جامعہ کراچی تحریری ٹیسٹ کے بغیر ایل ایل بی میں داخلے سپریم کورٹ اورایچ ای سی کے احکام نظرانداز

5 سالہ پروگرام میں داخلے ’’سبجیکٹ ٹو پاسنگ‘‘ ہونگے، رئیس کلیہ قانون جسٹس (ر) غوث


Safdar Rizvi December 10, 2018
سپریم کورٹ کے ایک فیصلے اور ایچ ای سی کی ہدایت کے تحت اب لا گریجویشن میں تحریری ٹیسٹ کے بغیر داخلے دینا ممکن نہیں رہا فوٹو؛ فائل

جامعہ کراچی میں سپریم کورٹ کے احکام اوراعلیٰ تعلیمی کمیشن کی ہدایت کو نظرانداز کرنے کامعاملہ سامنے آیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے لا کالج میں بغیرتحریری ٹیسٹ کے قانون کی تعلیم کے لیے''لاگریجویٹ''کے داخلے شروع کر دیے ہیں، یہ داخلے ایل ایل بی3 سالہ پروگرام اورایل ایل بی 5 سالہ پروگرام میں متعلقہ ٹیسٹ ''لا ایڈمیشن ٹیسٹ'' (لیٹ) کے بغیراوپن میرٹ کی بنیادپر دیے جا رہے ہیں۔

جامعہ کراچی کے قائم مقام رجسٹرار پروفیسر ماجد ممتازکی جانب سے اوپن میرٹ کی بنیاد پر داخلوں کے سلسلے میں جاری اشتہارمیں ایل ایل بی3 سالہ پروگرام اوربی اے ؍ایل ایل بی 5 سالہ پروگرام کوبھی اسی کیٹگری کے حامل دیگر شعبوں کے ساتھ شامل کیاگیاہے اورجاری کیے گئے اشتہارمیں کہیں بھی یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکام اور ازاں بعد اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی ہدایت کے مطابق اب تمام جامعات اورلا کالجز یہ داخلے ایچ ای سی کی جانب سے لیے جانے والے تحریری ٹیسٹ (لیٹ) کی بنیاد پر دینے کی پابند ہیں۔

جس کے سبب طلبا اوپن میرٹ کے شعبوں میں ہی ایل ایل بی کابھی اندراج کر رہے ہیں۔ یادرہے کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے اور اسی تناظرمیں ایچ ای سی کی ہدایت کے تحت اب لاگریجویشن میںتحریری ٹیسٹ (لیٹ) کے بغیرداخلے دینا ممکن نہیں رہا تاہم جامعہ کراچی میں یہ سلسلہ جاری ہے۔

جامعہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے اسی سلسلے میں ایک انتہائی اہم خط حال ہی میں موصول ہوا ہے کہ جس میں ایچ ای سی کے ایڈوائزرایچ آرڈی وسیم ہاشمی نے تمام سرکاری جامعات کے سربراہوں پرواضح کیا ہے کہ 3 اکتوبر 2018 اور 5 اکتوبر 2018 کو بھجوائے گئے سلسلہ وارخطوط کے تناظرمیں ہی تمام جامعات ایسے طلبا کاڈیٹاایچ ای سی کے حوالے کریں جنھیں لاڈگری پروگرام میں تحریری ٹیسٹ''لیٹ'' کے بغیر داخلے دیے گئے ہیں اوروہ سپریم کورٹ کے احکام پر 19 اگست کولیے گئے تحریری ٹیسٹ میں شریک نہیں ہوئے۔ خط میں ایک بارپھریہ واضح کیاگیاہے کہ سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق لاگریجویشن میں محض وہ طلبا داخلہ لینے کے اہل تصورہوسکتے ہیں جنھوں نے کم ازکم 50فیصد مارکس کے ساتھ ''لیٹ ''پاس کیاہے۔

خط کے متن میں یہ واضح کیاگیاہے کہ تحریری ٹیسٹ کے بغیرداخلہ حاصل کرنے والے طلبا کاڈیٹااگر15دسمبرتک ایچ ای سی کے حوالے نہ کیا گیا تو اس معینہ مدت کے بعد یہ ڈیٹاقبول نہیں ہوگا۔ ایچ ای سی ذرائع کے مطابق جو جامعات15دسمبرتک یہ ڈیٹاایچ ای سی کوبھجوائیںگی ان کے متعلقہ طلبا ہی ''لیٹ''میں شریک اوراسے پاس کرکے اپنے عبوری داخلوں کویقینی کرسکیں گے۔ دوسری جانب ''ایکسپریس''نے اس صورتحال پر شیخ الجامعہ کے ایک خط کی روشنی میں جامعہ کراچی میں رئیس کلیہ قانون کے عہدے پر کام کرنے والے جسٹس(ر)غوث محمد سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ ایل ایل بی 3 سالہ پروگرام میں تویہ آخری داخلے ہیں اورقانونی طورپر3 سالہ پروگرام 31دسمبرکے بعد بندہوجائے گا۔

تاہم ایل ایل بی 5 سالہ پروگرام میں داخلے ''سبجیکٹ ٹوپاسنگ'' ہوں گے وہ اس حوالے سے جامعہ کراچی کے رجسٹراراورداخلہ کمیٹی کوسپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپیاں بھجواچکے ہیں تاہم جب ان سے استفسارکیاگیاکہ ایل ایل بی میں داخلوں کااشتہاراوپن میرٹ کی بنیادپرکیوں جاری کیاگیاہے اور امیدواروں کے لیے یہ واضح نہیں ہے کہ یہ داخلے اب ٹیسٹ کی بنیادپرہی ہوسکتے ہیں جس پر ان کاکہناتھاکہ طلباکی سہولت کے لیے اس کی وضاحت ضرورکریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں