کالاش قبیلے کے آثار معدوم ہونے کا خطرہ
حقوق انسانی کے بارے میں ان کی شکایات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔
حقوق انسانی کے قومی کمیشن نے ملک کے انتہائی شمالی پہاڑی علاقے میں رہنے والے کالاش قبائل جو تین وادیوں میں مقیم ہیں، کے مسائل ،ان کی روایات اور تہذیب کے معدوم ہونے کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے تحفظ دینے کی جانب توجہ دلائی ہے۔
حقوق انسانی کے بارے میں ان کی شکایات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔ ان کی طرف سے شکایت ان کے عوامی نمایندوں نے درج کرائی ہے تاہم اس کے ساتھ ہی درخواست کی ہے کہ ان کا نام ظاہر نہ کیا جائے بصورت دیگر انھیں غیرکالاش مکینوں کی طرف سے غیظ و غضب کا ڈر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پتھروں پر کندہ تختیاں اور بعض قبروں کے کتبے بھی ان کے مخالفین نے توڑ پھوڑ دیے ہیں جن پر ان کے رسم و رواج اور روایات لکھی گئی تھیں۔ مخالفین نے ان کتبوں وغیرہ کو اپنی تعمیرات میں استعمال کر لیا ہے۔
حقوق انسانی کے قومی کمیشن (این سی ایچ آر) نے نیشنل ہسٹری اینڈ ہیری ٹیج ڈویژن کو نوٹس بھیجا ہے کہ اس ضمن میں فوری طور پر اقدام لے کر 14دن کے اندر اندر رپورٹ جمع کرائی جائے۔ یہ بات یقیناً حوصلہ افزا ہے لیکن صرف یہی کافی نہیں ہے پاکستان کی تمام اقلیتی کمیٹیوں میں کالاش قبائل کے لوگ اپنے ثقافتی ورثے کے ضایع ہونے پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی ثقافت کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ان کی حمایت کی جائے۔
شکایت کے مطابق ضایع کی جانے والی پتھروں کی تختیوں پر کالاش رسم الخط میں لکھی گئی باتیں اور اقوال ان کی ثقافت اور رسم و رواج پر روشنی ڈالتی ہیں جس کا اور کوئی ذریعہ ان کے پاس نہیں ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ابھی صرف پچھلے ہفتے اس برادری کی ایک قدیمی رسم جسے ''سوری جاگک' کہا جاتا ہے جاری تھی اس کو یونیسف نے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے لہٰذا اس کو تحفظ دینے کی فوری طور پر اشد ضرورت ہے۔
اس کا ذکر اس موجودہ ثقافت کے ضمن میں کیا گیا ہے جس کے معدوم ہو جانے کا خطرہ موجود ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی پتھروں پر کندہ تختیاں اور قبروں کے کتبے محفوظ بنائے جائیں تا کہ ان کی ثقافت تاریخ کے قبرستان میں دفن ہونے سے محفوظ رہے ۔
حقوق انسانی کے بارے میں ان کی شکایات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔ ان کی طرف سے شکایت ان کے عوامی نمایندوں نے درج کرائی ہے تاہم اس کے ساتھ ہی درخواست کی ہے کہ ان کا نام ظاہر نہ کیا جائے بصورت دیگر انھیں غیرکالاش مکینوں کی طرف سے غیظ و غضب کا ڈر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پتھروں پر کندہ تختیاں اور بعض قبروں کے کتبے بھی ان کے مخالفین نے توڑ پھوڑ دیے ہیں جن پر ان کے رسم و رواج اور روایات لکھی گئی تھیں۔ مخالفین نے ان کتبوں وغیرہ کو اپنی تعمیرات میں استعمال کر لیا ہے۔
حقوق انسانی کے قومی کمیشن (این سی ایچ آر) نے نیشنل ہسٹری اینڈ ہیری ٹیج ڈویژن کو نوٹس بھیجا ہے کہ اس ضمن میں فوری طور پر اقدام لے کر 14دن کے اندر اندر رپورٹ جمع کرائی جائے۔ یہ بات یقیناً حوصلہ افزا ہے لیکن صرف یہی کافی نہیں ہے پاکستان کی تمام اقلیتی کمیٹیوں میں کالاش قبائل کے لوگ اپنے ثقافتی ورثے کے ضایع ہونے پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی ثقافت کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ان کی حمایت کی جائے۔
شکایت کے مطابق ضایع کی جانے والی پتھروں کی تختیوں پر کالاش رسم الخط میں لکھی گئی باتیں اور اقوال ان کی ثقافت اور رسم و رواج پر روشنی ڈالتی ہیں جس کا اور کوئی ذریعہ ان کے پاس نہیں ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ابھی صرف پچھلے ہفتے اس برادری کی ایک قدیمی رسم جسے ''سوری جاگک' کہا جاتا ہے جاری تھی اس کو یونیسف نے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے لہٰذا اس کو تحفظ دینے کی فوری طور پر اشد ضرورت ہے۔
اس کا ذکر اس موجودہ ثقافت کے ضمن میں کیا گیا ہے جس کے معدوم ہو جانے کا خطرہ موجود ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی پتھروں پر کندہ تختیاں اور قبروں کے کتبے محفوظ بنائے جائیں تا کہ ان کی ثقافت تاریخ کے قبرستان میں دفن ہونے سے محفوظ رہے ۔