ڈی این اے ٹیسٹ نے نسل بدل دی
ذات اور نسل کا کچھ سے کچھ بنالینے کا تماشا تو ہمارے ملک میں بھی ہوتا رہا ہے۔
کہتے ہیں ''جتنا چھانو گے اتنا ہی کِرکِرا ہوگا''، برطانیہ کے ایک خاندان کے ساتھ یہی ہوا، جس کے ایک فرد نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا اور اس چھان پھٹک کا نتیجہ سامنے آنے پر پورا خاندان بدمزہ ہوگیا۔
ہوا یوں کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان خود کو اطالوی النسل قرار دیتا تھا، اور اس پر فخر کرتا تھا۔ اس خاندان کے ایک صاحب نے نہ جانے کیوں اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروالیا، جس کی رپورٹ نے بتادیا کہ حضور! آپ کا اٹلی یا اطالوی نسل سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
موصوف کی بھتیجی نے یہ دُکھ بھری کہانی ٹیوٹر پر شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس انکشاف کے باعث ان کا خاندان شدید صدمے سے دوچار ہے۔ ان خاتون کا کہنا ہے کہ میرے والد اپنے بھائی پر چیخ پڑے ''تم نے یہ کیوں کیا؟'' اور خاتون کے مطابق یہ صاحب اپنے بھائی پر چیخے بھی اطالوی لہجے میں انگریزی بولتے ہوئے، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انھیں اپنے اطالوی ہونے کا کتنا یقین تھا۔
نسلوں اور قوموں کی کم تری اور برتری کی سوچ یہ دن دکھاتی ہے۔ یقیناً اس گھرانے کے پُرکھوں میں سے کسی نے اپنی شان بڑھانے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت اپنا شجرۂ نصب اطالویوں سے جوڑ دیا ہوگا کہ ان کے سماج میں اطالوی ہونا باعث فخر ہوگا اور جس نسل سے وہ تعلق رکھتے ہوں گے اسے ''نیچ'' شمار کیا جاتا ہوگا۔ جو بھی ہوا ہو لیکن سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ اب کچھ چُھپانا آسان نہیں رہا۔
ذات اور نسل کا کچھ سے کچھ بنالینے کا تماشا تو ہمارے ملک میں بھی ہوتا رہا ہے۔ تقسیم کے وقت سرحد پار کرتے ہی بہت سے لوگوں کے حالات ہی نہیں بدلے ذات بھی بدل گئی۔ یہاں آلِ زرداری کا علی الاعلان ۔۔۔۔بھٹو ہونا تو سب نے ہی دیکھا ہے۔
خیریت گزری کہ ذات، قبیلہ اور خاندان آن کی آن بدل لینے کی سہولت آصف زرداری صاحب کے بچوں ہی تک محدود رہی، ورنہ یہ سہولت عام ہوجاتی تو جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہر دوسرا پاکستانی آرائیں ہوجاتا، نوازشریف کی حکومت آتے ہی ملک میں کشمیریوں کی اکثریت ہوجاتی، اور ان دنوں کتنے ہی نیازمند نیازی ہوچکے ہوتے۔ ایسے میں ہمارے ہاں خاندان کی کھوج کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہ پڑتی بلکہ حکومت کے جاتے ہی اپنی ذات بدلنے والے راتوں رات اپنی ذات میں واپس آجاتے۔
ہوا یوں کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان خود کو اطالوی النسل قرار دیتا تھا، اور اس پر فخر کرتا تھا۔ اس خاندان کے ایک صاحب نے نہ جانے کیوں اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروالیا، جس کی رپورٹ نے بتادیا کہ حضور! آپ کا اٹلی یا اطالوی نسل سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
موصوف کی بھتیجی نے یہ دُکھ بھری کہانی ٹیوٹر پر شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس انکشاف کے باعث ان کا خاندان شدید صدمے سے دوچار ہے۔ ان خاتون کا کہنا ہے کہ میرے والد اپنے بھائی پر چیخ پڑے ''تم نے یہ کیوں کیا؟'' اور خاتون کے مطابق یہ صاحب اپنے بھائی پر چیخے بھی اطالوی لہجے میں انگریزی بولتے ہوئے، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انھیں اپنے اطالوی ہونے کا کتنا یقین تھا۔
نسلوں اور قوموں کی کم تری اور برتری کی سوچ یہ دن دکھاتی ہے۔ یقیناً اس گھرانے کے پُرکھوں میں سے کسی نے اپنی شان بڑھانے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت اپنا شجرۂ نصب اطالویوں سے جوڑ دیا ہوگا کہ ان کے سماج میں اطالوی ہونا باعث فخر ہوگا اور جس نسل سے وہ تعلق رکھتے ہوں گے اسے ''نیچ'' شمار کیا جاتا ہوگا۔ جو بھی ہوا ہو لیکن سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ اب کچھ چُھپانا آسان نہیں رہا۔
ذات اور نسل کا کچھ سے کچھ بنالینے کا تماشا تو ہمارے ملک میں بھی ہوتا رہا ہے۔ تقسیم کے وقت سرحد پار کرتے ہی بہت سے لوگوں کے حالات ہی نہیں بدلے ذات بھی بدل گئی۔ یہاں آلِ زرداری کا علی الاعلان ۔۔۔۔بھٹو ہونا تو سب نے ہی دیکھا ہے۔
خیریت گزری کہ ذات، قبیلہ اور خاندان آن کی آن بدل لینے کی سہولت آصف زرداری صاحب کے بچوں ہی تک محدود رہی، ورنہ یہ سہولت عام ہوجاتی تو جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہر دوسرا پاکستانی آرائیں ہوجاتا، نوازشریف کی حکومت آتے ہی ملک میں کشمیریوں کی اکثریت ہوجاتی، اور ان دنوں کتنے ہی نیازمند نیازی ہوچکے ہوتے۔ ایسے میں ہمارے ہاں خاندان کی کھوج کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہ پڑتی بلکہ حکومت کے جاتے ہی اپنی ذات بدلنے والے راتوں رات اپنی ذات میں واپس آجاتے۔