ٹیکسٹ پیغام پر دھمکیاں افواہیں پاکستان سے آئیں بھارت

وزارت کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکسٹ پیغامات اور ویب سائٹ...

مسلمانوں کا بدلہ لینے کےلئے حملوں کی جھوٹی افواہیں دھمکی آمیز پیغامات سوشل میڈیا ویب سائٹ پر پوسٹ کیا اور ٹیکسٹ کے ذریعے پھیلا دیا۔ فوٹو: رائٹرز

SHARJAH:

بھارت کے وزارت داخلہ نے آج کہا کہ گزشتہ ہفتے دھمکی آمیز موبائل فون کے ٹیکسٹ پیغامات اور ویب سائٹ کی تصاویر سے زیادہ تر بھارت کے جنوبی اور مغربی شہروں کے تارکین وطن کے درمیان خوف و ہراس پھیلا تھا، اب یہ سلسلہ پاکستان میں بھی شروع ہوگیا ہے۔


آسام میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ تشدد کے لئے جوابی کارروائی کے خوف سے ہزاروں کی تعداد میں انڈیا کے شمال مشرق سے طالب علم اور کارکن ممبئی، بنگلور اور دوسرے شہروں میں فرار ہوگئے۔ آسام ملک کے دور دراز کونے کے ریاستوں میں سے ایک ہے۔


مسلمانوں کا بدلہ لینے کےلئے حملوں کی جھوٹی افواہیں اور دھمکی آمیز پیغامات سوشل میڈیا ویب سائٹ پر پوسٹ کئے ہیں اور ٹیکسٹ کے ذریعے پھیلا دیا۔ تارکین وطن کو بھی گمراہ کن تصاویر کی اطلاع دی جس میں وسیع پیمانے پر قتل کئے ہوئے متاثرین کو دکھایا ہوا ہے۔


وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ پوری ذمہ داری کے ساتھ جانچ پڑتال اور تصدیق کرنے کے بعد ہم کہہ رہے ہیں کہ ٹیکسٹ پیغامات کا بڑا حصہ جو شمال مشرقی علاقے کے بارے میں افواہیں پھیلا رہیں ہیں وہ پاکستان سے آئے ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر نام نہیں بتایا۔



آسام میں مقامی لوگوں اور ہمسایہ ملک بنگلہ دیش سے مسلم نو آبادکاروں کے درمیان جھڑپوں میں 70افراد جاں بحق اور4 لاکھ سے زائد بے گھر ہو گئے۔


ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروںمیں کہا گیا کہ آج شمال مشرق سے 30 ہزار سے زائد افراد جنوب اور مغرب شہرمیں فرار ہو سکتے ہیں، ان میں سے بہت سے خصوصی اضافی ٹرینوں پرجا رہیں ہیں۔


چاینہ ، میانمار، بنگلہ دیش اور بھوٹان، کا گھیرے میں، بھارت کے شمال مشرقی علاقہ 200 سے زیادہ نسلی اور قبائلی گروہوں کا گھر ہے۔ ان کے چہرے کی خصوصیات کی وجہ سے دوسری ریاستوں میں رہنے کے قابل ہیں اور علاقےمیں بہت سے تارکین وطن کو چینی یا نيپالی تصور کیا جاتا ہے۔


وزارت کے ترجمان نے یہ نہیںبتایا کہ ٹیکسٹ پیغامات اور ویب سائٹ کی تصاویر پوسٹ کون کر سکتا ہے۔ گمان دونوں پاکستانی اور انڈیا پر ہے جنہوں نے باقاعدگی سے اشتعال انگیز کارروائیوں کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہوئے اپنے 65 سال کی آزادی کے دوران تین جھنگیں لڑی۔


اسلام آباد نے ابھی تک کوئی فوری رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story