27ہزار اسکولوں میں بجلی اور24ہزار میں پانی نہیںنثارکھوڑو
شرح خواندگی 59 فیصد ہے،6 ماہ میں فنڈزکیسے خرچ کیے ،رپورٹ دی جائے،پریس کانفرنس.
لاہور:
سندھ بھرمیں قائم 48ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں سے 27 ہزار اسکول بجلی سے محروم ، 24 ہزار اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی ، 19 ہزار اسکول چار دیواری سے محروم ہیں، 20 ہزار اسکول بیت الخلا کے بغیراور 8 ہزار 280 اسکول بغیر چھت کے ہیں۔
اس بات کاانکشاف سینئرصوبائی وزیرتعلیم نثاراحمد کھوڑونے پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا، اس موقع پر وزیرتعلیم کے کوآرڈینیٹراعجاز میمن بھی موجود تھے، وزیرتعلیم نثارکھوڑونے کہا کہ 248 اے ڈی اووزکوایک ہفتے کاوقت دے رہے ہیں جس میں وہ گزشتہ 6ماہ کی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے، اے ڈی اووزیہ بتانے کے پابند ہونگے کہ اسکولوں کوملنے والے فنڈکی رقم کون کون سے اسکولوں میں اورکس طرح خرچ کی گئی جبکہ اس اثنا میں تمام اے ڈی اووزکی ڈی ڈی اوپاورز معطل رہیں گی ،صوبائی وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ سندھ میں موسم گرما کی تعطیلات کے دوران اے ڈی اووز کو ماحول ٹھیک کرنا ہے اسکولوں پر سفیدی کرانا ہے پرانے فرنیچر کی مرمت کرانا ہے اور 10 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنا ہے کہ ان کے علاقے کے کتنے اسکولوں پر بااثر افراد قابض ہیں۔
وزیرتعلیم کاکہناتھاکہ ہر اسکول کو خصوصی طور پر 3 لاکھ 35 ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ ایس ایم سی فنڈز اس کے علاوہ ہے، نثار کھوڑو کاکہناتھاکہ شرم آتی ہے کہ بعض اسکولوں میں نلکے نہ ہونے سے پانی نہیں ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا اے ڈی اوز ایک اسکول میں 10 ہزار بھی خرچ نہیں کرسکتے ،انھوں نے سندھ کے سرکاری اسکولوں کو پنجاب حکومت کے دانش اسکولوں کے مقابلے میں لاکھڑا کرنے کا اعلان بھی کیا،وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ سندھ میں شرح خواندگی 59 فیصد ہے جو2015تک 88فیصد تک کی جانی ہے۔
اعدادوشمار بتاتے ہوئے وزیرتعلیم نے کہاکہ صوبے میں 48ہزار 9 سو 14 سرکاری اسکول ہیں ، پرائمری اسکولوں کی تعداد 44 ہزار 5 سو، مڈل اسکول ڈھائی ہزار، سیکنڈری 1650، ہائر سیکنڈری 246 اور کالجوں کی تعداد 261 ہے، 48 ہزار 9 سو 14 سرکاری اسکولوں میں ایک لاکھ 45 ہزار اساتذہ ہیں۔
سندھ بھرمیں قائم 48ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں سے 27 ہزار اسکول بجلی سے محروم ، 24 ہزار اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی ، 19 ہزار اسکول چار دیواری سے محروم ہیں، 20 ہزار اسکول بیت الخلا کے بغیراور 8 ہزار 280 اسکول بغیر چھت کے ہیں۔
اس بات کاانکشاف سینئرصوبائی وزیرتعلیم نثاراحمد کھوڑونے پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا، اس موقع پر وزیرتعلیم کے کوآرڈینیٹراعجاز میمن بھی موجود تھے، وزیرتعلیم نثارکھوڑونے کہا کہ 248 اے ڈی اووزکوایک ہفتے کاوقت دے رہے ہیں جس میں وہ گزشتہ 6ماہ کی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے، اے ڈی اووزیہ بتانے کے پابند ہونگے کہ اسکولوں کوملنے والے فنڈکی رقم کون کون سے اسکولوں میں اورکس طرح خرچ کی گئی جبکہ اس اثنا میں تمام اے ڈی اووزکی ڈی ڈی اوپاورز معطل رہیں گی ،صوبائی وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ سندھ میں موسم گرما کی تعطیلات کے دوران اے ڈی اووز کو ماحول ٹھیک کرنا ہے اسکولوں پر سفیدی کرانا ہے پرانے فرنیچر کی مرمت کرانا ہے اور 10 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنا ہے کہ ان کے علاقے کے کتنے اسکولوں پر بااثر افراد قابض ہیں۔
وزیرتعلیم کاکہناتھاکہ ہر اسکول کو خصوصی طور پر 3 لاکھ 35 ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ ایس ایم سی فنڈز اس کے علاوہ ہے، نثار کھوڑو کاکہناتھاکہ شرم آتی ہے کہ بعض اسکولوں میں نلکے نہ ہونے سے پانی نہیں ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا اے ڈی اوز ایک اسکول میں 10 ہزار بھی خرچ نہیں کرسکتے ،انھوں نے سندھ کے سرکاری اسکولوں کو پنجاب حکومت کے دانش اسکولوں کے مقابلے میں لاکھڑا کرنے کا اعلان بھی کیا،وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ سندھ میں شرح خواندگی 59 فیصد ہے جو2015تک 88فیصد تک کی جانی ہے۔
اعدادوشمار بتاتے ہوئے وزیرتعلیم نے کہاکہ صوبے میں 48ہزار 9 سو 14 سرکاری اسکول ہیں ، پرائمری اسکولوں کی تعداد 44 ہزار 5 سو، مڈل اسکول ڈھائی ہزار، سیکنڈری 1650، ہائر سیکنڈری 246 اور کالجوں کی تعداد 261 ہے، 48 ہزار 9 سو 14 سرکاری اسکولوں میں ایک لاکھ 45 ہزار اساتذہ ہیں۔