حکومت بجلی مہنگی کرنے پر تیار آئی ایم ایف کو نئے قرضے کیلیے آج درخواست دی جائے گی
300یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کو سبسڈی نہیں ملے گی، نئے ٹیکس نہ لگانے پر بھی اتفاق.
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا انتہائی اہم دور آج ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اب تک 300یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کیلیے سبسڈی ختم کرنے اور نئے ٹیکس نہ لگانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ڈھائی کھرب روپے سے زائدکے نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت کی طرف سے معذوری کے اظہارکے بعدآئی ایم ایف نے یہ شرط واپس لے لی۔ توقع ہے پاکستان کی جانب سے قرض کے نئے پروگرام کیلیے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام5ارب ڈالرسے زیادہ کا ہو سکتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ توقع ہے آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ قرضے کی تفصیلات طے ہو جائیں گی تاہم انھوں نے حجم کے متعلق بتانے سے گریز کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ قرض سابقہ حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضے کی ادائیگی کیلیے لے رہے ہیں کیونکہ ہم نادہند نہیں ہونا چاہتے۔ ہمیں آئندہ مالی سال کے دوران 3ارب ڈ الر واپس کرنا ہیں۔ انھوں نے وزارت خزانہ کے پلان بی سے متعلق اطلاعات مستردکرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈالر چھاپ سکتے ہیں نہ دوسرے ذرائع سے اتنی رقم اکٹھی ہو سکتی ہے جس سے قرضہ ادا کیا جائے۔ حکومتی پروگرام سے معاشی بہتری میں مدد ملے گی اور ہمارا قرضوں پر انحصار کم ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ ایف بی آر کا ایماندار اور باصلاحیت نیاچیئرمین جلد مقرر کر دیں گے۔
ذرائع کے مطابق اب تک 300یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کیلیے سبسڈی ختم کرنے اور نئے ٹیکس نہ لگانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ڈھائی کھرب روپے سے زائدکے نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت کی طرف سے معذوری کے اظہارکے بعدآئی ایم ایف نے یہ شرط واپس لے لی۔ توقع ہے پاکستان کی جانب سے قرض کے نئے پروگرام کیلیے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام5ارب ڈالرسے زیادہ کا ہو سکتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ توقع ہے آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ قرضے کی تفصیلات طے ہو جائیں گی تاہم انھوں نے حجم کے متعلق بتانے سے گریز کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ قرض سابقہ حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضے کی ادائیگی کیلیے لے رہے ہیں کیونکہ ہم نادہند نہیں ہونا چاہتے۔ ہمیں آئندہ مالی سال کے دوران 3ارب ڈ الر واپس کرنا ہیں۔ انھوں نے وزارت خزانہ کے پلان بی سے متعلق اطلاعات مستردکرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈالر چھاپ سکتے ہیں نہ دوسرے ذرائع سے اتنی رقم اکٹھی ہو سکتی ہے جس سے قرضہ ادا کیا جائے۔ حکومتی پروگرام سے معاشی بہتری میں مدد ملے گی اور ہمارا قرضوں پر انحصار کم ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ ایف بی آر کا ایماندار اور باصلاحیت نیاچیئرمین جلد مقرر کر دیں گے۔