وفاق اور صوبے میں ریکوڈک منصوبے پر مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق
بلوچستان اسمبلی نے ایک کھرب69 ارب روپے سے زائد بجٹ کی منظوری دیدی۔
بلوچستان اسمبلی نے ایک کھرب69 ارب روپے سے زائد بجٹ کی منظوری دیدی۔
بلوچستان اسمبلی میں مالی سال2013-14کے بجٹ پر سیر حاصل بحث میں اراکین اسمبلی نے بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ بجٹ پراراکین اسمبلی کی طرف سے تنقید اور بعض نے تجاویز بھی دیں۔ اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل راتوں رات پیدا نہیں ہوئے بلکہ یہ ماضی کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی کے لئے عوامی نمائندوں بیوروکریسی سمیت سب کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں کے لئے مختص خطیر رقم کے درست استعمال اور چیک اینڈ بیلنس کو بھی یقینی بنانا ہوگا، تعلیمی اداروں کو فعال اور اساتذ ہ کو ڈیوٹیوں کا پابند کرنا ہوگا۔ بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے سکیموں میں انہیں نظرانداز کرنے پرسخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ان کاکہنا تھا کہ بجٹ میں جاری سکیموں کے لئے فنڈز ناکافی ہیں، اگر ان جاری سکیموں کے لئے مطلوبہ فنڈ فراہم نہیں کئے گئے تو عوامی فنڈ ضائع اور عوام سے ناانصافی ہوگی کیونکہ ان منصوبوں پر50فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے۔
حکومتی ارکان نے صوبائی بجٹ2013-14 کو حقیقی معنوں میں عوام دوست قراردیتے ہوئے تعلیم صحت سمیت تمام شعبوں کے لئے بھرپور فنڈز مختص کرنے کو انقلابی اقدام کہا ہے۔ تعلیم کیلئے 23فیصد فنڈز مختص کئے ہیں اس اقدام سے تعلیم کو فعال بنانے اور شرح خواندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ بجٹ کی منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاگیا۔
بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بجٹ کی منظوری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن نئی حکومت کیلئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتی بجٹ میں مکمل شفافیت لانے کی کوشش کریں گے، حکومتی کمیٹی نے بجٹ کی خامیوں کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اسے درست کرے گی ان کے کہنا تھا کہ ہمارے بجٹ پر تحفظات تھے اورہم نے پہلے روز ہی اپنے تحفظات کا اظہار کردیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی ہمارے پاس آئی اور ہمیں یقین دہانی کرائی کہ بجٹ میں جو خامیاں ہیں انہیں دور کیاجائے گا، ان کا کہناتھا کہ اسی لئے اپوزیشن نے تعمیری اپوزیشن کا کردار اداکرتے ہوئے بجٹ کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا۔
دوسری جانب بلوچستان کی وزارتوں کا معاملہ ابھی تک تینوں سیاسی اتحادی جماعتوں میں طے نہیں ہوسکا، بعض ذرائع سے یہ بات شنید میں آئی ہے کہ بلوچستان کی کابینہ کا فیصلہ بھی وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے پاس جارہا ہے اور وہ ہی اس معاملے میں کوئی قابل قبول فارمومہ طے کریں گے۔ اس حوالے سے گذشتہ دنوں تینوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان بھی وہاں موجود تھے تاہم سانحہ ہزارہ ٹاؤن کے باعث وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے واپس کوئٹہ آنے کے بعد وزارتوں کے حوالے سے معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
بی این پی (مینگل) نے پارلیمنٹ میں رہ کر بلوچ قوم کے حقوق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے پہلے بی این پی کی مرکزی کمیٹی نے الیکشن میں دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کے خلاف یہ فیصلہ کیا تھا کہ بی این پی بلوچ عوام سے رجوع کرے گی کہ آیا اسے پارلیمنٹ میں بیٹھنا چاہیے یا نہیں جس کے بعد پارٹی کارکنوں سے رائے طلب کی گئی، بی این پی کے ضلعی عہدیداران ،کارکنوں اور بلوچ عوام کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی کہ بی این پی ایک سیاسی قوت قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے پارلیمنٹ سمیت بلوچ حقوق کے حصول کے لئے تمام ذرائع بروئے کار لائے اور ہر محاذ پر بلوچ عوام کے حقوق کے حصول کو اپنا قومی وسیاسی فریضہ سمجھتے ہوئے جدوجہد کو آگے بڑھائے، اس فیصلے کے بعدبی این پی نے پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی این پی کے دواراکین اپنی رکنیت کا حلف لیں گے جن میں سردار اختر مینگل اور میر حمل کلمتی شامل ہیں۔
وفاق اور بلوچستان کے درمیان سونے، چاندی اور تانبے کے وسیع ذخائر ریکوڈک کے منصوبے کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے ۔ منصوبے سے متعلق انٹرنیشنل ٹیکنیکل لیگل کنسلٹنٹ مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے، اسلام آباد میں وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، اس سے قبل وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ کے معاملے کو سلجھانے کیلئے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی طرف سے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ، اجلاس کے شرکاء کو بتایاگیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت بلوچستان کو یہ اختیارحاصل ہوگیا ہے کہ وہ ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ کے معاملات کا ازسرنوجائزہ لے اور لیز جاری کرسکے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کا کہناتھا کہ بلوچستان کے وسائل کو مکمل تحفظ دیاجائے گا اور ان کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وفاقی پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون ومعانت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے کینیڈین کمپنی نے ثالثی کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اسلام آباد میں کینیڈین ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ کینیڈین کمپنی نے پاکستانی حکومت سے معاہدے کے تحت سونے اور تابنے کی تلاش میں ریکوڈک منصوبے پرتقریباً40کروڑڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، معاہدے کی منسوخی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کے باعث مذکورہ کمپنی اب انٹرنیشنل آربٹریشن میں جا رہی ہے جو آئندہ سال فروری میں ہونے کی توقع ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں مالی سال2013-14کے بجٹ پر سیر حاصل بحث میں اراکین اسمبلی نے بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ بجٹ پراراکین اسمبلی کی طرف سے تنقید اور بعض نے تجاویز بھی دیں۔ اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل راتوں رات پیدا نہیں ہوئے بلکہ یہ ماضی کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی کے لئے عوامی نمائندوں بیوروکریسی سمیت سب کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں کے لئے مختص خطیر رقم کے درست استعمال اور چیک اینڈ بیلنس کو بھی یقینی بنانا ہوگا، تعلیمی اداروں کو فعال اور اساتذ ہ کو ڈیوٹیوں کا پابند کرنا ہوگا۔ بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے سکیموں میں انہیں نظرانداز کرنے پرسخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ان کاکہنا تھا کہ بجٹ میں جاری سکیموں کے لئے فنڈز ناکافی ہیں، اگر ان جاری سکیموں کے لئے مطلوبہ فنڈ فراہم نہیں کئے گئے تو عوامی فنڈ ضائع اور عوام سے ناانصافی ہوگی کیونکہ ان منصوبوں پر50فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے۔
حکومتی ارکان نے صوبائی بجٹ2013-14 کو حقیقی معنوں میں عوام دوست قراردیتے ہوئے تعلیم صحت سمیت تمام شعبوں کے لئے بھرپور فنڈز مختص کرنے کو انقلابی اقدام کہا ہے۔ تعلیم کیلئے 23فیصد فنڈز مختص کئے ہیں اس اقدام سے تعلیم کو فعال بنانے اور شرح خواندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ بجٹ کی منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاگیا۔
بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بجٹ کی منظوری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن نئی حکومت کیلئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتی بجٹ میں مکمل شفافیت لانے کی کوشش کریں گے، حکومتی کمیٹی نے بجٹ کی خامیوں کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اسے درست کرے گی ان کے کہنا تھا کہ ہمارے بجٹ پر تحفظات تھے اورہم نے پہلے روز ہی اپنے تحفظات کا اظہار کردیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی ہمارے پاس آئی اور ہمیں یقین دہانی کرائی کہ بجٹ میں جو خامیاں ہیں انہیں دور کیاجائے گا، ان کا کہناتھا کہ اسی لئے اپوزیشن نے تعمیری اپوزیشن کا کردار اداکرتے ہوئے بجٹ کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا۔
دوسری جانب بلوچستان کی وزارتوں کا معاملہ ابھی تک تینوں سیاسی اتحادی جماعتوں میں طے نہیں ہوسکا، بعض ذرائع سے یہ بات شنید میں آئی ہے کہ بلوچستان کی کابینہ کا فیصلہ بھی وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے پاس جارہا ہے اور وہ ہی اس معاملے میں کوئی قابل قبول فارمومہ طے کریں گے۔ اس حوالے سے گذشتہ دنوں تینوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان بھی وہاں موجود تھے تاہم سانحہ ہزارہ ٹاؤن کے باعث وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے واپس کوئٹہ آنے کے بعد وزارتوں کے حوالے سے معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
بی این پی (مینگل) نے پارلیمنٹ میں رہ کر بلوچ قوم کے حقوق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے پہلے بی این پی کی مرکزی کمیٹی نے الیکشن میں دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کے خلاف یہ فیصلہ کیا تھا کہ بی این پی بلوچ عوام سے رجوع کرے گی کہ آیا اسے پارلیمنٹ میں بیٹھنا چاہیے یا نہیں جس کے بعد پارٹی کارکنوں سے رائے طلب کی گئی، بی این پی کے ضلعی عہدیداران ،کارکنوں اور بلوچ عوام کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی کہ بی این پی ایک سیاسی قوت قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے پارلیمنٹ سمیت بلوچ حقوق کے حصول کے لئے تمام ذرائع بروئے کار لائے اور ہر محاذ پر بلوچ عوام کے حقوق کے حصول کو اپنا قومی وسیاسی فریضہ سمجھتے ہوئے جدوجہد کو آگے بڑھائے، اس فیصلے کے بعدبی این پی نے پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی این پی کے دواراکین اپنی رکنیت کا حلف لیں گے جن میں سردار اختر مینگل اور میر حمل کلمتی شامل ہیں۔
وفاق اور بلوچستان کے درمیان سونے، چاندی اور تانبے کے وسیع ذخائر ریکوڈک کے منصوبے کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے ۔ منصوبے سے متعلق انٹرنیشنل ٹیکنیکل لیگل کنسلٹنٹ مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے، اسلام آباد میں وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، اس سے قبل وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ کے معاملے کو سلجھانے کیلئے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی طرف سے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ، اجلاس کے شرکاء کو بتایاگیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت بلوچستان کو یہ اختیارحاصل ہوگیا ہے کہ وہ ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ کے معاملات کا ازسرنوجائزہ لے اور لیز جاری کرسکے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کا کہناتھا کہ بلوچستان کے وسائل کو مکمل تحفظ دیاجائے گا اور ان کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وفاقی پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون ومعانت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے کینیڈین کمپنی نے ثالثی کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اسلام آباد میں کینیڈین ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ کینیڈین کمپنی نے پاکستانی حکومت سے معاہدے کے تحت سونے اور تابنے کی تلاش میں ریکوڈک منصوبے پرتقریباً40کروڑڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، معاہدے کی منسوخی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کے باعث مذکورہ کمپنی اب انٹرنیشنل آربٹریشن میں جا رہی ہے جو آئندہ سال فروری میں ہونے کی توقع ہے۔