احتساب اور کرپشن

کسی سے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔ آج تک جس جس نے باہر علاج کرایا ہے سب کو بلا لیں۔

msuherwardy@gmail.com

ملک میں کرپشن کا بہت شور ہے۔ چور چور کے نعرے ہیں۔ حکومت نے بھی کرپشن اور چور چور کے نعرے کو ایک سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کر نا شروع کر دیا ہے۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو چند بڑے سیاسی ناموں کے سوا ملک میں انسداد کرپشن کے لیے کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں صرف اپوزیشن کے یہ چند سیاستدان ہی چور اور کرپٹ ہیں باقی سارا پاکستان نیک پاک اور ایماندار ہے۔ لیکن اس سارے تناظر میں مجھے وفاقی وزیر اطلاعات کی ایک تجویز نہ صرف بہت پسند آئی ہے بلکہ کرپشن اور چور چور کے اس تنازعہ کا حل بھی نظرا ٓیا ہے۔ میرے خیال میں اس تجویز پر عمل کرنے سے یہ مسئلہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فوری طور پر ایک آرڈیننس لایا جائے جس سے سب لوگوں کے اثاثے اور دولت کو چیک کیا جائے۔ جو بھی اپنے اثاثوں کو جائز ثابت کر دے ٹھیک ہے اور جو نہ کر سکے اس کی جائیداد اور دولت فوری طور پر ضبط کر لی جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کام تین ماہ میں مکمل کر لیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہترین تجویز ہے۔ حکومت کو فوری طور پر یہ کام کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں چند مزید تجاویز میں دینا چاہتا ہوں۔

یہ درست ہے کہ اس ضمن میں قانون سازی نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن ہے۔ لہٰذا آرڈیننس ہی بہترین آپشن ہے۔ لیکن اس آرڈیننس میں احتساب کی ا س تحریک کے لیے ریاستی اداروں کو خصوصی اختیارات دیے جائیں۔ جس طرح عام انتخابات کو شفاف اور پر امن بنانے کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن میں دو دو فوجی جوان تعینات کیے گئے تھے۔ اس طرح ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے فوج کی خدمات لی جائیں۔ ویسے تو ہر یونین کونسل کی سطح پر لیکن کم از کم صوبائی اسمبلی کے ہر حلقہ کی بنیاد پر ایک خصوصی عدالت بنائی جائے جو ملک کے ہر ادارہ اور عدالت سے برتر قرار دی جائے۔ ملک میں ہر شخص کو اس عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جا ری کیا جائے۔ کچھ نہیں ہوگا۔ سب پیش ہوںگے۔ کوئی طوفان نہیں ہوگا۔

ہر شخص جس کے پاس پانچ مرلہ سے بڑا گھر ہے یا بینک میں دس لاکھ سے ز ائد رقم ہے اس خصوصی عدالت میں پیش ہو۔ اس پر لازم ہو کہ اپنے گھر اور بینک بیلنس کے جائز ہونے کی تمام تفصیلات ساتھ لے کر آئے۔ وراثتی جائیداد کو کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کسی کے باپ دادا نے کرپشن اور لوٹ مار سے کوئی جائیداد بنائی تھی تواس کا بھی جواب ہونا چاہیے۔ اس لیے یہ وراثتی جائیدا پر ہر کسی کا استثنا بھی ختم کیا جائے۔

اگر کوئی اپنے باپ داد کی جائیداد کو بھی ثابت نہ کر سکے تو اس کی جائیداد بھی نہ صرف ضبط ہونی چاہیے بلکہ اپنے باپ داد ا کے جرائم میں اس کو جیل بھیج دینا چاہیے۔ جب باپ دادا کی جائیداد اور اثاثوں پر عیاشی کی جا سکتی ہے تو اس کے جرم میں جیل کیوں نہیں کاٹی جا سکتی۔ ہر صوبائی اسمبلی کی سطح پر قائم کی جانے والی اس خصوص عدالت کے فیصلوں کے خلاف کسی بھی عدالت میں اپیل کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔

تمام ریاستی ادارے اس عدالت کے ماتحت ہونے چاہیے۔ بلکہ اعلیٰ عدلیہ بھی اس عدالت کے ماتحت ہونی چاہیے۔ تاکہ اس کے فیصلہ کے خلاف نہ تو کوئی اپیل ہو سکے اور نہ ہی کوئی عدالت اس عدالت کی کارروائی کے خلاف کوئی حکم امتناعی جاری کر سکے۔ ہر گاڑی او ر موٹر سائیکل کا جوابدہ ہونا ہوگا ۔ جس کے پاس اپنی گاڑی اور موٹر سائیکل کا کوئی جواز نہ ہو اسے ضبط کر لیا جائے۔ تمام خالی پلاٹ چیک کیے جائیں۔ ان کے بے نامی اور اصل مالکان کو طلب کیا جائے۔

اگر وہ اپنے ان خالی پلاٹوں کا جواز نہ پیش کر سکیں توانھیں نہ صرف فوری ضبط کر لیا جائے بلکہ مالکان کو جیل بھیج دی جائے۔ فوجی جوان ساتھ کھڑے ہوں تا کہ کوئی بچ کے نہ جا سکے۔ ہر دکان فیکٹری گودام کو چیک کیا جائے۔ ہر کاروباری دفتر کو چیک کیا جائے۔ دکان میں کتنا مال ہے چیک کیا جائے۔ فیکٹری کا کام چیک کیا جائے۔ ہر کاروباری کو چیک کیا جائے۔ جس کے پاس بھی دس لاکھ سے زائد مالیت کا کاروبار ہے اس کی مکمل چھان بین کی جائے۔ ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے۔


اسی طرح اس عدالت کو اپنی حدود میں تمام بینکس کے لاکر کھولنے کا اختیا رہونا چاہیے۔ ہر لاکر کو چیک کیا جائے۔ ہر لاکر میں جتنا بھی مال ہے اس کے مالک کو بلایا جائے۔ اس سے پوچھا جائے اگر وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے تواس مال کو بحق سرکار ضبط کیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ صرف لاکر چیک کرنے سے ہی ملک کے تمام مالی مسائل حل ہو جائیں گے۔ ہر گھر کی تلاشی لی جائے۔ تلاشی کے وقت فوجی جوان ساتھ ہوں۔ ہر گھر کا ہر خفیہ کونا تجوری اور لاکر چیک کیا جائے۔

ایک سابق وزیر اعظم کے بارے میں مشہور ہے کہ انھوں نے اپنے گھر میں خفیہ کمرہ بنا رکھا ہے جہاں بڑے بڑے سیف اور تجوریاں ہیں۔ ان کی دولت وہاں موجود ہے۔ اس لیے گھروں کی مکمل تلاشی بھی ناگزیر ہے۔ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے اس لیے پانچ تولہ سے زائد سب سونا جواہرات ضبط کر لیے جائیں۔ کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ آرڈیننس میں لکھ دیا جائے کہ پانچ تولے سے زائدسونا رکھنا جرم ہے اس لیے اس کو سرکاری خزانہ میں جمع کرادیا جائے۔

خواتین ناراض ہوںگی لیکن فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان کو سمجھایا جا سکے گا کہ جب کسی کے پاس بھی کوئی سونا یا ہیرے جواہرات نہیں ہو ںگے تو کسی سے مقابلہ ہی نہیں ہوگا۔ اس لیے سب برابر ہو جائیں گے۔ ایک ہزار سی سی سے زائد ہر گاڑی ضبط کر لی جائے۔ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے ۔ لوگوں نے بڑی بڑی گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں۔ یہ سب گاڑیاں بحق سرکار ضبط ہونی چاہیے۔ جب سب چھوٹی گاڑیوں میں ہوںگے تو ملک کتنا اچھا لگے گا۔

گاڑیوں کی درآمد بند کر دی جائے۔ ملک میں گاڑیاں بنانے والی فیکٹریوں کو بڑی گاڑیاں بنانے سے منع کر دیا جائے۔ گاڑی رکھنے کے لیے اپنی آدھی دولت ٹیکس میں دینا لازمی ہو۔ سب برابر ہیں۔جیسے کہ میں نے تجویز کیا ہے کہ پانچ مرلہ سے بڑے گھر کا حساب ہونا چاہیے۔

اسی طرح دو کنال سے ہر بڑے گھر کو تو ویسے ہی ضبط کر لینا چاہیے۔ ریاست مدینہ میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہو سکتی۔ یہ ظلم ہے۔ جیسے بڑی گاڑیاں ضبط کی جائیں ویسے ہی دو کنال سے بڑے گھر بھی ضبط کر لیے جائیں کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ وہاں چھوٹے گھر بنائے جائیں۔ اس آرڈیننس کے تحت دو کنال سے بڑاگھر جرم قرار دے دیا جائے۔ تمام فارم ہائوسز ضبط کر لیے جائیں۔ کسی کا کوئی جوازقبول نہ کیا جائے۔ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، لوگ عیاشی سے رہ رہے ہیں۔

یہ سب حساب قیام پاکستان سے شروع کیا جائے۔ جب ہم ا پنے باپ داد اور اپنے حسب نسب سے رشتے طے کرتے ہیں۔ تعلق بناتے ہیں۔ اپنے شجرہ نسب کی تشہیر کرتے ہیں۔ تو باپ دادا کے جرائم کے جوابدہ بھی ہیں۔ بیرون ملک جائیدادوں کا آجکل بہت شور ہے۔ لوگوں کی دبئی میں جائیدادیں نکل رہی ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ چند سال پہلے ایک شخص سیونٹی موٹر سائیکل پر تھا اب اس کا دبئی میں ٹاور ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ایسے تمام شخص تو ویسے ہی زندہ رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ انھیں پھانسی دی جانی چاہیے۔ جائز طریقے سے اتنی ترقی ممکن نہیں ہے۔ اس ترقی سے کرپشن کی بو ہی بو آرہی ہے۔ اسی طرح بیرون ملک جائیداد رکھنے والے سب قوم کے غدار ہیں۔ ان کو جیل میں بھیج دینا چاہیے۔ جب تک یہ اپنی دولت ملک و قوم کے حوالہ نہ کریں انھیں جیل میں رکھنا چاہیے۔ اگر یہ بھاگ جائیں توان کے بھائی بہن ماں باپ اور دیگر رشتہ دار جیل میں بند کر دینے چاہیے۔

کسی سے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔ آج تک جس جس نے باہر علاج کرایا ہے سب کو بلا لیں۔ جتنے پیسے علاج پر خرچ کیے ہیں اتنے پاکستان کو دیں ورنہ ان کا علاج غیر قانونی قرار دے دیا جائے۔ جائز پیسوں سے بیرون ملک علاج ممکن ہی نہیں ہے۔ بے شک اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ہے لیکن دوسری شادی پر بھاری لگژری ٹیکس لگا دیا جائے۔

آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے خلاف بات کر رہا ہوں۔ میں ایسا نہیں سمجھتا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس سے حکومت کو خطرہ ہو جائے گا۔ یہ ٹھیک ہے لیکن اسی آرڈیننس میں لکھ دیا جائے کہ حکومت احتساب کر رہی ہے۔ کرپشن کو ختم کر رہی ہے۔ اس لیے حکومت پانچ سال تک ختم نہیں ہو سکتی۔ سب گھر جائیں۔ کم از کم کرپشن کا مسئلہ تین ماہ میں حل ہو جائے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ فواد چوہدری کی تجویز پر فوری عمل ہونا چاہیے۔
Load Next Story