مصنوعی ذہانت فنگر پرنٹ سیکیورٹی سسٹم کو دھوکہ دے سکتی ہے
نیورل نیٹ ورکنگ نہ صرف فنگر پرنٹس کا ماسٹر پرنٹ بناسکتی ہے بلکہ ہزاروں فنگر پرنٹ بھی تیار کرسکتی ہے
کمپیوٹر سیکیورٹی ماہرین نے کہا ہے کہ نیورل نیٹ ورک پر مبنی مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس یا اے آئی) سسٹم فنگرپرنٹ سیکیورٹی سسٹم کو بھی ناکام بناسکتی ہے جو اب تک دنیا میں سب سے قابلِ اعتبار سیکیورٹی نظام تصور کئے جاتے رہے ہیں۔
نیویارک یونیورسٹی میں وقع ٹینڈن اسکول آف انجینیئرنگ کےفلپ بونٹریگر اور ان کے ساتھیوں نے نہ صرف اس نظام کو دھوکہ دینے میں کامیابی حاصل کی ہے بلکہ مشین لرننگ الگورتھم سے جعلی فنگرپرنٹس بھی تشکیل دیئے ہیں جنہیں 'ماسٹرپرنٹس' کا نام دیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں جگہوں اور آلات میں یہ فنگر پرنٹ پر مبنی سیکیورٹی نظام روزانہ استعمال ہورہے ہیں ۔ جس طرح تمام تالوں کو کھولنے والی کوئی 'ماسٹرکی' ہوتی ہے عین اسی طرح فنگرپرنٹس ڈیٹا بیس کو پڑھ کر ڈیپ لرننگ اور مصنوعی ذہانت کا نظام 'ڈیپ ماسٹر پرنٹس' بناتا ہے اور نظری طور پر اس سے بہت سے بند تالے کھولے جاسکتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فنگرپرنٹ پڑھنے والی مشینیں انگلیوں کے نشانات کی پوری تفصیل کی بجائے جزوی پرنٹ پر ہی اکتفا کرتی ہیں اور اسی کے ذریعے نظام کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔ کسی فنگر پرنٹ نظام میں انگلی یا انگوٹھے کا جزوی اور تھوڑا حصہ ہی دیکھتے ہوئے وہ نظام کام کرنے لگتا ہے اور ان لاک ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے پہلے مصنوعی فنگر پرنٹ کی مکمل تصاویر بنائیں جس کے دو مقصد تھے۔ اول ماسٹر پرنٹس بناکر انہیں حقیقی فنگرپرنٹ سیکیورٹی نظام یا آلات پر استعمال کیا جانا تھا جسے بعد میں آزمایا جائے گا۔ دوم یہ فنگر پرنٹس معیاری نشانات پر مبنی ہیں انہیں سیکیورٹی نظام کے ڈیٹا بیس سے ہیک بھی کیا جاسکتا ہے جو عین ممکن بھی ہے۔
ماہرین کا اعتراف ہے کہ فنگر پرنٹ ایک ایسا مؤثر طریقہ ہے جو بہت کامیابی سے استعمال ہورہے ہیں۔ مگر اکثر نظام یہ جانتے ہی نہیں کہ یہ اصلی فنگر پرنٹس ہیں یا کسی نے جعلی انداز میں تیار کئے ہیں۔ اسی بنا پر ماسٹرپرنٹس سے کئی آلات کو کھولا جاسکتا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی میں وقع ٹینڈن اسکول آف انجینیئرنگ کےفلپ بونٹریگر اور ان کے ساتھیوں نے نہ صرف اس نظام کو دھوکہ دینے میں کامیابی حاصل کی ہے بلکہ مشین لرننگ الگورتھم سے جعلی فنگرپرنٹس بھی تشکیل دیئے ہیں جنہیں 'ماسٹرپرنٹس' کا نام دیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں جگہوں اور آلات میں یہ فنگر پرنٹ پر مبنی سیکیورٹی نظام روزانہ استعمال ہورہے ہیں ۔ جس طرح تمام تالوں کو کھولنے والی کوئی 'ماسٹرکی' ہوتی ہے عین اسی طرح فنگرپرنٹس ڈیٹا بیس کو پڑھ کر ڈیپ لرننگ اور مصنوعی ذہانت کا نظام 'ڈیپ ماسٹر پرنٹس' بناتا ہے اور نظری طور پر اس سے بہت سے بند تالے کھولے جاسکتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فنگرپرنٹ پڑھنے والی مشینیں انگلیوں کے نشانات کی پوری تفصیل کی بجائے جزوی پرنٹ پر ہی اکتفا کرتی ہیں اور اسی کے ذریعے نظام کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔ کسی فنگر پرنٹ نظام میں انگلی یا انگوٹھے کا جزوی اور تھوڑا حصہ ہی دیکھتے ہوئے وہ نظام کام کرنے لگتا ہے اور ان لاک ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے پہلے مصنوعی فنگر پرنٹ کی مکمل تصاویر بنائیں جس کے دو مقصد تھے۔ اول ماسٹر پرنٹس بناکر انہیں حقیقی فنگرپرنٹ سیکیورٹی نظام یا آلات پر استعمال کیا جانا تھا جسے بعد میں آزمایا جائے گا۔ دوم یہ فنگر پرنٹس معیاری نشانات پر مبنی ہیں انہیں سیکیورٹی نظام کے ڈیٹا بیس سے ہیک بھی کیا جاسکتا ہے جو عین ممکن بھی ہے۔
ماہرین کا اعتراف ہے کہ فنگر پرنٹ ایک ایسا مؤثر طریقہ ہے جو بہت کامیابی سے استعمال ہورہے ہیں۔ مگر اکثر نظام یہ جانتے ہی نہیں کہ یہ اصلی فنگر پرنٹس ہیں یا کسی نے جعلی انداز میں تیار کئے ہیں۔ اسی بنا پر ماسٹرپرنٹس سے کئی آلات کو کھولا جاسکتا ہے۔