت بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔ لہٰذا اس فرض کی ادائیگی کےلیے دلہا دلہن اپنے پیاروں کو مدعو کرکے ان کے ساتھ خوشی مناتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہاں ہندو رسوم و رواج کی پیروی کرتے ہوئے شادی پر بے جا اصراف اور نمود و نمائش کے باعث سنت رسولﷺ کی ادائیگی کو بے حد مشکل بنادیا گیا ہے؛ اور اب مہنگائی کے باعث جہاں یہ رسوم آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں، وہیں اداکارہ ایمن اور منیب بٹ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر مسلسل کئی ہفتوں سے جاری رہنے والی اس شادی پر پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔ شادی کی ہر تقریب پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ دلہا دلہن اور ان کے گھروالوں نے ہر تقریب کےلیے مہنگے ترین ملبوسات زیب تن کیے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس بے جا اصراف اور پیسے کے بے دریغ استعمال کی سوشل میڈیا پر خوب تشہیر بھی کی گئی۔ دونوں اداکاروں نے اپنا پیسہ دکھانے اور نمود و نمائش کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔ شادی کے ہر فنکشن کی تصاویر اور ویڈیوز اس طرح سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں جیسے یہ کوئی ثواب کا کام ہو۔
سوشل میڈیا سے کچھ نہیں چُھپتا، صارفین نے بھی دونوں اداکاروں کو اپنے پیسے کی نمائش کرنے اور بے جا پیسہ لٹانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مختلف لطیفوں کے ذریعے انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ دونوں جو کچھ کررہے ہیں، وہ بالکل غلط ہے کیونکہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارتی ہے؛ جن کے پاس کھانے کو دووقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ جب کہ مڈل کلاس لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی رات یہ سوچتے ہوئے ہوتی ہے کہ آج کے دن کا گزارہ تو ہوگیا، اب کل کا دن کیسے گزرے گا۔ علاوہ ازیں، پاکستان کے کئی گھروں میں بیٹیاں شادی کی عمر ہونے کے باوجود صرف اس لیے بیٹھی ہیں کہ ان کے والدین کے پاس جہیز دینے کےلیے رقم نہیں۔
ایسے میں ایمن اور منیب کی بے جا رسوم پر مشتمل طویل ترین شادی ان تمام لڑکیوں میں احساس محرومی پیداکرے گی جو شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔ جب کہ کئی نوعمر لڑکیاں اس شادی کو دیکھ کر ایسی ہی مہنگی اور فضول ترین رسوم اور تقریبات پر مبنی شادی کے خواب دیکھنے لگی ہیں۔
غیر ضروری رسوم کی طوالت اور ان پر لٹایا جانے والا پیسہ ایک طرف، لیکن اس شادی کی سب سے افسوسناک بات اداکار منیب بٹ کا وہ جواب تھا جو انہوں نے ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر دیا تھا۔ صارف نے دونوں اداکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے جارسومات پر پیسے لٹانے کے بجائے کسی غریب اور یتیم کو کھانا کھلادو، اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اتنا پیسہ ضائع کرنے اور نمود و نمائش کے بعد آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی مثالیں دیں گے اور آپ کی تقلید کریں گے؟ صارف کی اس تنقید پر منیب بٹ نے بجائے معافی مانگنے کے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الٹا اُسے ہی کھری کھری سنادیں اور کہا آپ کو کیا معلوم میں غریبوں کی مدد کرنے کےلیے کتنے پیسے خرچ کرتاہوں لیکن اس سب کی نمائش نہیں کرتا، یہ میری شادی ہے اور میں اسے بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔
منیب بٹ کی اس ڈھٹائی بھرے جواب نے ثابت کردیا کہ جب کچھ اچھا ہونے کی امید ہونے لگتی ہے تو ان کی طرح کے لوگ ہی اپنی باتوں اور حرکتوں سے اس عمل کو روک دیتے ہیں۔
منیب بٹ صاحب! آپ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ اداکار ہیں اور میڈیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لوگ آپ کو رول ماڈل کی طرح دیکھتے ہیں اور آپ کی جانب سے اٹھائے جانے والے ہر قدم کی پیروی کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ پاکستان کے اس معاشی بحران اور غریب عوام کا خیال رکھتے ہوئے سادگی سے شادی کرنے کو ترجیح دیتے تو آپ کا یہ قدم بہت سی فضول اور غیر ضروری رسوم کے خاتمے کا سبب بنتا۔ لیکن آپ کو تو اپنی شادی انجوائے کرنی ہے، پاکستان اور پاکستانی عوام سے آپ کو کوئی لینا دینا نہیں، بہت افسوس کی بات ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداکارہ ایمن خان اور اداکار منیب بٹ کی شادی دیکھ رہی ہوں اور حیرت زدہ ہوں کہ اپنی زندگی میں اتنی شادیاں دیکھنے کے بعد بھی میں اتنی زیادہ رسموں سے واقف کیوں نہیں تھی؟ کیونکہ میں نے آج تک جتنی بھی شادیوں میں شرکت کی ہے وہ مایوں مہندی، بارات اور ولیمے کے بعد ختم ہوجاتی ہیں اوریہ تقریبات زیادہ سے زیادہ تین دن چلتی ہیں۔ لیکن ایسی شادی پہلی بار دیکھی ہے جو مسلسل کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ نہ صرف شادی کی فضول رسوم بڑے ذوق و شوق سے منائی گئیں بلکہ ان پر بے حساب پیسہ بھی لٹایا گیا جسے دیکھ کر مجھے تو ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے پاکستان قرضوں میں جکڑاہوا کوئی غریب ملک نہیں جس کے وزیراعظم آئے روز مزید قرض مانگنے بیرون ملک دوروں پر ہوتے ہیں بلکہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے جہاں لوگوں کے پاس پیسوں کی کوئی کمی نہیں۔
پاکستان اس وقت جس معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس کی وجہ سے لوگ گھر کے خرچوں، بجلی اور گیس کی آئے روز بڑھتی قیمتوں اور ان کے ہوشربا بلوں اور بچوں کی اسکول کی فیسوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ایسے میں سنت رسولﷺ کی ادائیگی میں بے جا اصراف اور پیسہ خرچ کرنا بالکل بھی عقلمندی نہیں۔ اس صورتحال میں اداکارہ ایمن خان اور منیب بٹ نے طویل رسوم پر مبنی مہنگی ترین شادی کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی کوئی ضرورت نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایمن اورمنیب شادی پرپانی کی طرح پیسہ بہانے پر تنقید کا شکار
مسلسل کئی ہفتوں تک چلنے والی اس شادی کا اب بھی اختتام ہوا ہے یا نہیں، اس کی کوئی گارنٹی نہیں کیونکہ کیا پتا پھر کسی رسم کی تصویر سوشل میڈیا پرآجائے۔ کچھ عرصہ قبل ایمن کی ڈھولکی کی تقریب رکھی گئی جس پر بے تحاشہ پیسہ لٹایا گیا لیکن ڈھولکی کے بعد ہونے والی رسمیں دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی۔ لڑکی کی مایوں، لڑکے کی مایوں، لڑکی کی مہندی، لڑکے کی مہندی، برائیڈل شاور، شادی سے قبل کی پارٹی، نکاح کی پارٹی، فلمی پارٹی، ایک بار پھر مہندی اور نجانے کون کون سی تقریبات منعقد کیے جانے کے بعد بالآخر بارات اور ولیمے کی تقریب منعقد کی گئی۔
شادی کرنا ہر انسان کا حق ہے۔ سنت رسولﷺ کی ادائیگی ایک خوشی کا عمل ہے جس میں دو لوگ ہمیشہ کے لیے ایک خوبصورت بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔ لہٰذا اس فرض کی ادائیگی کےلیے دلہا دلہن اپنے پیاروں کو مدعو کرکے ان کے ساتھ خوشی مناتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہاں ہندو رسوم و رواج کی پیروی کرتے ہوئے شادی پر بے جا اصراف اور نمود و نمائش کے باعث سنت رسولﷺ کی ادائیگی کو بے حد مشکل بنادیا گیا ہے؛ اور اب مہنگائی کے باعث جہاں یہ رسوم آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں، وہیں اداکارہ ایمن اور منیب بٹ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر مسلسل کئی ہفتوں سے جاری رہنے والی اس شادی پر پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔ شادی کی ہر تقریب پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ دلہا دلہن اور ان کے گھروالوں نے ہر تقریب کےلیے مہنگے ترین ملبوسات زیب تن کیے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس بے جا اصراف اور پیسے کے بے دریغ استعمال کی سوشل میڈیا پر خوب تشہیر بھی کی گئی۔ دونوں اداکاروں نے اپنا پیسہ دکھانے اور نمود و نمائش کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔ شادی کے ہر فنکشن کی تصاویر اور ویڈیوز اس طرح سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں جیسے یہ کوئی ثواب کا کام ہو۔
سوشل میڈیا سے کچھ نہیں چُھپتا، صارفین نے بھی دونوں اداکاروں کو اپنے پیسے کی نمائش کرنے اور بے جا پیسہ لٹانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مختلف لطیفوں کے ذریعے انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ دونوں جو کچھ کررہے ہیں، وہ بالکل غلط ہے کیونکہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارتی ہے؛ جن کے پاس کھانے کو دووقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ جب کہ مڈل کلاس لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی رات یہ سوچتے ہوئے ہوتی ہے کہ آج کے دن کا گزارہ تو ہوگیا، اب کل کا دن کیسے گزرے گا۔ علاوہ ازیں، پاکستان کے کئی گھروں میں بیٹیاں شادی کی عمر ہونے کے باوجود صرف اس لیے بیٹھی ہیں کہ ان کے والدین کے پاس جہیز دینے کےلیے رقم نہیں۔
ایسے میں ایمن اور منیب کی بے جا رسوم پر مشتمل طویل ترین شادی ان تمام لڑکیوں میں احساس محرومی پیداکرے گی جو شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔ جب کہ کئی نوعمر لڑکیاں اس شادی کو دیکھ کر ایسی ہی مہنگی اور فضول ترین رسوم اور تقریبات پر مبنی شادی کے خواب دیکھنے لگی ہیں۔
غیر ضروری رسوم کی طوالت اور ان پر لٹایا جانے والا پیسہ ایک طرف، لیکن اس شادی کی سب سے افسوسناک بات اداکار منیب بٹ کا وہ جواب تھا جو انہوں نے ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر دیا تھا۔ صارف نے دونوں اداکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے جارسومات پر پیسے لٹانے کے بجائے کسی غریب اور یتیم کو کھانا کھلادو، اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اتنا پیسہ ضائع کرنے اور نمود و نمائش کے بعد آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی مثالیں دیں گے اور آپ کی تقلید کریں گے؟ صارف کی اس تنقید پر منیب بٹ نے بجائے معافی مانگنے کے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الٹا اُسے ہی کھری کھری سنادیں اور کہا آپ کو کیا معلوم میں غریبوں کی مدد کرنے کےلیے کتنے پیسے خرچ کرتاہوں لیکن اس سب کی نمائش نہیں کرتا، یہ میری شادی ہے اور میں اسے بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔
منیب بٹ کی اس ڈھٹائی بھرے جواب نے ثابت کردیا کہ جب کچھ اچھا ہونے کی امید ہونے لگتی ہے تو ان کی طرح کے لوگ ہی اپنی باتوں اور حرکتوں سے اس عمل کو روک دیتے ہیں۔
منیب بٹ صاحب! آپ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ اداکار ہیں اور میڈیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لوگ آپ کو رول ماڈل کی طرح دیکھتے ہیں اور آپ کی جانب سے اٹھائے جانے والے ہر قدم کی پیروی کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ پاکستان کے اس معاشی بحران اور غریب عوام کا خیال رکھتے ہوئے سادگی سے شادی کرنے کو ترجیح دیتے تو آپ کا یہ قدم بہت سی فضول اور غیر ضروری رسوم کے خاتمے کا سبب بنتا۔ لیکن آپ کو تو اپنی شادی انجوائے کرنی ہے، پاکستان اور پاکستانی عوام سے آپ کو کوئی لینا دینا نہیں، بہت افسوس کی بات ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔