افغان آرمی چیف نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان پر پاکستان کا کنٹرول ہے اوروہ چاہے تو افغان جنگ چند ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان طالبان کوامن پرقائل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں مسائل جنم لے رہے ہیں، پاکستان نے اپنے مدارس بند کر کے طالبان کو افغانستان روانہ کر دیا اورایسے مدرسے اسلامی انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے ابتدائی درس گاہ ثابت ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان امریکا چاہیں تو افغانستان میں سیکیورٹی کی ابتر صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
جنرل کریمی نےکہا کہ پاکستان بھی داخلی سطح پر دہشت گردی سے ویسے ہی تنگ ہے جیسا کہ افغانستان، ہم دونوں مل کر اس برائی کے خلاف مؤثر طریقے سے جنگ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ جو ہم کر رہے ہیں وہ خلوص دل کے ساتھ کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب دونوں ممالک امن کے خواہاں ہوں گے اورخطے میں قیام امن پاکستان، امریکا اور افغانستان کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
افغان آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈرون حملے امریکا نے خود شروع نہیں کیے بلکہ اسلام آباد نے واشنگٹن کو ایسے جنگجوؤں کی فہرست فراہم کی تھی جن کو وہ نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈرون حملے صرف پاکستانی طالبان پر کیے جاتے ہیں، حقانی گروپ یا افغان طالبان کے خلاف ایسے حملے کبھی بھی نہیں کیے گئے ۔