کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی 3 نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں
کے ایس ای100 انڈیکس357.47 پوائنٹس اضافے سے21363.16 ہوگیا، 72 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں،مالیت میں56 ارب31 لاکھ88۔۔۔
مالی سال2013-14 کے آغاز پرنئی سرمایہ کاری ترجیحات کے مطابق تازہ سرمایہ کاری، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جاری مذاکرات کامیاب ہونے کی توقعات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی21100 ،21200 اور21300 کی تین حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں۔
تیزی کے باعث 72 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں56 ارب31 لاکھ88 ہزار116 روپے کا اضافہ ہوگیا، ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کریکشن اور مندی کی وجہ سے بیشترمستحکم کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں نچلی سطح پر آگئی تھیں جوپیر سے نئے مالی سال کے آغاز پرسرمایہ کاری کے لیے پرکشش ثابت ہوئیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کامیاب ہونے اور سرکلرڈیٹ کا مسئلہ بھی حل ہونے کی امید پر مارکیٹ میں نئی ترجیحات کے مطابق سرمایہ کاری کا آغاز ہوا ہے جس سے پیر کو ایک بار پھر تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر37 لاکھ 23 ہزار927 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلاسے ایک موقع پر مندی سے انڈیکس کی21000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی تھی لیکن اس دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 3 لاکھ 67 ہزار 522 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے20 لاکھ75 ہزار84 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے10 لاکھ71 ہزار407 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے 2 لاکھ9 ہزار913 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مندی کو تیزی میں تبدیل کردیا نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس357.47 پوائنٹس کے اضافے سے 21363.16 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 301.88 پوائنٹس کے اضافے سے 16509.84 اور کے ایم آئی30 انڈیکس592.02 پوائنٹس کے اضافے سے 37305.91 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 2.21 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ48 لاکھ95 ہزار390 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار330 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں237 کے بھاؤ میں اضافہ 73 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں کولگیٹ پامولیوکے بھاؤ 55 روپے بڑھکر1890 روپے اور مچلز فروٹ کے بھاؤ19 روپے بڑھکر519 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ324.95 روپے کم ہوکر6174.05 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ 10.20 روپے کم ہوکر641 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث 72 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں56 ارب31 لاکھ88 ہزار116 روپے کا اضافہ ہوگیا، ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کریکشن اور مندی کی وجہ سے بیشترمستحکم کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں نچلی سطح پر آگئی تھیں جوپیر سے نئے مالی سال کے آغاز پرسرمایہ کاری کے لیے پرکشش ثابت ہوئیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کامیاب ہونے اور سرکلرڈیٹ کا مسئلہ بھی حل ہونے کی امید پر مارکیٹ میں نئی ترجیحات کے مطابق سرمایہ کاری کا آغاز ہوا ہے جس سے پیر کو ایک بار پھر تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر37 لاکھ 23 ہزار927 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلاسے ایک موقع پر مندی سے انڈیکس کی21000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی تھی لیکن اس دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 3 لاکھ 67 ہزار 522 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے20 لاکھ75 ہزار84 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے10 لاکھ71 ہزار407 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے 2 لاکھ9 ہزار913 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مندی کو تیزی میں تبدیل کردیا نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس357.47 پوائنٹس کے اضافے سے 21363.16 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 301.88 پوائنٹس کے اضافے سے 16509.84 اور کے ایم آئی30 انڈیکس592.02 پوائنٹس کے اضافے سے 37305.91 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 2.21 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ48 لاکھ95 ہزار390 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار330 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں237 کے بھاؤ میں اضافہ 73 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں کولگیٹ پامولیوکے بھاؤ 55 روپے بڑھکر1890 روپے اور مچلز فروٹ کے بھاؤ19 روپے بڑھکر519 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ324.95 روپے کم ہوکر6174.05 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ 10.20 روپے کم ہوکر641 روپے ہوگئے۔