حوثی باغیوں نے صنعا ایئرپورٹ کھولنے کی حکومتی پیشکش مسترد کردی
سویڈن میں جاری یمنی حکومتی حکام، سعودی اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات میں تعطل پیدا ہوگیا
حوثی باغیوں نے یمنی حکومت کی صنعا بین الاقوامی ایئرپورٹ کھولنے کی پیشکش کو عالمی قوانین اور معیار کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کی حکومت نے حوثی باغیوں کے زیر تسلط صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اندرون ملک پروازوں کے لیے کھولنے کی پیشکش کی ہے، تاہم طیاروں کا معائنہ عدن یا سیئون ایئرپورٹ پر کیا جائے گا جو کہ اتحادی افواج کے کنٹرول میں ہے۔
حوثی باغیوں نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صنعا ایئرپورٹ کو بیماروں کی آمد و رفت اور اجناس کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جسے کسی خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ حکومت کو طیاروں کے معائنے اور مرمت کے لیے صنعا آنا ہوگا۔
صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2014 سے حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ سویڈن میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام امن مذاکرات میں یمنی حکومت، اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے نمائندے شریک ہیں تاہم صنعا ہوائی اڈے کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ یمن میں تین سالہ خانہ جنگی کے دوران 56 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ زخمیوں کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی ہے۔ اس جنگ نے 22 ملین افراد کو متاثر کیا اور 85 ہزار بچوں کے خوراک کی کمی کے باعث ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کی حکومت نے حوثی باغیوں کے زیر تسلط صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اندرون ملک پروازوں کے لیے کھولنے کی پیشکش کی ہے، تاہم طیاروں کا معائنہ عدن یا سیئون ایئرپورٹ پر کیا جائے گا جو کہ اتحادی افواج کے کنٹرول میں ہے۔
حوثی باغیوں نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صنعا ایئرپورٹ کو بیماروں کی آمد و رفت اور اجناس کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جسے کسی خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ حکومت کو طیاروں کے معائنے اور مرمت کے لیے صنعا آنا ہوگا۔
صنعا انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2014 سے حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ سویڈن میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام امن مذاکرات میں یمنی حکومت، اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے نمائندے شریک ہیں تاہم صنعا ہوائی اڈے کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ یمن میں تین سالہ خانہ جنگی کے دوران 56 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ زخمیوں کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی ہے۔ اس جنگ نے 22 ملین افراد کو متاثر کیا اور 85 ہزار بچوں کے خوراک کی کمی کے باعث ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔