جس قوم کا نظریہ کمزور ہو وہ ختم ہوجاتی ہے وزیراعظم

واضح طور پر کہتا ہوں کہ نہ ہم کسی اور کی جنگ اپنے اوپر مسلط کریں گے اور نہ کسی کے سامنے جھکیں گے، وزیراعظم


ویب ڈیسک December 07, 2018
نئی نسل کے لیے سمجھنا ضروری ہے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا، وزیراعظم ۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جس قوم کا نظریہ کمزور ہو وہ ختم ہوجاتی ہے۔

اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جس قوم کا نظریہ کمزور ہو وہ ختم ہوجاتی ہے، نئی نسل کے لیے سمجھنا ضروری ہے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا، قائداعظم نے ہندو مسلم اتحاد کی پوری کوشش کی، انہوں نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے لیے الگ وطن ضروری ہے، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ملک کیوں بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں آج 20 کروڑ مسلمان ہیں لیکن ان کوئی لیڈر نہیں جس کی وجہ سے وہاں مساوی حقوق بھی نہیں مل رہے نہ ہی مستقبل میں ایسا ہوتا نظر آرہا ہے, آج بھارت میں مسلمانوں کا بدترین حال دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ قائداعظم کا نظریہ پاکستان درست تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا، ہمارے حکمرانوں نے دیگر ممالک کو یہ تاثر دیا کہ اگر کسی سپرپاور کی مدد نہ ہوئی تو ہم بچ نہیں پائیں گے اور کسی اور کی جنگ نہ لڑی تو تباہ ہوجائیں گے، اسی سوچ نے ہماری قومی غیرت ختم کردی، اور یہی سوچ پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کو دوسروں کی جنگ میں دھکیل کر کیا حاصل کیا، ہمیں قربانیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے ہمیں ڈومور کا حکم دیا گیا اور ہمارے مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کے بجائے ہمیں کہا گیا کہ ہم نے پاکستان کو پیسے دے کر غلطی۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ سمجھ جاتا ہے کہ اللہ کہ سوا کوئی خدا نہیں وہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ نہ ہی ہم کسی اور کی جنگ اپنے اوپر مسلط کریں گے اور نہ کسی کے سامنے جھکیں گے، ہمارے اسی نظریئے کی وجہ سے آج ڈومور کہنے والے ہمیں مذاکرات کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی فلاحی ریاست کے اصولوں پر عمل کرنا ہم پر فرض ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کی اطاعت کا حکم دیا ہے، انہی اصولوں کی روشنی میں عدل و انصاف کا بول بالا ہوسکتا ہے، اور اس پر عمل کر کے کوئی بھی ملک ترقی کرسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے عوام میں احساس محرومی پیدا کیا، جس کی واضح مثال لاہور میں اوسطاً ایک فرد پر 70 ہزار روپے خرچ کئے گئے جب کہ راجن پور جیسے پسماندہ علاقے میں ایک فرد پر اوسطاً ڈھائی ہزار روپے خرچ ہوئے، حکمرانوں نے عدل کو پس پشت ڈالا جس کے باعث امیر امیرتر اور غریب غریب تر ہوتا چلا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں