بھارتی پیلٹ گن کی شکار ننھی کشمیری بچی کی بینائی خطرے میں
حبا کی آنکھ میں چھرا موجود ہے جس کی وجہ سے بینائی ضائع ہونے کا خدشہ ہے، ڈاکٹر
پیلٹ گن کی شکار مقبوضہ کشمیر کی ننھی کلی حبا نثار زندگی بھر کے لیے ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوسکتی ہے۔
بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے زخمی ہونے والی 18 ماہ کی حباء مقبوضہ وادی میں تحریکِ آزادی کا نیا استعارہ بن چکی ہے، 23 نومبر کو شوپیاں ضلع میں قابض فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں فائرنگ کرکے 6 کشمیریوں کو شہید کیا تھا، بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف وادی بھر میں کشمیری سراپا احتجاج تھے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوج نے بے دریغ آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پیلٹ گن کا استعمال کیا۔
اس دوران کپران کے علاقے میں مکین حباء اپنی فیملی کے ہمراہ گھر میں موجود تھی کہ آنسو گیس کا شیل صحن میں آگرا، گھر میں دھواں بھر نے سے دم گھٹنے لگا تو حباء کے والد نے کھڑکی کھول دی تاکہ دھواں باہر نکل جائے اور تازہ ہوا سے سانس بحال کی جائے۔
مرسلا جان بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھائے تازہ ہوا کے غرض سے کھڑکی کے پاس کھڑی تھی کہ قابض فوج نے پیلٹ گن سے فائر کیا کردیا جو سیدھا ماں اور بیٹی کو لگا، ایک چھرا ماں کے بازو میں جب کہ ایک چھرا ننھی حبا کی آنکھ میں لگا جس سے وہ تڑپ اٹھی، 18 ماہ کی حبا چھرے کی تکلیف کی وجہ سے کراہ رہی تھی اور اسے موٹر سائیکل پر کشیدہ حالات کے دوران مقامی افراد نے اسپتال پہنچایا۔
ڈاکٹرز نے حبا کو طبی امداد فراہم کی تاہم الٹیاں ہونے کی وجہ سے فوری پر سرجری ممکن نہیں ہوسکی، ڈاکٹرز نے آنکھ پر پٹی لگا کر اسے بند کردیا اور اب 14 روز گزرنے کے باوجود حبا چھرے سے ہونے والے زخم کی تکلیف کو برداشت کررہی ہے۔
یہ پڑھیں: بھارتی فوج کی بربریت سے ڈیڑھ سالہ کشمیری بچی بھی محفوظ نہ رہی
حبا کے معالج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سلیم تاک نے 'الجزیرہ' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ متاثرہ بچی کی بینائی کے حوالے سے زیادہ پرامید نہیں ہیں، امکانات یہی ہیں کہ بچی کی ایک آنکھ ضائع ہوسکتی ہے کیونکہ چھرہ لگنے سے آنکھ کا پردہ متاثر ہوا ہے جب چھرا آنکھ میں لگتا ہے تو وہ پردے میں سوراخ کرجاتا ہے، حبا کی آنکھ میں ایک چھرا موجود ہے آنکھ پانی کی گیند کی طرح حساس ہے، ابتدائی طور پر ایک سرجری کی گئی ہے جب کہ مزید سرجریز ہونا باقی ہیں۔
حبا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ایک ماں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا دکھ ہوسکتا ہے کہ اس کی کمسن بیٹی شدید تکلیف میں مبتلا ہو اور وہ ٹھیک سے اپنے درد کا اظہار بھی نہ کرپائے، حبا زیادہ بول تو نہیں سکتی لیکن بار بار آنکھوں کی طرف انگلی اٹھا کر زخم سے ہونے والے درد کا اشارہ دیتی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے پیلٹ گن سے اب تک 6 ہزار کشمیریوں کو زخمی کیا ہے ان میں بعض مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جب کہ کئی جزوی طور پر بصری صلاحیت کھو چکے ہیں۔
بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے زخمی ہونے والی 18 ماہ کی حباء مقبوضہ وادی میں تحریکِ آزادی کا نیا استعارہ بن چکی ہے، 23 نومبر کو شوپیاں ضلع میں قابض فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں فائرنگ کرکے 6 کشمیریوں کو شہید کیا تھا، بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف وادی بھر میں کشمیری سراپا احتجاج تھے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوج نے بے دریغ آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پیلٹ گن کا استعمال کیا۔
اس دوران کپران کے علاقے میں مکین حباء اپنی فیملی کے ہمراہ گھر میں موجود تھی کہ آنسو گیس کا شیل صحن میں آگرا، گھر میں دھواں بھر نے سے دم گھٹنے لگا تو حباء کے والد نے کھڑکی کھول دی تاکہ دھواں باہر نکل جائے اور تازہ ہوا سے سانس بحال کی جائے۔
مرسلا جان بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھائے تازہ ہوا کے غرض سے کھڑکی کے پاس کھڑی تھی کہ قابض فوج نے پیلٹ گن سے فائر کیا کردیا جو سیدھا ماں اور بیٹی کو لگا، ایک چھرا ماں کے بازو میں جب کہ ایک چھرا ننھی حبا کی آنکھ میں لگا جس سے وہ تڑپ اٹھی، 18 ماہ کی حبا چھرے کی تکلیف کی وجہ سے کراہ رہی تھی اور اسے موٹر سائیکل پر کشیدہ حالات کے دوران مقامی افراد نے اسپتال پہنچایا۔
ڈاکٹرز نے حبا کو طبی امداد فراہم کی تاہم الٹیاں ہونے کی وجہ سے فوری پر سرجری ممکن نہیں ہوسکی، ڈاکٹرز نے آنکھ پر پٹی لگا کر اسے بند کردیا اور اب 14 روز گزرنے کے باوجود حبا چھرے سے ہونے والے زخم کی تکلیف کو برداشت کررہی ہے۔
یہ پڑھیں: بھارتی فوج کی بربریت سے ڈیڑھ سالہ کشمیری بچی بھی محفوظ نہ رہی
حبا کے معالج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سلیم تاک نے 'الجزیرہ' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ متاثرہ بچی کی بینائی کے حوالے سے زیادہ پرامید نہیں ہیں، امکانات یہی ہیں کہ بچی کی ایک آنکھ ضائع ہوسکتی ہے کیونکہ چھرہ لگنے سے آنکھ کا پردہ متاثر ہوا ہے جب چھرا آنکھ میں لگتا ہے تو وہ پردے میں سوراخ کرجاتا ہے، حبا کی آنکھ میں ایک چھرا موجود ہے آنکھ پانی کی گیند کی طرح حساس ہے، ابتدائی طور پر ایک سرجری کی گئی ہے جب کہ مزید سرجریز ہونا باقی ہیں۔
حبا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ایک ماں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا دکھ ہوسکتا ہے کہ اس کی کمسن بیٹی شدید تکلیف میں مبتلا ہو اور وہ ٹھیک سے اپنے درد کا اظہار بھی نہ کرپائے، حبا زیادہ بول تو نہیں سکتی لیکن بار بار آنکھوں کی طرف انگلی اٹھا کر زخم سے ہونے والے درد کا اشارہ دیتی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے پیلٹ گن سے اب تک 6 ہزار کشمیریوں کو زخمی کیا ہے ان میں بعض مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جب کہ کئی جزوی طور پر بصری صلاحیت کھو چکے ہیں۔