واحد خورشید کے فرنٹ مین فرخ سلیم نے اقبالی بیان ریکارڈ کرادیا
کرنل اسد کی جانب سے 10 کروڑ کے چیک کیش کراکر رقم واحد خورشید کے نمائندے کو دی
ای او بی آئی کرپشن اسکینڈل کے اہم ملزم اور ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ واحد خورشید کنور کے فرنٹ مین فرخ سلیم نے عدالت کے روبرو اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرادیا۔
فرخ سلیم نے اعتراف کیا کہ کرنل (ر) علی اسد مرزا کی جانب سے دیے جانے والے 10 کروڑ مالیت کے چیک کیش کراکر نقد رقم واحد خورشید کنور کے نمائندے کے حوالے کی تھی۔ پیر کو ایف آئی اے حکام نے ای او بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ واحد خورشید کے فرنٹ مین اور گہرے دوست گواہ شیخ فرخ سلیم کا ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 164کے تحت بیان قلمبند کرانے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی غلام مرتضیٰ کے روبرو پیش کیا۔ اس موقع پر ملزمان کرنل ( ر) علی اسد مرزا ، واحد خورشید کنور اور ماہم نجیب عدالت میں موجود تھے۔ گواہ نے ملزمان کو شاخت کرتے ہوئے اپنے بیان میں بتایا کہ اسکی 1979سے کلیئرنک اینڈ فارورڈنگ ایجنسی تھی اور اسکی ملاقات 1999کو عدالت میں موجود واحد خورشید کنور سے ہوئی تھی جب یہ ایڈیشنل کلکٹر کسٹم تھے۔ ہم ایک دوسرے کے گہرے دوست بنگئے تھے بلکہ ہمارے گھریلو تعلقات ہوگئے تھے۔ فرخ سلیم نے بتایا کہ2004-05 میں واحد خورشیدکا تبادلہ اسلام آباد ہوگیا تھا۔
میں اسلام آباد ان سے ملنے گیا جہاں میری ملاقات ظفر اقبال گوندل سے ہوئی ج وہاں تعینات تھے۔ 2012میں واحد خورشید سے ملنے ای او بی آئی آفس کراچی گیا تو یہ ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ تھے اور ظفراقبال گوندل چیئرمین تھے۔جنوری2012کوواحد خورشید کنور نے مجھے کہا کہ وہ چند چیک کیش کرانے ہیں اورمجھے ڈیفنس کے علاقے میں واقع خیابان اتحاد میں کرنل (ر) علی اسد مرزا کے گھر بھیجا۔اس نے4 کروڑ روپے مالیت کے 3 چیک دیے جو کہ خاتون کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔
بعدازاں واحدخورشید کنور نے کہا کہ وہ اسے کیش کرائے اور رقم اسکے نمائندے کو دیدے۔ میں نے اگلے روز اپنے منیجر وقار وصی کو عبداﷲ ہارون روڑ پر واقع مقامی بینک بھیجا اوررقم کیش کرانے کی ہدایت کی تھی۔ رقم کیش کرانے کے بعد واحد خورشید کنور کے نمائندے کو دی، 3 روز بعد دوبارہ اس نے فون کرکے مجھے بتایا کہ 2 کروڑ روپے کے چیک ہیں وہ کیش کرادیں۔ اس نے اپنے بھانجے عارف سہیل کو بھیجا اور مقامی بنک سے کیش کراکے نقد رقم اسکے نمائندے کے حوالے کردی تھی۔ چند روز بعد دوبارہ اس نے فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ 4کروڑ روپے کا چیک کیش کرادیں جس پر میں نے اپنے آفس کلرک فراز کو بھیجا تھا جو کہ خاتون کے اکائونٹ سے ہی جاری کیا گیا تھا لیکن مقامی بینک نے زیادہ رقم ہونے کے باعث نقدرقم دینے سے انکار کردیا اور چیک ہولڈر کو طلب کیا ۔ فرخ سلیم کے مطابق میں نے تمام معاملات سیواحد خورشید کو مطلع کیا جس پر قاسم پرویز نے فون کرکے کہا کہ وہ واپس آجائے۔
چند روز بعد ہی دوبارہ فون کرکے مجھے کہا کہ کرنل (ر) اسد کو یو اے ای میں اسکے ساتھ کاروبار میں شراکت دار بنائے۔ میں کرنل کے گھر گیا اور ایگریمنٹ بنایا، اس نے مجھے 10کروڑ روپے کا کراس چیک دیا اور اپنی کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی جو کہ میں جمع کرایا تھا اور واحد خورشید کنور کے ہدایت اور کہنے پر اس کے نمائندے کو ادا کرتے رہے۔ اپریل2012 کو قاسم پرویز میرے آفس میں آیا اور 6کروڑ روپے مالیت کے2 چیک دیے جو کہ میری کمپنی کے نام تھے۔ کمپنی بیرون ملک تھی لیکن دبئی بینک نے پاکستانی رقم کا چیک کیش کرانے سے انکار کردیا تھا۔ بعدازاں اس نے کیا کہ وہ ماہم اور نگہت کو کہے کہ تمام چیک گزری ہوئی تاریخ میں ڈائریکٹرز کے نام جاری کریں جو کہ انھوں نے کیے تھے ۔ فاضل عدالت نے بیان قلمبند کرنے کے بعد ملزمان کو ایف آئی اے حکام کے حوالے کردیا ،ملزمہ ماہم کو جیل بھیج دیا ، عدالت نے ملزمان کو دوبارہ 3جولائی کو طلب کیا ہے۔