عامر کو رعایت دینے کے معاملے پر سابق کرکٹرز منقسم
کرکٹ بورڈ کیس میں ملوث تمام کھلاڑیوں کا مقدمہ لڑے، ظہیر عباس کا مطالبہ
WASHINGTON:
فاسٹ بولر محمد عامر کو رعایت کے معاملے پر سابق کرکٹرز منقسم ہوگئے۔
ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ پی سی بی کیس میں ملوث تمام پلیئرز کا مقدمہ لڑے، انھیں سزا بھگتنے پر اب روزی روٹی کمانے کی اجازت دے دینی چاہیے، دوسری جانب راشد لطیف ملک و قوم اور کھیل کو بدنام کرنے میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنانے کے حق میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فکسرز کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث صرف عامر کا معاملہ ہی آئی سی سی کے روبرو اٹھایا ، اسے کیس میں ملوث دیگر کرکٹرز کی بات کرنی چاہیے تھی۔
انھوں نے کہا کہ سزا مکمل ہونے پر جرم نہیں رہتا، کرکٹ ہی ان کھلاڑیوں کا اوڑھنا بچھونا اور وہ اسی سے روزی روٹی کماتے ہیں، عامر اپنے کیے پر شرمندہ ہے، اسے رعایت ملنی چاہیے، اب دیکھنا یہ ہے کہ پی سی بی اورآئی سی سی کے درمیان کیا معاملات طے ہوتے ہیں۔ دوسری جانب ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کسی بھی کرکٹر سے قطعی کوئی رعایت نہ برتی جائے،آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ ایسے مکروہ فعل میں ملوث کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کر دے۔
انھوں نے کہا کہ کونسل کو دیگر بورڈز کے ساتھ مل کر اسپاٹ فکسنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے، جب تک ایسے گھناؤنے عمل میں ملوث کرکٹر کے خلاف کارروائی نہ ہوگی کرکٹ کو نقصان پہنچانے والے اسپاٹ فکسنگ جیسے معاملات سر اٹھاتے رہیں گے۔
فاسٹ بولر محمد عامر کو رعایت کے معاملے پر سابق کرکٹرز منقسم ہوگئے۔
ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ پی سی بی کیس میں ملوث تمام پلیئرز کا مقدمہ لڑے، انھیں سزا بھگتنے پر اب روزی روٹی کمانے کی اجازت دے دینی چاہیے، دوسری جانب راشد لطیف ملک و قوم اور کھیل کو بدنام کرنے میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنانے کے حق میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فکسرز کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث صرف عامر کا معاملہ ہی آئی سی سی کے روبرو اٹھایا ، اسے کیس میں ملوث دیگر کرکٹرز کی بات کرنی چاہیے تھی۔
انھوں نے کہا کہ سزا مکمل ہونے پر جرم نہیں رہتا، کرکٹ ہی ان کھلاڑیوں کا اوڑھنا بچھونا اور وہ اسی سے روزی روٹی کماتے ہیں، عامر اپنے کیے پر شرمندہ ہے، اسے رعایت ملنی چاہیے، اب دیکھنا یہ ہے کہ پی سی بی اورآئی سی سی کے درمیان کیا معاملات طے ہوتے ہیں۔ دوسری جانب ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کسی بھی کرکٹر سے قطعی کوئی رعایت نہ برتی جائے،آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ ایسے مکروہ فعل میں ملوث کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کر دے۔
انھوں نے کہا کہ کونسل کو دیگر بورڈز کے ساتھ مل کر اسپاٹ فکسنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے، جب تک ایسے گھناؤنے عمل میں ملوث کرکٹر کے خلاف کارروائی نہ ہوگی کرکٹ کو نقصان پہنچانے والے اسپاٹ فکسنگ جیسے معاملات سر اٹھاتے رہیں گے۔