پاکستان نے بھارت میں خوف پھیلانے کے الزامات کی تردید کردی

بھارت کے شمال مشرق سے ہجرت کرنے والوں میں ویبسائٹس پر شائع کی گئی تصاویرسے بھی ڈر اور خوف پھیلا-

بھارت کو الزام تراشی کرنے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات کو درست کرنے پر توجہ دینی چاہئیے، پاکستان ہائی کمیشن. اے ایف پی/ فائل

پاکستان نے آسام کے مسلمانوں پہ تشدد کا بدلہ لینے کے لئیے بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات اور سوشل ویب سائٹس پردی گئی دھمکیوں کے بارے میں بھارت کی طرف سے عائد کئیے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کوئی پیغامات پاکستان سے نھیں بھیجے گئے۔

بھارت کے وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ زیادہ تردھمکی آمیز پیغامات جن کی وجہ سے جنوب اور مغری بھارت کے لوگوں میں ڈر اور خوف کی لہر دوڑی وہ پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔

بھارت کے سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ نے زرائع ابلاغ کو بتایا کہ تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کی کچھ ویبسائٹس نے قدرتی آفات جیسےطوفان اور ذلذلھ میں مارے گئے لوگون کی تصاویر کو آسام میں تشدد کئیے گئے افراد کے طور پر پیش کیا اور ان ویب سائٹس پہ ان اموات کا بدلہ لینے کے لئیے دھمکیاں بھی شائع کیں۔ پاکستان نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔


پاکستان ہائی کمیشن کے زرائع نے آئی اے این ایس کو دیئے گئے بیان میں کہا " بھارت کو الزام تراشی کرنے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات کو درست کرنے پر توجہ دینی چاہئیے، اس طرح کے الزامات سے صرف عدم اعتماد کو فروغ ملتا ہے۔"

بھارت کے شمال مشرق سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے پاکستان کی جانب سے آسام میں مسلمانوں پہ تشدد کے رد عمل میں کسی دہشت گردی کی کاروائی کے ڈر سے ممبئی، بنگلور اور دوسرے شہروں کا رخ کیا۔

بدلہ لینے کی یہ دھمکیاں سوشل میڈیا ویبسائٹس اور ٹیکسٹ پیغامات کے زریعے پھیلائی گئیں۔ بھارت کے شمال مشرق سے ہجرت کرنے والوں میں ویبسائٹس پر شائع کی گئی تصاویرسے بھی ڈر اور خوف پھیلا۔

آسام کے رہنے والوں اور وہاں بنگلہ دیش سے آئے ہوئے مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں میں 75 لوگ جاں بحق اور چار لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے۔

Recommended Stories

Load Next Story