واپڈا واٹر بورڈ تنازع کراچی کو حب ڈیم سے پانی بند کرنیکی دھمکی

خدشہ ہے کہ طویل عرصے سے مرمت نہ ہونے کے باعث حب ڈیم کو جزوی نقصان پہنچ سکتاہے۔


Staff Reporter July 02, 2013
کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ اس سلسلے میں واپڈا سے حاصل کیے جانے والے پانی کی رقم ادا کرنے کو تیار نہیں اور یہ رقم 35 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکی ہے۔ فوٹو: فائل

واپڈا حکام نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے واجبات کی ادائیگی نہ کی تو وہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی بند کردیں گے واپڈا نے اگر اپنی دھمکی پر عملدرآمد کردیا تو کراچی کا ایک بڑا حصہ شدید گرمی میں پانی سے محروم ہوجائے گا ۔

باخبر ذرائع نے اس امر کے بارے میں ''ایکسپریس''کو بتایا کہ کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ حب ڈیم سے روزانہ 10 کروڑ گیلن پانی حاصل کرتا ہے یہ پانی اورنگی ، بلدیہ ٹاؤن ، سائٹ ، ناظم آباد، سرجانی ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، شیرشاہ ، سائٹ سمیت شہر کے دیگر علاقوں کو فراہم کیا جاتا ہے، تاہم کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ اس سلسلے میں واپڈا سے حاصل کیے جانے والے پانی کی رقم ادا کرنے کو تیار نہیں اور یہ رقم 35 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکی ہے، اسلام آباد میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی حکومت ، سندھ اور بلوچستان حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی تھی اس میں یہ طے ہوا تھا کہ حب ڈیم سے کراچی اور بلوچستان کو پانی فراہم کیا جاتا ہے جتنا پانی کراچی لیتا ہے اس کی مد میں رقم واٹربورڈ ادا کرے گا اور جتنا پانی بلوچستان لیتا ہے۔

اس کی رقم حکومت بلوچستان ادا کرے گی اور اس رقم سے ہی حب ڈیم کی مرمت کی جائے گی حب ڈیم کی مرمت کے لیے واپڈا اضافی رقم فراہم نہیں کرے گا ،ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان حکومت اپنے حصے کی رقم وقت پر ادا کررہی ہے تاہم اس سلسلے واٹر بورڈ غفلت کا مظاہرہ کررہا ہے اور کسی طور پر واپڈا کو رقم فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے ،واٹربورڈ کی طرف سے رقم فراہم نہ کرنے پر حب ڈیم کی مرمت کا کام رکا ہوا ہے جبکہ اس وقت مون سون بارشوں کا سیزن شروع ہوچکا ہے محکمہ موسمیات کی پیش گوئی ہے کہ اس بار بارش زیادہ ہوگی۔



خدشہ ہے کہ طویل عرصے سے مرمت نہ ہونے کے باعث حب ڈیم کو جزوی نقصان پہنچ سکتاہے اور اس کا اسپل وے ٹوٹ سکتا ہے واپڈا حکام نے واٹربورڈ حکام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر حب ڈیم کا اسپل وے ٹوٹ گیا تو اس کی مرمت میں کئی سال لگیں گے اور کراچی کو کم سے کم چار سال کے لیے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی بند ہوجائے گی جس کی ذمے داری واٹربورڈ پر عائد ہوگی۔

واٹربورڈ انتظامیہ کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس بارے میں کئی اجلاس منعقد ہوئے اور ان اجلاسوں میں ایم ڈی واٹربورڈ نے شرکت نہیں کی بلکہ نچلی سطح کے ایک افسر کو بھیج دیا جوکہ اجلاس کو بتاتے ہیں کہ میں بے اختیار افسر ہوں واجبات کی بات ایم ڈی سے کریں،واضح رہے کہ ایم ڈی واٹربورڈ نے واضح ہدایت کی ہے کہ میری مرضی کے بغیر ایک روپے بھی کسی ادا نہ کیے جائیں،ذرائع نے بتایا کہ واپڈا حکام نے واٹربورڈ کو متنبہ کردیا ہے کہ اگر اب اس نے اپنے حصے کی رقم ادا نہ کی تو وہ کراچی میں پانی کی فراہم بند کردیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔