حکمرانوں کو بتادیا جس نے کرپشن کی اسے حساب دینا ہوگا چیرمین نیب
کرپشن پر سزائے موت مقرر ہوگئی تو ملک کی آبادی بہت کم ہوجائے گی، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پرانے اور موجودہ دونوں حکمرانوں کو یہ پیغام دے دیا کہ جو کرے گا وہ بھرے گا اور جس نے کرپشن کی اسے حساب دینا ہوگا۔
یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر ایوان صدر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ماضی کے اور موجودہ ارباب اختیار کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا ہوں کہ جو کرے گا وہ بھرے گا، ہر آدمی جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا، گزشتہ 30 سال سے برسراقتدار لوگ شاید فراموش کرگئے کہ یہ عہد مغلیہ اور شہنشاہوں کا دور نہیں، اب ظل الہیٰ کا دور ختم ہوچکا ہے اور عام آدمی کو بھی پوچھنے کا حق ہے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا اور نیب کو تو یہ قانونی حق حاصل ہے۔
جاوید اقبال نے کہا کہ کسی کی عزت و نفس کو ٹھیس نہ پہنچے یہ سامنے رکھ کر پوچھا جاتا ہے، لیکن پوچھا جائے تو جواب دینا فرض ہے، اتنا حساس بھی نہیں ہونا چاہیے، لاکھوں کی جگہ کروڑوں اور اربوں خرچ ہوں گے اور جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا، پہلے جن لوگوں کے پاس 70 سی سی موٹرسائیکل تھی اب دبئی میں ٹاور ہیں، نیب نے اگر یہ پوچھ لیا کہ ٹاور کہاں سے آئے تو کیا گستاخی ہوگئی؟، اگر حساب مانگنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کیخلاف جارحانہ مذموم پروپگینڈا کیا گیا تاکہ مایوسی پھیلے، ان عناصر کو میں بتاتا ہوں کہ عوام کو سب پتہ ہے کون اندھیرے پھیلا رہا ہے ،عوام اتنے معصوم اور سادہ نہیں کہ اچھے برے میں تمیز نہ کرسکیں، نیب اپنا کام جاری رکھے گا آپ پروپیگنڈا کریں یا نہ کریں، بیورو کریسی کو چاہیے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار نہ بنے، نظام حکومت میں بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن اگر ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہوجائے تو تھراپی تو کرنی پڑتی ہے۔
جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو سیاست میں گھسیٹا جارہا ہے اور ایک ایک گھنٹے تک پارلیمنٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سابق وزیراعلیٰ اور سابق وزرائے اعظم سمیت نیب میں جن ملزمان کے خلاف مقدمہ چل رہے ہیں، انہیں تمام سہولیات دی جاتی ہیں، نیب کے سادہ کمروں میں زندگی کی ہر سہولت موجود ہے، مطالعے، نماز، کھانے پینے اور طبی سہولیات کا معقول انتظام ہے، نیب کو برابھلا کہہ کر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کا وقت گزر گیا۔
چیرمین نیب نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ کاروباری برادری نیب سے کیوں خائف ہے، اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایک تاجر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے میں نے کہا کہ اگر کرپشن پر سزائے موت مقرر ہوگئی تو ملک کی آبادی بہت کم ہوجائے گی جو ملک کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔ کوئی شخص وزیراعظم، وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری یا جو کچھ بھی تھا، اب اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں چاہیے کہ نیب کے خلاف پروپگینڈے کی بجائے اپنے کیس میں توانائی صرف کریں، تاکہ بہتر دفاع پیش کرسکیں۔
چیرمین نیب نے موجودہ حکومت سے اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سے نہ اختلاف ہے نہ اتحاد و محبت ہے، ایک وضاحت ضرور کروں گا کہ نیب مقدمات میں سزاؤں کا تناسب 7 فیصد نہیں بلکہ 70 فیصد ہے، حکومت سے یہ گزارش کی تھی کہ جب نیب کے بارے میں کچھ جاننا چاہیں تو ان افراد سے نہ پوچھیں جن کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور تحقیقات چل رہی ہیں، بلکہ ان سے پوچھیں جو نیب میں مطلوب نہیں تاکہ وہ آزادانہ رائے دیں، مجھے معلوم نہیں کہ میری یہ جسارت حکومت کو بری لگی اور اخبارات نے چھاپا کہ حکومت بہت ناراض ہے، تو میرا خیال ہے کہ اس میں ناراضی والی بات نہیں اور حکومت کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیے۔
چیرمین نیب جاوید اقبال نے مزید کہا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حکام سے اگر سوئی کی کرپشن بھی ہوتی ہے تو وہ قیامت کے دن جواب دہ ہیں، لیکن یہاں تو جہازوں اور ریلوے کے انجنوں کا پتا نہیں، جس کا جو جی چاہے وہ کررہا ہے، اگر نیب نے پوچھ لیا کہ جہاز کہاں گیا تو کوئی زیادتی کی بات نہیں۔
یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر ایوان صدر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ماضی کے اور موجودہ ارباب اختیار کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا ہوں کہ جو کرے گا وہ بھرے گا، ہر آدمی جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا، گزشتہ 30 سال سے برسراقتدار لوگ شاید فراموش کرگئے کہ یہ عہد مغلیہ اور شہنشاہوں کا دور نہیں، اب ظل الہیٰ کا دور ختم ہوچکا ہے اور عام آدمی کو بھی پوچھنے کا حق ہے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا اور نیب کو تو یہ قانونی حق حاصل ہے۔
حساب مانگنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا
جاوید اقبال نے کہا کہ کسی کی عزت و نفس کو ٹھیس نہ پہنچے یہ سامنے رکھ کر پوچھا جاتا ہے، لیکن پوچھا جائے تو جواب دینا فرض ہے، اتنا حساس بھی نہیں ہونا چاہیے، لاکھوں کی جگہ کروڑوں اور اربوں خرچ ہوں گے اور جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا، پہلے جن لوگوں کے پاس 70 سی سی موٹرسائیکل تھی اب دبئی میں ٹاور ہیں، نیب نے اگر یہ پوچھ لیا کہ ٹاور کہاں سے آئے تو کیا گستاخی ہوگئی؟، اگر حساب مانگنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔
بیورو کریسی شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار نہ بنے
چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کیخلاف جارحانہ مذموم پروپگینڈا کیا گیا تاکہ مایوسی پھیلے، ان عناصر کو میں بتاتا ہوں کہ عوام کو سب پتہ ہے کون اندھیرے پھیلا رہا ہے ،عوام اتنے معصوم اور سادہ نہیں کہ اچھے برے میں تمیز نہ کرسکیں، نیب اپنا کام جاری رکھے گا آپ پروپیگنڈا کریں یا نہ کریں، بیورو کریسی کو چاہیے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار نہ بنے، نظام حکومت میں بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن اگر ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہوجائے تو تھراپی تو کرنی پڑتی ہے۔
جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو سیاست میں گھسیٹا جارہا ہے اور ایک ایک گھنٹے تک پارلیمنٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سابق وزیراعلیٰ اور سابق وزرائے اعظم سمیت نیب میں جن ملزمان کے خلاف مقدمہ چل رہے ہیں، انہیں تمام سہولیات دی جاتی ہیں، نیب کے سادہ کمروں میں زندگی کی ہر سہولت موجود ہے، مطالعے، نماز، کھانے پینے اور طبی سہولیات کا معقول انتظام ہے، نیب کو برابھلا کہہ کر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کا وقت گزر گیا۔
کرپشن پر سزائے موت سے آبادی کم ہوجائے گی
چیرمین نیب نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ کاروباری برادری نیب سے کیوں خائف ہے، اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایک تاجر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے میں نے کہا کہ اگر کرپشن پر سزائے موت مقرر ہوگئی تو ملک کی آبادی بہت کم ہوجائے گی جو ملک کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔ کوئی شخص وزیراعظم، وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری یا جو کچھ بھی تھا، اب اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں چاہیے کہ نیب کے خلاف پروپگینڈے کی بجائے اپنے کیس میں توانائی صرف کریں، تاکہ بہتر دفاع پیش کرسکیں۔
حکومت سے اختلاف
چیرمین نیب نے موجودہ حکومت سے اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سے نہ اختلاف ہے نہ اتحاد و محبت ہے، ایک وضاحت ضرور کروں گا کہ نیب مقدمات میں سزاؤں کا تناسب 7 فیصد نہیں بلکہ 70 فیصد ہے، حکومت سے یہ گزارش کی تھی کہ جب نیب کے بارے میں کچھ جاننا چاہیں تو ان افراد سے نہ پوچھیں جن کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور تحقیقات چل رہی ہیں، بلکہ ان سے پوچھیں جو نیب میں مطلوب نہیں تاکہ وہ آزادانہ رائے دیں، مجھے معلوم نہیں کہ میری یہ جسارت حکومت کو بری لگی اور اخبارات نے چھاپا کہ حکومت بہت ناراض ہے، تو میرا خیال ہے کہ اس میں ناراضی والی بات نہیں اور حکومت کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیے۔
چیرمین نیب جاوید اقبال نے مزید کہا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حکام سے اگر سوئی کی کرپشن بھی ہوتی ہے تو وہ قیامت کے دن جواب دہ ہیں، لیکن یہاں تو جہازوں اور ریلوے کے انجنوں کا پتا نہیں، جس کا جو جی چاہے وہ کررہا ہے، اگر نیب نے پوچھ لیا کہ جہاز کہاں گیا تو کوئی زیادتی کی بات نہیں۔