پاک روس بحری مشقیں
پاکستان اور روسی بحریہ کے مابین دوطرفہ دفاعی مشق عریبین مو ن سو ن کا انعقاد سال 2014 سے ہو رہا ہے
BERLIN:
حالیہ چند برسوں سے پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات میں خاصی بہتری آئی ہے' ماضی میں جب روس سوویت یونین کا حصہ تھا' اس وقت پاکستان اور روس کے درمیان دوریاں تھیں' پاکستان امریکا اور مغربی یورپ کے ساتھ تھا جب کہ بھارت سوویت یونین کا ساتھی تھا لیکن سرد جنگ کے خاتمے اور سوویت یونین کے زوال کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ فوجی تعاون بھی کر رہے ہیں۔یہ امر خوش آئند ہے کہ پاک اور روسی بحریہ نے بحیرہ عرب میں مشترکہ جنگی مشقیں کی ہیں، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق روسی بحریہ کے دو جہاز سیویروموسرسک اور مڈل سی ٹینکر کاما نے 26 سے 30نومبر 2018 کے دورا ن کراچی بندرگاہ کا دورہ کیا اور بحری مشق عریبین مون سون میں حصہ لیا، روسی بحریہ کے جہازوں کا دورہ دونوں ممالک کی بحریہ کے پیشہ ورانہ اور سماجی روابط کو مضبوط کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ اس دورے کے موقع پرروسی بحریہ کے افسران اور جوانوں نے پاک بحریہ کے اعلی افسران سے ملاقاتیں کیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روسی بحریہ کے افسروں نے قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی روسی بحریہ کے افسروں اور جوانوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2018 میں بھی شرکت کی، پاکستان اور روسی بحریہ کے مابین دوطرفہ دفاعی مشق عریبین مو ن سو ن کا انعقاد سال 2014 سے ہو رہا ہے۔دونوں ممالک کے بحری جہاز جب بھی ایک دوسرے کی بندرگاہ کا دورہ کرتے ہیں تو اس مشق کا انعقاد باقاعدگی کے ساتھ کیا جاتاہے۔
دورے کے اختتام پر بحیرہ عرب کے کھلے پانیوں میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مشق عریبین مون سون کا انعقاد کیاگیا تاکہ دونوں ممالک کی بحریہ کے درمیان مشترکہ آپریشز کی صلاحیت کو نہ صرف فروغ دیا جائے بلکہ بحری جنگی حکمت عملی کی جدید تقاضوں کے مطابق عملی مشق بھی کی جاسکے۔ یہ بڑی خوش آئند پیش رفت ہے' دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنا چاہیے۔ پاکستان نے بھی نئے عالمی حالات کو سامنے رکھ کر درست سمت میں قدم اٹھایا ہے۔
حالیہ چند برسوں سے پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات میں خاصی بہتری آئی ہے' ماضی میں جب روس سوویت یونین کا حصہ تھا' اس وقت پاکستان اور روس کے درمیان دوریاں تھیں' پاکستان امریکا اور مغربی یورپ کے ساتھ تھا جب کہ بھارت سوویت یونین کا ساتھی تھا لیکن سرد جنگ کے خاتمے اور سوویت یونین کے زوال کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ فوجی تعاون بھی کر رہے ہیں۔یہ امر خوش آئند ہے کہ پاک اور روسی بحریہ نے بحیرہ عرب میں مشترکہ جنگی مشقیں کی ہیں، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق روسی بحریہ کے دو جہاز سیویروموسرسک اور مڈل سی ٹینکر کاما نے 26 سے 30نومبر 2018 کے دورا ن کراچی بندرگاہ کا دورہ کیا اور بحری مشق عریبین مون سون میں حصہ لیا، روسی بحریہ کے جہازوں کا دورہ دونوں ممالک کی بحریہ کے پیشہ ورانہ اور سماجی روابط کو مضبوط کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ اس دورے کے موقع پرروسی بحریہ کے افسران اور جوانوں نے پاک بحریہ کے اعلی افسران سے ملاقاتیں کیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روسی بحریہ کے افسروں نے قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی روسی بحریہ کے افسروں اور جوانوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2018 میں بھی شرکت کی، پاکستان اور روسی بحریہ کے مابین دوطرفہ دفاعی مشق عریبین مو ن سو ن کا انعقاد سال 2014 سے ہو رہا ہے۔دونوں ممالک کے بحری جہاز جب بھی ایک دوسرے کی بندرگاہ کا دورہ کرتے ہیں تو اس مشق کا انعقاد باقاعدگی کے ساتھ کیا جاتاہے۔
دورے کے اختتام پر بحیرہ عرب کے کھلے پانیوں میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مشق عریبین مون سون کا انعقاد کیاگیا تاکہ دونوں ممالک کی بحریہ کے درمیان مشترکہ آپریشز کی صلاحیت کو نہ صرف فروغ دیا جائے بلکہ بحری جنگی حکمت عملی کی جدید تقاضوں کے مطابق عملی مشق بھی کی جاسکے۔ یہ بڑی خوش آئند پیش رفت ہے' دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنا چاہیے۔ پاکستان نے بھی نئے عالمی حالات کو سامنے رکھ کر درست سمت میں قدم اٹھایا ہے۔