سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت طاہر القادری خود دلائل دے رہے ہیں

نوازشریف اور شہباز شریف سمیت 146 افراد کو نوٹسز جاری کردیئے گئے


ویب ڈیسک December 04, 2018
17 جون 2014 کو پولیس کی فائرنگ سے عوامی تحریک کے 14 کارکن جاں بحق ہوگئے تھے۔ فوٹو:فائل

سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت شروع ہوگئی ہے اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری خود دلائل دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوبارہ تحقیقات اور نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے درخواست کی سماعت کی تو عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور خود دلائل دیتے ہوئے عدالت کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ طاہرالقادری نے واقعے کی جے آئی ٹی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی مظلوم کا بیان تفتیش میں ریکارڈ نہیں کیا گیا، کسی جے آئی ٹی نے زخمی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا، ایسی تفتیش کو تفتیش کہا جا سکتا ہے؟ یتیم لوگ کہتے تھے ہمیں انصاف نہیں ملے گا، طاہر القادری عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پراسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں۔

طاہر القادری نے کہا کہ ٹرائل دوبارہ صفر کی سطح پر آگیا ہے، چار سال ہمارے ملزم اقتدار میں تھے، اس کیس میں تفتیش کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے، پولیس نے پہلی جے آئی ٹی میں اندراج مقدمہ کی درخواست تسلیم کی، دو ماہ دھرنا دینے کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی، لیکن دوبارہ تفتیش میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا ذکر نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی روزانہ کی بنیاد پرٹرائل کا حکم دیا تھا، اس سے زیادہ تیز انصاف کیا دے سکتے تھے؟۔ طاہر القادری نے کہا کہ یہ جاننا ضروری تھا کہ واقعہ کیوں پیش آیا، کڑیاں نہ ملائی جائیں تو تفتیش ہی نہیں ہوگی، ہمارے کیس کی آج تک تفتیش نہیں ہوئی ، ہم بنیادی طور پر ازسرنو تفتیش کروانا چاہتے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چاہتا ہوں کہ نواز شریف کلیئر ہوں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے اس کیس میں نوازشریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ، چوہدری نثار، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور اٹارنی جنرل سمیت 146 افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا جس کے دوران مزاحمت پر پولیس کی فائرنگ سے 14 افراد جاں بحق اوردرجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں