معلومات کی فراہمی خیبرپختونخوا میں رائٹ ٹوانفارمیشن کمیشن سب پر بازی لے گیا
محکمہ اطلاعات دوسرے، خوراک تیسرے اور محکمہ سیاحت سب سے پیچھے ہے
خیبرپختونخوا میں معلومات تک رسائی کے قانون تک عوام کو سرکاری معلومات کی فراہمی میں رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن سب پر بازی لے گیا۔
سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ اقدامات کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 2013 ءسے نافذ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سرکاری محکموں کی جانب سے عوام کو سرکاری معلومات کی فراہمی سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عوام کو معلومات کی فراہمی میں کمیشن برائے اطلاعات تک رسائی پہلے، محکمہ اطلاعات دوسرے، محکمہ خوراک تیسرے،صوبائی حکومت چوتھے اورخیبرپختونخوا اسمبلی پانچویں نمبر پر ہے۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق عوام کو معلومات کی فراہمی میں صوبائی حکومت نے 55.5 فیصد، مذہبی واقلیتی امور 32.7 فیصد، ابتدائی وثانوی تعلیم 38 فیصد، ماحولیات جنگلات وجنگلی حیات37 فیصد، خزانہ49 فیصد، صنعت 36 فیصد،اعلیٰ تعلیم 43 فیصد،محکمہ برائے بین الصوبائی امور24 فیصد،صحت52 فیصد،معدنیات20 فیصد،سیاحت9 فیصد،زراعت41 فیصد،انرجی اینڈپاور47 فیصد،اطلاعات85 فیصد معلومات فراہم کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ خوراک نے 59 فیصد سرکاری معلومات فراہم کیں جب کہ آبپاشی 34 فیصد،داخلہ39 فیصد،زکوٰة وعشر وسماجی بہبود42.7 فیصد،پی اینڈڈی49 فیصد،ریونیو44.5 فیصد،ٹرانسپورٹ40.9 فیصد،سی اینڈڈبلیو33 فیصد،قانون وپارلیمانی امور45.5 فیصد،ایکسائز اینڈٹیکسیشن38 فیصد،بلدیات40 فیصد،وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ 36.3 فیصد،خیبرپختونخوا اسمبلی 55 فیصد،صوبائی پبلک سروس کمیشن 27 فیصد،صوبائی احتساب کمیشن 28 فیصد،رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن 95.5 فیصد معلومات فراہم کیں۔
پشاورہائی کورٹ نے عوام کی جانب سے مطلوبہ معلومات کے حصول کے لیے رجوع کرنے پر90 میں سے26 درخواستوں پر معلومات کی فراہمی کی جو28.8 فیصدبنتا ہے۔
سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ اقدامات کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 2013 ءسے نافذ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سرکاری محکموں کی جانب سے عوام کو سرکاری معلومات کی فراہمی سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عوام کو معلومات کی فراہمی میں کمیشن برائے اطلاعات تک رسائی پہلے، محکمہ اطلاعات دوسرے، محکمہ خوراک تیسرے،صوبائی حکومت چوتھے اورخیبرپختونخوا اسمبلی پانچویں نمبر پر ہے۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق عوام کو معلومات کی فراہمی میں صوبائی حکومت نے 55.5 فیصد، مذہبی واقلیتی امور 32.7 فیصد، ابتدائی وثانوی تعلیم 38 فیصد، ماحولیات جنگلات وجنگلی حیات37 فیصد، خزانہ49 فیصد، صنعت 36 فیصد،اعلیٰ تعلیم 43 فیصد،محکمہ برائے بین الصوبائی امور24 فیصد،صحت52 فیصد،معدنیات20 فیصد،سیاحت9 فیصد،زراعت41 فیصد،انرجی اینڈپاور47 فیصد،اطلاعات85 فیصد معلومات فراہم کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ خوراک نے 59 فیصد سرکاری معلومات فراہم کیں جب کہ آبپاشی 34 فیصد،داخلہ39 فیصد،زکوٰة وعشر وسماجی بہبود42.7 فیصد،پی اینڈڈی49 فیصد،ریونیو44.5 فیصد،ٹرانسپورٹ40.9 فیصد،سی اینڈڈبلیو33 فیصد،قانون وپارلیمانی امور45.5 فیصد،ایکسائز اینڈٹیکسیشن38 فیصد،بلدیات40 فیصد،وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ 36.3 فیصد،خیبرپختونخوا اسمبلی 55 فیصد،صوبائی پبلک سروس کمیشن 27 فیصد،صوبائی احتساب کمیشن 28 فیصد،رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن 95.5 فیصد معلومات فراہم کیں۔
پشاورہائی کورٹ نے عوام کی جانب سے مطلوبہ معلومات کے حصول کے لیے رجوع کرنے پر90 میں سے26 درخواستوں پر معلومات کی فراہمی کی جو28.8 فیصدبنتا ہے۔