بلوچستان سے پھلوں کی آڑ میں منشیات اسمگل ہورہی ہے ڈی جی اے این ایف
بلوچستان میں منشیات کی فصل بھی کاشت کی جاری ہے جس کے لیے افغانستان سے لوگ آتے ہیں، میجر نوید
ڈی جی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) میجر نوید کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں منشیات کی فصل کاشت کرنے کے لیے افغانستان سے لوگ آتے ہیں اور صوبے سے فروٹ کی نقل وحمل میں منشیات اسمگل ہوتی ہے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر نوید کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی منشیات کا 45 فیصد پاکستان اور ایران سے اسمگل ہوتا ہے، بلوچستان میں ایسے علاقوں میں پوپی کاشت ہوتی ہے جہاں ہر ایک کی رسائی نہ ہو اور اس فصل کو کاشت کرنے کے لیے افغانستان سے لوگ آتے ہیں جب کہ صوبے سے فروٹ کی نقل وحمل میں منشیات اسمگل ہوتی ہے۔
میجر نوید کا کہنا تھا کہ قبائلی نظام کی وجہ سے عوام معلومات کا تبادلہ نہیں کرتے، وسائل کی کمی کی وجہ سے انٹیلی جنس معلومات پر اکتفا کیا جاتا ہے، بلوچستان کی طویل سرحد اور کم نفری کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے جب کہ غربت کی وجہ سے بھی منشیات پھیل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ اور کاشت پر کافی حد تک قابوپالیا گیا ہے اور بہت سی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں، رواں برس گلستان کے علاقے میں قائم 16 فیکٹریاں تباہ کی گئیں اور 51 ٹن منشیات نذر آتش کی گئی۔ ساحلی علاقوں اور سرحدی علاقوں میں خار دار تار لگائی جارہی ہے اور ہوائی اڈوں پر بھی نگرانی کی جارہی ہے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر نوید کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی منشیات کا 45 فیصد پاکستان اور ایران سے اسمگل ہوتا ہے، بلوچستان میں ایسے علاقوں میں پوپی کاشت ہوتی ہے جہاں ہر ایک کی رسائی نہ ہو اور اس فصل کو کاشت کرنے کے لیے افغانستان سے لوگ آتے ہیں جب کہ صوبے سے فروٹ کی نقل وحمل میں منشیات اسمگل ہوتی ہے۔
میجر نوید کا کہنا تھا کہ قبائلی نظام کی وجہ سے عوام معلومات کا تبادلہ نہیں کرتے، وسائل کی کمی کی وجہ سے انٹیلی جنس معلومات پر اکتفا کیا جاتا ہے، بلوچستان کی طویل سرحد اور کم نفری کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے جب کہ غربت کی وجہ سے بھی منشیات پھیل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ اور کاشت پر کافی حد تک قابوپالیا گیا ہے اور بہت سی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں، رواں برس گلستان کے علاقے میں قائم 16 فیکٹریاں تباہ کی گئیں اور 51 ٹن منشیات نذر آتش کی گئی۔ ساحلی علاقوں اور سرحدی علاقوں میں خار دار تار لگائی جارہی ہے اور ہوائی اڈوں پر بھی نگرانی کی جارہی ہے۔