30 افغانوں کی برطانیہ اسمگلنگ میں ایف آئی اے ملوث تھی ڈپٹی اٹارنی جنرل

ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ، 7 این ٹی ایس افسران نے درخواستیں واپس لے لیں


Numainda Express December 11, 2018
ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ، 7 این ٹی ایس افسران نے درخواستیں واپس لے لیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے30 سے زائد افغان باشندوں کو برطانیہ اسمگل کرنے کے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل میں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کے تفتیشی افسر پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے ٹاسک فورس کے محسن رضا، ایف آئی اے کے لوگ بھی ملوث تھے، اسمگلر اور ایف آئی اے ملزمان کے درمیان ٹرانزیکشن لنکس سامنے آئے۔ انکوائری ان تمام افرادکے خلاف ہے جن کا تعلق ملزمان کے ساتھ ٹیلی فون رابطہ یا ٹرانزیکشن میں آیا، ایف آئی آر238/14 کا تفتیشی افسر امام بخش بھی ملزم نکلا۔

برطانوی ہائی کمیشن نے ایئرپورٹ پر افغانیوں کو اسمگل کرنے کی وڈیو طلب کی ہے،کیس کے شروع کے تفتیشی افسر نے وڈیو اسپیشل سینٹرل جج راولپنڈی کو نہیں بھیجی، تفتیشی افسر نے نامکمل چالان اسپیشل سینٹرل جج راولپنڈی کو دیا، ملزمان کو اسپیشل سنٹرل جج نے عدم شواہدکی بنا پر بری کردیا تھا، ایف آئی اے کے لوگ بھی انسانی اسمگلرز کے نیٹ ورک کے ساتھ ملوث ہیں۔ انکوائری ایف آئی اے کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میںگئی، پشاور سے محمد اعجاز کو گرفتار کرکے امیگریشن اسٹیمپ برآمدکی گئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اثاثہ جات کی انکوائری علیحدہ ہو رہی ہے تو اس وقت4انکوائریاں چل رہی ہیں، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایاکہ اثاثہ جات کی انکوائری الگ ڈپارٹمنٹ کر رہا ہے۔

نیب کی این ٹی ایس انتظامیہ کے خلاف مبینہ خوردبردکی انکوائریوں کے معاملے میں 7این ٹی ایس افسران نے گرفتاری سے بچنے کیلیے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں واپس لے لی ہیں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایاکہ ابھی نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری نہیںکیے، افسران کے خلاف انکوائریز زیرالتوا ہیں۔ نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری نہ ہونے کی بنا پرافسران نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹرآپریشن این ٹی ایس یعقوب جان کے علاوہ ایوب جان، جاوید، عمران خان، وقار سمیع خان شیروانی، طاہراسلم اور منیب الرحمن درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے موٹروے پر500 سی سی ہیوی بائیکس کی اجازت کے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مستردکرتے ہوئے موٹروے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ بائیکرزکو پرمٹ دینے کے حوالے سے ایک ایس اوپی بنالیں پھر اس کے مطابق جس سے مطمئن ہوں ان کو این او سی جاری کریں، آپ کے پرمٹ کے بغیرکوئی بھی موٹروے پر نہیں جا سکے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں