ہم جمہوریت اور جمہوری اقدار پر یقین رکھنے وا لے ہیں برجیس طاہر

کسی جمہوری حکومت کی تبدیلی کے حق میں نہیں۔وفاقی وزیر برائے امور وکشمیر وگلگت بلتستان محمد برجیس طاہر


کسی جمہوری حکومت کی تبدیلی کے حق میں نہیں۔وفاقی وزیر برائے امور وکشمیر وگلگت بلتستان محمد برجیس طاہر فوٹو : فائل

وفاقی وزیر برائے امور وکشمیر وگلگت بلتستان محمد برجیس طاہر گیارہ مئی کے عام انتخابات میں پانچویں مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ان کا شمار میاں محمد نواز شریف کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے۔

میاں نواز شریف نے اپنی حکومتی ٹیم میں انہیں پہلی بار وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کی وزارت کا قلم دان سونپا ۔ چوہدری برجیس طاہر میاں نوازشریف کی جانب سے ان پر کی جانے والے اعتماد پر پورا اترنے کیلئے پر عزم ہے اور وہ اپنی اس ذمہ داری کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی متحرک ٹیم کے رکن کے طور پر سر انجام دینے کیلئے تیار ہیں۔

وزارت کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد،مسئلہ کشمیر پر انڈیا کے ساتھ مذکرات، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں کے ساتھ مل کر وہاں کے عوام کوبہتر طرز حکمرانی فراہم کرنے جن میں میرٹ اور انصاف کی بنیاد پر لوگوں کو صاف شفاف اور کرپشن سے پاک معاشرہ کے قیام کے حوالے سے '' ایکسپریس فورم ''میں کی گئی گفتگو نذر قارئین ہے''سب سے پہلے تو میں میاں محمد نوازشریف کا مشکور ہوں جنھوں نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی کابینہ میں شامل کیا اور وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان جیسی اہم وزارت کا قلمدان سونپا گیا۔ میری پوری کوشش ہوگی کہ وزارتی امور کو احسن طریقے سے چلاوں۔

وزارت کے اندر میں نے سب سے پہلا کام یہ کرنا ہے کہ اس وزارت سے کرپشن کا خاتمہ کرکے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ہم الزامات کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہیں بلکہ ہم کارکردگی کی سیاست کرتے ہیں۔گذشتہ دور حکومت میں جو کچھ ہوا اس بارے الزامات لگانے کے بجائے ہم نے اپنی کارکردگی کے زریعے تمام معاملات کو درست کرنا ہے۔ میری اولین ترجیح ہوگی کہ تمام اداروں سے کرپشن کا خاتمہ کرکے ان تباہ شدہ اداروں کو بحالی کی راہ پر گامزن کریں اور انہیں منافع بخش بنائے۔

وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی میں نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے کونسل بجٹ اور ترقیاتی منصوبوں میں پائے جانے والے بے قاعدگیوں کے آڈٹ کے احکامات جاری کئے ہیں اور یہ بات واضح کردی ہے کہ جو کوئی بھی اس میں زمہ دار قرار پائے ان کو سزا دی جائے گی، اس کے علاوہ کشمیر میں ملازمتوں کے حوالے سے میرٹ کی پامالی کی جارہی ہے اور لوگوں کو انصاف نہیں مل رہی ہے ہماری حکومت سیاسی بنیادوں پر قومی اداروں کے اندراس قسم کی ناانصافی پر خاموشی اختیار نہیں کریں گی۔ مجھے یہ سن کر بھی بہت تکلیف محسوس ہوئی کہ زلزلے کے آٹھ برس گذرنے کے بعد بھی تین ہزار سکولوں کے ٹینڈر ہی نہیں ہوئے اورزلزلہ سے متاثرہ کئی علاقوں میں بچے اب بھی کھلے آسمان تلے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں،میں فورا اس معاملے پر ایراحکام سے بریفنگ لے کر وزیر اعظم کو صورتحال سے آگاہ کروں گا۔

اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی موجود کرپشن کے خاتمے کیلئے وہاں پر ایف آئی اے اور نیب نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی کو آئندہ اس طرح کی بدعنوانی کرنے کا موقع ہی نہ دیا جائے۔کفایت شعاری اپنانے کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے میں نے وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے نہ صرف صوابدیدی فنڈ ختم کر دیے گئے ہیں بلکہ خود کو مثال بناتے ہوئے وفاقی حکومت اور آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے دیئے گئے سکواڈ اور کانوائے تک واپس کر دی گئی ہیں اور اپنے ماتحت عملہ کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ بھی قانوں کے اندر رہتے ہوئے کام کریں اور غلط اور ناجائز اور غیر قانونی کام سے اجتناب کیا جائے۔اگر کوئی بھی عملہ اس قسم کی کاروائی میں ملوث پائے گئے تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

میں نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان حکومتوں کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے وسائل کے مطابق اخراجات کریں اور ان پر واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت کسی بھی غیر ضروری اخراجات کے لیے ان کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کرے گی۔ گلگت بلتستان اور کشمیر پاکستان کا خوبصورت ترین علاقہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ وہاں پر سیاحت کو فروغ دے کر کثیر زرمبادلہ کمایا جائے اسی حوالے سے میں نے سکریٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے یو ایس ایڈ کے ساتھ ملکر پروجیکٹس تیار کرکے پندرہ روز کے اندر ابتدائی اور تین ماہ کے اندر جامع رپورٹ پیش کریں ۔ہم اس رپورٹ کو وزیراعظم سے منظور کرائینگے۔

گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے سڑکوں اور فضائی سروس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہیں وہاں پر آل ویدر فلائیٹ کا منصوبہ تھا مگر اس کیلئے پہلے سے موجود اداروں کو مستحکم کرنا ہو گا آج پی آئی اے کی تباہی کے دھانے پر ہیں پہلے اس ادارے کو بحال کرنے اس کو مستحکم کرنا ہوگا پھر دیگر منصوبوں پر توجہ دیا جا سکے گا۔ گلگت بلتستان حکومت کا شندور کی ملکیت اور دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ اختلافات بارے معلوم ہوا ہے دیامیر بھاشا ڈیم پر ابھی کام شروع نہیں ہوا ہے اگر کام شروع ہو جائے تو پھر یہ مسئلہ بھی حل ہو جائیگا۔شندور کی حد بندی بارے سابق دور حکومت میں ایک کمیٹی بنی تھی اس کی سفارشات دیکھ کر اس مسئلے کو بھی حل کیا جا ئے گا۔

ہماری حکومت پاکستان مسلم لیگ(ن)جمہوریت اور جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے ہم کسی جمہوری حکومت کی تبدیلی کے حق میں نہیں،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی جمہوری اور عوامیحکومتوں کو اپنی آئینی مدت پورا کرنے کا موقع دیا جائے گا۔تاہم گورنر کی تبدیلی وزیر اعظم کا اختیار ہے ۔ بدقسمتی سے پاکستان کے بارے میں عام طور پر یہی تاثر قائم ہوا ہے کہ اس ملک کے معاملات دن بدن بگڑتے چلے جاتے ہیں لیکن ہم اس عزم کے ساتھ کام کررہے ہیں کہ ملک کے اندر اب معاملات بگڑنے کے بجائے درست ہوجائے۔انشاء اللٰہہم اس منفی تاثر کو ختم کرکے ملک میں گڈ گورننس لائیں گے اور تین ماہ کے اندر آپ کو واضح تبدیلی نظر آئیگی۔

ہماری حکومت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنایا جائے اور ان کے ساتھ باہمی تجارت کو مزید بڑھایا جائے،اور انٹرا کشمیر اور ایل او سی ٹریڈ سمیت تمام معاملات میں ان کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں اور انڈیا کو موسٹ فیورٹ کا سٹیٹس دینے کیلئے بھی تیار ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کئے بغیر یہ تمام اقدامات بے سود ہیں۔ہم کشمیر کے مسئلہ کا اقوام متحدہ کے قراردادوں اور کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل چاہتے ہیں۔کیونکہ مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں اس خطے کے اندر امن کا قیام ایک خوب ہی رہ جائے گا۔

ہماری حکومت بھارت کے ساتھ جامع مذکراتی عمل کو وہی سے آگے بڑھائیں گے جہاں 1998 میں مسلم لیگ نواز کی حکومت اور وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے موقع پر اعلان لاہور سے شروع کیا گیا تھا۔ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو اور دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے کے بجائے دوستوں کی طرح رہیں اور خود کو معاشی طور پر مظبوط بنائے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام خوشحال ہو جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔