قومی ٹیم کو نئے اسٹارز پی ایس ایل سے نہیں ملے باسط علی
شاداب، شاہین سمیت کئی باصلاحیت کھلاڑی انڈر19کرکٹ سے سامنے آئے
باسط علی نے قومی ٹیم کو نئے اسٹارز پی ایس ایل سے حاصل ہونے کا تاثر مسترد کردیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی نے کہاکہ نیا ٹیلنٹ سامنے لانے کا کریڈٹ ہمیشہ پی ایس ایل کو دیا جاتا ہے جبکہ قومی ٹیم کو بیشتر نئے اسٹارز انڈر 19کرکٹ نے دیے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان اپنی جگہ بناچکے، روحیل نذیر، سعد خان، حسن محسن،نسیم شاہ اور موسٰی خان سمیت کئی ہونہار کرکٹرز انتظار میں ہیں لیکن میڈیا ہو یا سابق کرکٹرز کوئی کریڈٹ نہیں دیتا، جونیئر سطح کے میچز کم ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو صلاحیتیں نکھارنے کے مواقع نہیں ملتے، تمام تر توجہ سینئر ٹیم اور پی ایس ایل پر دی جاتی ہے۔
باسط علی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کیلیے ایک تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ جونیئر سطح پر اچھے بیٹسمین سامنے نہیں آ رہے، کھلاڑی انڈر 13 اور16 کی سطح پر تو اچھے ٹیمپرامنٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن بعدازاں ان کی سوچ بدل جاتی ہے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ امام الحق، مصباح الحق اور معین خان کے بیٹے جونیئر سطح پر کھیل رہے ہیں لیکن انھوں نے سلیکشن معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی، انضمام کے ساتھ میرے گھریلو مراسم ہیں،سفارش کے الزام میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ ایک سوال پر باسط علی نے کہا کہ میں نے عمران خان کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی، میں نے ہمیشہ کہاکہ وہ بددیانت نہیں ہیں، عمران فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے اور شکست سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوتے تھے، البتہ اب بھی کہتا ہوں کہ جاوید میانداد، مدثرنذر اور مشتاق احمد کرکٹ کو ان سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
ایک سوال پر سابق کرکٹر نے کہا کہ سرفراز احمد کی کپتانی کے حوالے سے کوئی بحث نہیں ہونا چاہیے، اس ضمن میں بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
محمود حامد کو تھپڑ مار کر غلطی کی تھی، باسط علی کا اعتراف
باسط علی نے اعتراف کیا کہ انھوں نے سابق کرکٹر محمود حامد کو تھپڑ مار کر غلطی کی تھی، انھوں نے کہا کہ محمود نے ٹی وی پر میرے بارے میں کچھ غلط باتیں کیں،میری والدہ کی طبیعت خراب ہوگئی، اتفاق سے وہ 2 روز بعد مجھے اسٹیڈیم میں نظر آ گئے تو میں نے تھپڑ جڑ دیا تاہم مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں، باسط
باسط علی کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی ملازمت سے نکلوانے کیلیے مجھے کینسر کا مریض بنا دیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ایک ساتھی کرکٹر نے یہ باتیں پھیلا دیں کہ باسط علی کو کینسر ہے،شوگر اور بلڈ پریشر ہے،کہیں گراؤنڈ میں مر نہ جائے،اس کا مقصد تھا کہ پی سی بی مجھے ملازمت سے نکال دے،آج وہی فون کرکے کہتا ہے کہ فلاں لڑکے کو انڈر 16ٹیم میں منتخب کر لو،میں اس کو جواب دینا پسند نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا کہ جونیئر سلیکشن فکر مندی کا کام ہے،میری والدہ، بیٹا اور بیٹی کہتے ہیں کہ ٹینشن نہ لیں، ٹیم افغانستان کیخلاف 2 بار 60رنز پر آؤٹ ہوجائے تو میں کیسے پریشان نہیں ہوں گا۔
بکی کا الزام لگانے پر شکیل شیخ نے معذرت کرلی تھی، باسط علی
جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی کا کہنا ہے کہ بکی کا الزام لگانے پر شکیل شیخ نے معذرت کرلی تھی۔انھوں نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے سابق رکن نے میڈیا کے سامنے مجھے ڈان اور بک میکر کہا، ان کا بیٹا میرے ساتھ چہل قدمی کرتا تھا،اس نے مجھ سے کہا کہ پاپا نے نجانے کیوں آپ کیخلاف اتنی بڑی بات کہہ دی،سب کو معلوم تھا کہ میں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں،بعد ازاں شکیل شیخ میرے پاس خود آئے اور معذرت کرلی جس کے بعد یہ معاملہ ختم ہوگیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی نے کہاکہ نیا ٹیلنٹ سامنے لانے کا کریڈٹ ہمیشہ پی ایس ایل کو دیا جاتا ہے جبکہ قومی ٹیم کو بیشتر نئے اسٹارز انڈر 19کرکٹ نے دیے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان اپنی جگہ بناچکے، روحیل نذیر، سعد خان، حسن محسن،نسیم شاہ اور موسٰی خان سمیت کئی ہونہار کرکٹرز انتظار میں ہیں لیکن میڈیا ہو یا سابق کرکٹرز کوئی کریڈٹ نہیں دیتا، جونیئر سطح کے میچز کم ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو صلاحیتیں نکھارنے کے مواقع نہیں ملتے، تمام تر توجہ سینئر ٹیم اور پی ایس ایل پر دی جاتی ہے۔
باسط علی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کیلیے ایک تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ جونیئر سطح پر اچھے بیٹسمین سامنے نہیں آ رہے، کھلاڑی انڈر 13 اور16 کی سطح پر تو اچھے ٹیمپرامنٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن بعدازاں ان کی سوچ بدل جاتی ہے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ امام الحق، مصباح الحق اور معین خان کے بیٹے جونیئر سطح پر کھیل رہے ہیں لیکن انھوں نے سلیکشن معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی، انضمام کے ساتھ میرے گھریلو مراسم ہیں،سفارش کے الزام میں کوئی صداقت نہیں تھی۔ ایک سوال پر باسط علی نے کہا کہ میں نے عمران خان کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی، میں نے ہمیشہ کہاکہ وہ بددیانت نہیں ہیں، عمران فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے اور شکست سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوتے تھے، البتہ اب بھی کہتا ہوں کہ جاوید میانداد، مدثرنذر اور مشتاق احمد کرکٹ کو ان سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
ایک سوال پر سابق کرکٹر نے کہا کہ سرفراز احمد کی کپتانی کے حوالے سے کوئی بحث نہیں ہونا چاہیے، اس ضمن میں بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
محمود حامد کو تھپڑ مار کر غلطی کی تھی، باسط علی کا اعتراف
باسط علی نے اعتراف کیا کہ انھوں نے سابق کرکٹر محمود حامد کو تھپڑ مار کر غلطی کی تھی، انھوں نے کہا کہ محمود نے ٹی وی پر میرے بارے میں کچھ غلط باتیں کیں،میری والدہ کی طبیعت خراب ہوگئی، اتفاق سے وہ 2 روز بعد مجھے اسٹیڈیم میں نظر آ گئے تو میں نے تھپڑ جڑ دیا تاہم مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں، باسط
باسط علی کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی ملازمت سے نکلوانے کیلیے مجھے کینسر کا مریض بنا دیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ایک ساتھی کرکٹر نے یہ باتیں پھیلا دیں کہ باسط علی کو کینسر ہے،شوگر اور بلڈ پریشر ہے،کہیں گراؤنڈ میں مر نہ جائے،اس کا مقصد تھا کہ پی سی بی مجھے ملازمت سے نکال دے،آج وہی فون کرکے کہتا ہے کہ فلاں لڑکے کو انڈر 16ٹیم میں منتخب کر لو،میں اس کو جواب دینا پسند نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا کہ جونیئر سلیکشن فکر مندی کا کام ہے،میری والدہ، بیٹا اور بیٹی کہتے ہیں کہ ٹینشن نہ لیں، ٹیم افغانستان کیخلاف 2 بار 60رنز پر آؤٹ ہوجائے تو میں کیسے پریشان نہیں ہوں گا۔
بکی کا الزام لگانے پر شکیل شیخ نے معذرت کرلی تھی، باسط علی
جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی کا کہنا ہے کہ بکی کا الزام لگانے پر شکیل شیخ نے معذرت کرلی تھی۔انھوں نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے سابق رکن نے میڈیا کے سامنے مجھے ڈان اور بک میکر کہا، ان کا بیٹا میرے ساتھ چہل قدمی کرتا تھا،اس نے مجھ سے کہا کہ پاپا نے نجانے کیوں آپ کیخلاف اتنی بڑی بات کہہ دی،سب کو معلوم تھا کہ میں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں،بعد ازاں شکیل شیخ میرے پاس خود آئے اور معذرت کرلی جس کے بعد یہ معاملہ ختم ہوگیا۔