افغانستان میں داعش کی موجودگی ہمارے لیے مستقل خطرہ ہے پاکستان
پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کیلیے تیار ہے، تہمینہ جنجوعہ
KARACHI:
سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے۔
اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کے دوران سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام اہم طاقتوں سے رابطے میں ہے،پاکستان اور چین کے تعلقات ایک مثال ہیں، چین وہ ملک ہے جس سے پاکستان ہر مسئلے پر بات کرتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے ان تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سی پیک اور چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے، پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے وژن کی قائل ہو رہی ہے۔
تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خطے کو کئی اہم مسائل کا سامنا ہے، ہم نے کئی برسوں تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے، افغانستان کے مسئلے کا حل لازمی ہے، افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے، علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے، اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششوں کو سراہتے ہیں اور افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم سے متعلق تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق ہوئی ہے، برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر گروپ کی رپورٹس نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے، بھارت ہی سارک سربراہ اجلاس کے راستے میں رکاوٹ ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی، وزیر اعظم نے اپنے خط میں مذاکرات بحالی کی تجویز دی، پاک بھارت وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں ملاقات طے کرنے کے بعد بھارت نے منسوخ کی۔
سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے۔
اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کے دوران سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام اہم طاقتوں سے رابطے میں ہے،پاکستان اور چین کے تعلقات ایک مثال ہیں، چین وہ ملک ہے جس سے پاکستان ہر مسئلے پر بات کرتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے ان تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سی پیک اور چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے، پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے وژن کی قائل ہو رہی ہے۔
تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خطے کو کئی اہم مسائل کا سامنا ہے، ہم نے کئی برسوں تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے، افغانستان کے مسئلے کا حل لازمی ہے، افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے، علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے، اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششوں کو سراہتے ہیں اور افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم سے متعلق تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق ہوئی ہے، برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر گروپ کی رپورٹس نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے، بھارت ہی سارک سربراہ اجلاس کے راستے میں رکاوٹ ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی، وزیر اعظم نے اپنے خط میں مذاکرات بحالی کی تجویز دی، پاک بھارت وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں ملاقات طے کرنے کے بعد بھارت نے منسوخ کی۔