سپریم کورٹ نے ایم کیو یم کے قائد الطاف حسین کے بیان کیخلاف دائر درخواست خارج کردی
درخواست گزار سماعت کے دوران الطاف حسین کے خلاف کوئی شکایت ثابت نہیں کر سکے، سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ نےایم کیو یم کے قائد الطاف حسین کے بیان کے خلاف دائردرخواست خارج کردی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نےوطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لیٹر ہیڈ پر پارٹی کے قائد کی حیثیت سے الطاف حسین کا نام درج ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانونی دستاویزت میں فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ہیں، لیٹر ہیڈ میں نام کے اندراج سے ان کی قانونی حیثیت کا تعین نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی ان کا نام بھی اس لیٹر ہیڈ میں سب سے اوپر لکھوا دے تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ بھی ایم کیو ایم کے رکن ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف بیان دیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ عدالت عظمیٰ میں تقریروں پر مقدمے نہیں چلا کرتے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے مدعی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار الطاف حسین کے خلاف کوئی شکایت ثابت نہیں کر سکے اگر ان کے بیان سے درخواست گزار کا اگر کوئی حق متاثرہوا ہے تووہ متعلقہ فورم پر رجوع کرے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں مختلف سیاسی اورمذہبی جماعتوں نے ایم کیو ایم پردھاندلی کا الزام لگایا تھا جس پر الطاف حسین نے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا اگر کراچی کا مینڈیٹ تسلیم نہیں تو اسے الگ کیوں نہیں کردیا جاتا جس کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان پر تنقید کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نےوطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لیٹر ہیڈ پر پارٹی کے قائد کی حیثیت سے الطاف حسین کا نام درج ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانونی دستاویزت میں فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ہیں، لیٹر ہیڈ میں نام کے اندراج سے ان کی قانونی حیثیت کا تعین نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی ان کا نام بھی اس لیٹر ہیڈ میں سب سے اوپر لکھوا دے تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ بھی ایم کیو ایم کے رکن ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف بیان دیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ عدالت عظمیٰ میں تقریروں پر مقدمے نہیں چلا کرتے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے مدعی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار الطاف حسین کے خلاف کوئی شکایت ثابت نہیں کر سکے اگر ان کے بیان سے درخواست گزار کا اگر کوئی حق متاثرہوا ہے تووہ متعلقہ فورم پر رجوع کرے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں مختلف سیاسی اورمذہبی جماعتوں نے ایم کیو ایم پردھاندلی کا الزام لگایا تھا جس پر الطاف حسین نے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا اگر کراچی کا مینڈیٹ تسلیم نہیں تو اسے الگ کیوں نہیں کردیا جاتا جس کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان پر تنقید کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔