پاک کالونی فائرنگ سے شہید اہلکارکے قاتل گرفتارنہ ہوسکے

زاہدخوش اخلاق اور باکردار تھا،کسی سے دشمنی نہیں تھی،ورثا اوردوستوں کی گفتگو


Staff Reporter July 02, 2013
پاک کالونی تھانے کے ایس ایچ او بلال رضا سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم فوری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے. فوٹو: فائل

پاک کالونی میں شہید کیے جانے والے پولیس اہلکار کے مقدمہ قتل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

ورثا نے ذاتی دشمنی کا عنصر بھی خارج از امکان قرار دے دیا، مقتول 3بچوں کا باپ اور 27 جون سے لاپتہ تھا ، تفصیلات کے مطابق 30جون کو ریکسر پل کے قریب سے لاش ملی جس کی شناخت زاہد شاہ ولد اطہر شاہ کے نام سے ہوئی ، مقتول سندھ ریزرو پولیس ( ایس آر پی ) کی ایم ٹی برانچ میں بطور ہیڈ کانسٹیبل (ایچ سی) تعینات تھا جبکہ آج کل اس کی پوسٹنگ گارڈن تھانے میں تھی ، مقتول 2002 میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا اور اس کا بکل نمبر 13931 تھا ، مقتول کے بھائی نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی ۔



جبکہ وہ 27 جون کو صبح گھر سے ڈیوٹی پر جانے کے لیے نکلا تھا جس کے بعد سے لاپتہ تھا ، انھوں نے کہا کہ انھیں کچھ نہیں معلوم کہ ان کے بھائی کو کس نے اور کیوں شہید کیا ، مقتول 3 بچوں کا باپ اور 5 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا مقتول کو میوا شاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ، بلدیہ ٹائون میں واقع ایم ٹی برانچ کے افسران و اہلکاروں نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول انتہائی خوش اخلاق اور باکردار تھا، پولیس میں بھرتی کے وقت بھی وہ انتہائی پرجوش تھا جبکہ وہ وقت کا بھی پابند تھا ، اہلکاروں نے بھی تصدیق کی کہ زاہد کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

علاوہ ازیں پاک کالونی تھانے کے ایس ایچ او بلال رضا سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم فوری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے، اس کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔