پاکستان کی جنوبی ایشیائی ممالک کیساتھ سالانہ تجارت بڑھائی جاسکتی ہے عالمی بینک
جنوبی ایشیاکیساتھ پاکستان کی تجارت مجموعی عالمی تجارت کا8فیصد ہے، رکاوٹوں کو ہٹاکر مقاصدحاصل کیے جاسکتے ہیں۔
عالمی بینک نے جنوبی ایشیا کیساتھ تجارت سے متعلق نئی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جنوبی ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت کا حجم 23 ارب ڈالر سالانہ ہے جسے 67 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کی گنجائش ہے۔
عالمی بینک کے لیڈ اکانومسٹ اور حال ہی میں جاری رپورٹ کے مصنف سنجے کتھوریا نے بدھ کو صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جنوبی ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت اس کی مجموعی عالمی تجارت کا 8 فیصد ہے جبکہ یہ خطے میں اپنی برآمدات 8 گنا تک بڑھا سکتاہے۔
'' گلاس ہاف فل۔ جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کی امید'' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں تجارت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضروریات کو اجاگر کیا گیا۔
سنجے کتھوریا نے کہاکہ پاکستان کی جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کا حجم 5.1 ارب ڈالر ہے جبکہ اسکی سالانہ علاقائی تجارت کی صلاحیت 39 ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح باقی دنیا کیساتھ اس کی تجارت کا حجم 67.9 ارب ڈالر ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلیے خطے کیساتھ غیر ضروری نان ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے، زمینی و فضائی رابطے کے ذرائع کو ترقی دینے اور جنوبی ایشیاکے اندر تجارت کو آزاد بنانے کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کے لیڈ اکانومسٹ اور حال ہی میں جاری رپورٹ کے مصنف سنجے کتھوریا نے بدھ کو صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جنوبی ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت اس کی مجموعی عالمی تجارت کا 8 فیصد ہے جبکہ یہ خطے میں اپنی برآمدات 8 گنا تک بڑھا سکتاہے۔
'' گلاس ہاف فل۔ جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کی امید'' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں تجارت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضروریات کو اجاگر کیا گیا۔
سنجے کتھوریا نے کہاکہ پاکستان کی جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کا حجم 5.1 ارب ڈالر ہے جبکہ اسکی سالانہ علاقائی تجارت کی صلاحیت 39 ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح باقی دنیا کیساتھ اس کی تجارت کا حجم 67.9 ارب ڈالر ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلیے خطے کیساتھ غیر ضروری نان ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے، زمینی و فضائی رابطے کے ذرائع کو ترقی دینے اور جنوبی ایشیاکے اندر تجارت کو آزاد بنانے کی ضرورت ہے۔