معذوروں کو مفت مصنوعی اعضا تعلیم اور صحت فراہم کی جائے ایکسپریس فورم
خصوصی افراد کی بحالی کیلیے قانون سازی کر رہے ہیں، صوبائی وزیرمحمد اخلاق
حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''معذوروں کے عالمی دن'' کے موقع پر ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی افراد کی بحالی کیلیے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت اب کسی بھی عمارت کا نقشہ ''ریمپ'' کے بغیر منظور نہیں ہوگا، پرانی عمارتوں میں بھی ریمپ کی تعمیر لازمی قرار دی جائے گی۔ ''کزن میرج'' معذوری کی ایک بڑی وجہ ہے، اس حوالے سے بہت جلد آگہی مہم شروع کی جا رہی ہے۔ معذوروں کو علاج اور تعلیم کی مفت سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کے اعضا بھی فراہم کیے جائیں۔
وزیر برائے اسپیشل ایجوکیشن پنجاب محمد اخلاق نے کہا کہ معذوروں کی بحالی کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ نئی و پرانی تمام عمارتوں میں معذور افراد کے لیے ''ریمپ'' کو لازمی قرار دینے کا قانون زیر غور ہے۔ خصوصی افراد کے حوالے سے معاشرے میں آگہی پیدا کرنے کیلیے تعلیمی نصاب میں مضامین شامل کیے جائیں گے۔ ووکیشنل ٹریننگ کا بجٹ بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارے محکمے کے پاس معذور افراد کے اعداد و شمار ہی موجود نہیں۔ اس وقت محکمہ اسپیشل ایجوکیشن پنجاب کے292 تعلیمی ادارے اور5کالج ہیں جن کے طلبا کومفت پک اینڈ ڈراپ سروس فراہم کی جارہی ہے اور ماہانہ800 روپے وظیفہ، کتابیں اور یونیفارم بھی مفت ہے۔ معذور طلبا کیلیے 35 نئی ایئر کنڈیشنڈ بسیں بھی آگئی ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں6 بسیں دے دی گئی ہیں۔
بگ برادر ڈاکٹر خالد جمیل نے کہاکہ بدقسمتی سے حکومت کو ابھی تک معذور افراد کی تعداد ہی معلوم نہیں، گزشتہ حکومت نے مردم شماری میں ہمارے احتجاج پر معذور افراد کا خانہ شامل کیا مگر اس میں معذوری کی قسم یا نوعیت کی کوئی تفصیل نہیں تھی۔ خصوصی افراد کا علاج مفت ہونا چاہیے اور انھیں مصنوعی بازو، ٹانگ وغیرہ مفت فراہم کی جائے۔ معذوروں کے حوالے سے اس وقت اسپیشل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ، 3 محکمے کام کررہے ہیں جن کے دائرہ اختیار کی وجہ سے مسائل ہیں لہٰذا اسپیشل ایجوکیشن کی ایک وزارت ہونی چاہیے اور اس کے نیچے تمام متعلقہ محکمے تشکیل دیے جائیں۔
پاکستان اسپیشل پرسنز کے چیئرمین لالہ جی سعید اقبال مرزا نے کہاکہ معذوری کے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلیے متعدد چکر لگانے پڑتے ہیں، یہ عمل آسان بنایا جائے۔گجرات میں اسپیشل ایجوکیشن کی 4 عمارتیں کرایہ پر ہیں۔ لالہ موسیٰ کھاریاں میں قائم اسپیشل ایجوکیشن اسکول کو میٹرک تک کیا جائے۔ گوجرانوالہ میں خصوصی افراد کیلیے ٹیکنیکل ایجوکیشن سینٹر بنایا جائے، تعلیم یافتہ خصوصی افراد کو ملازمت، ٹیکنیکل مہارت رکھنے والوں کو 3 لاکھ قرض جبکہ وہ معذور افراد جو بیڈ سے اٹھ نہیں سکتے، انھیں 5 ہزار ماہانہ وظیفہ دیا جائے۔
ملٹی میڈیا آرٹسٹ عاکفہ سعید نے کہا کہ خصوصی افراد میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کے پاس آگے بڑھنے کے مواقع نہیں، سرکاری اداروںکے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں میں بھی ان کی تعلیم مفت کی جائے۔ معذور افراد کو صحت کی سہولتیں مفت ملنی چاہئیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایکسیڈنٹ میں ان کا ایک بازو ضائع ہوا ، مصنوعی بازو پاکستان میں میسر نہیں جبکہ جاپان سے یہ بازو 40 لاکھ روپے میں درآمد ہوگا لہٰذا پاکستان میں ہی عالمی معیار کے مصنوعی اعضا بنائے جائیں۔
وزیر برائے اسپیشل ایجوکیشن پنجاب محمد اخلاق نے کہا کہ معذوروں کی بحالی کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ نئی و پرانی تمام عمارتوں میں معذور افراد کے لیے ''ریمپ'' کو لازمی قرار دینے کا قانون زیر غور ہے۔ خصوصی افراد کے حوالے سے معاشرے میں آگہی پیدا کرنے کیلیے تعلیمی نصاب میں مضامین شامل کیے جائیں گے۔ ووکیشنل ٹریننگ کا بجٹ بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارے محکمے کے پاس معذور افراد کے اعداد و شمار ہی موجود نہیں۔ اس وقت محکمہ اسپیشل ایجوکیشن پنجاب کے292 تعلیمی ادارے اور5کالج ہیں جن کے طلبا کومفت پک اینڈ ڈراپ سروس فراہم کی جارہی ہے اور ماہانہ800 روپے وظیفہ، کتابیں اور یونیفارم بھی مفت ہے۔ معذور طلبا کیلیے 35 نئی ایئر کنڈیشنڈ بسیں بھی آگئی ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں6 بسیں دے دی گئی ہیں۔
بگ برادر ڈاکٹر خالد جمیل نے کہاکہ بدقسمتی سے حکومت کو ابھی تک معذور افراد کی تعداد ہی معلوم نہیں، گزشتہ حکومت نے مردم شماری میں ہمارے احتجاج پر معذور افراد کا خانہ شامل کیا مگر اس میں معذوری کی قسم یا نوعیت کی کوئی تفصیل نہیں تھی۔ خصوصی افراد کا علاج مفت ہونا چاہیے اور انھیں مصنوعی بازو، ٹانگ وغیرہ مفت فراہم کی جائے۔ معذوروں کے حوالے سے اس وقت اسپیشل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ، 3 محکمے کام کررہے ہیں جن کے دائرہ اختیار کی وجہ سے مسائل ہیں لہٰذا اسپیشل ایجوکیشن کی ایک وزارت ہونی چاہیے اور اس کے نیچے تمام متعلقہ محکمے تشکیل دیے جائیں۔
پاکستان اسپیشل پرسنز کے چیئرمین لالہ جی سعید اقبال مرزا نے کہاکہ معذوری کے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلیے متعدد چکر لگانے پڑتے ہیں، یہ عمل آسان بنایا جائے۔گجرات میں اسپیشل ایجوکیشن کی 4 عمارتیں کرایہ پر ہیں۔ لالہ موسیٰ کھاریاں میں قائم اسپیشل ایجوکیشن اسکول کو میٹرک تک کیا جائے۔ گوجرانوالہ میں خصوصی افراد کیلیے ٹیکنیکل ایجوکیشن سینٹر بنایا جائے، تعلیم یافتہ خصوصی افراد کو ملازمت، ٹیکنیکل مہارت رکھنے والوں کو 3 لاکھ قرض جبکہ وہ معذور افراد جو بیڈ سے اٹھ نہیں سکتے، انھیں 5 ہزار ماہانہ وظیفہ دیا جائے۔
ملٹی میڈیا آرٹسٹ عاکفہ سعید نے کہا کہ خصوصی افراد میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کے پاس آگے بڑھنے کے مواقع نہیں، سرکاری اداروںکے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں میں بھی ان کی تعلیم مفت کی جائے۔ معذور افراد کو صحت کی سہولتیں مفت ملنی چاہئیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایکسیڈنٹ میں ان کا ایک بازو ضائع ہوا ، مصنوعی بازو پاکستان میں میسر نہیں جبکہ جاپان سے یہ بازو 40 لاکھ روپے میں درآمد ہوگا لہٰذا پاکستان میں ہی عالمی معیار کے مصنوعی اعضا بنائے جائیں۔