تھر کول بلاک ٹو کے متاثرین کیلیے 950 ملین روپے گرانٹ کی منظوری

متاثرہ افراد کو فی کس 10 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ دیا جائے گا۔

دریائے سندھ کی گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کی فزیبلیٹی تیار کی جائے، وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ۔ فوٹو:فائل

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 950 ملین روپے کی ون ٹائم گرانٹ کی منظوری دی ہے جس سے تھرکول بلاک ٹو کے متاثرہ افراد کو فی کس 10 ہزار روپے ماہانہ بطور معاوضہ دیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھرکول بلا ک ٹو کی ڈیولپمنٹ کے باعث 1200 خاندان وہاں سے بے دخل ہوئے تھے لہذا ہم نے ان متاثرہ خاندانوں کو مالی تعاون فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انھیں بہترین ڈیزائن کے ساتھ آراستہ گھر تعمیر کر کے دے رہے ہیں جس میں تمام تر بنیادی سہولتیں مثلاً کچن، واش روم، کوریڈور، برآمدہ اور کورٹ یارڈ جہاں وہ باغ وغیرہ لگا سکتے ہیں اور 2 نیم کے درخت اور ہر ایک متاثرہ خاندان کو 2 سے زائد ملازمتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

انھوں نے تھر فاؤنڈیشن کو ہدایت کی کہ وہ 950 ملین روپے گرانٹ کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرے اور تھرکول بلاک ٹو کے ہر ایک متاثرہ خاندان کو 10 ہزاور روپے ماہانہ دینا شروع کرے۔

صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ متاثرہ خاندانوں کی ری سیٹلمنٹ کیلیے 60 گھر مکمل ہو چکے ہیں اور باقی ماندہ گھروں کا کام جاری ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ تھرکول پروجیکٹس کے تحت رائلٹی پیدا کی جائے جس کا تخمینہ 2.5 بلین روپے ہے جو تھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جائیں گے، انھوں نے کہا کہ تھر دنیا کے بہت زیادہ خوشحال شہروں میں سے ایک ہوگا اور کہا کہ بلاک ٹو کے متاثرین کیلیے سماجی بھلائی کی اسکیمیں تیار کی گئی ہیں اور اسی طرح کی اسکیمیں دیگر کول بلاک کیلیے بھی شروع کی جائیں گی، انھوں نے کہا کہ تھرکول فیلڈ 9 ہزار اسکوائر میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور اسے 12 بلاکوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔


اجلاس میں دوسرا اہم منصوبہ جو زیر غور آیا وہ تھرکول واٹر ورکس پروجیکٹ کا تھا جو کول فیلڈ بلاک ٹو کو آرڈی 360 کے بی او ڈی تا وجہیار ریزروائر سے پانی کی فراہمی کیلیے تعمیر کیا جا رہا ہے جو پاور جنریشن کیلیے استعمال ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ 9.9 بلین روپے کی اسکیم تھی اور شوگر ملوں کے ایفلوینٹ سے ایل بی او ڈی کا پانی تباہ ہو جائے گا جو پاور جنریش کیلیے استعمال ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر انرجی امتیا ز شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو مختلف اضلاع کے شوگر ملوں کی انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کرکے ان کے ایفلوینٹ کو ایل بی او ڈی میں جانے کے معاملے کے متعلق بات کرے گی اور انھیں ہدایت کی جائے گی کہ وہ ٹریٹمنٹ کیا ہوا پانی ایل بی او ڈی میں چھوڑیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ( شوگر ملز )اپنا ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم کریں اور ٹریٹمنٹ کیا ہوا پانی ایل بی او ڈی میں چھوڑیں، انھوں نے صوبائی وزیر انرجی سے کہا کہ وہ 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ انھیں پیش کریں، انہوں نے کہا کہ ٹریٹمنٹ کیا ہوا شوگر ملوں کا گندا پانی ایل بی او ڈی میں چھوڑنے سے حکومتی اخراجات 9.9 بلین روپے سے کم ہوکر صرف 4 بلین رہ جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ تھر کا دورہ کریں گے اور تھر کی جاری اسکیموں پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ نئے سکھر بیراج اور دریائے سندھ کی گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کی فزیبلیٹی تیار کریں، انھوں نے یہ فیصلہ ہفتے کو دریائے سندھ پر گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن اور نئے سکھر بیراج کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ایم این اے خورشید شاہ اور پانی کے ماہر ادریس راجپوت نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ پر گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کرنے سے پانی کے نقصانات میں کمی، پانی کی چوری کو کنٹرول اور کھارے پانی اور علاقے کو پڑنے والے شگافوں سے تحفظ فراہم ہوگا، اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ جوائنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس جو 20 دسمبر سے منعقد ہو رہا ہے میں دریائے سندھ پر گڈو اور سکھر بیراجوں کیلیے کاغذی کارروائی تیار کی جائے۔

 
Load Next Story